ایک بھی ہندو کو ملک نہیں چھوڑنا پڑے گا:موہن بھاگوت

آسام میں 31 اگست کو جاری ہوئی این آرسی کی حتمی فہرست میں 19 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے نام نہیں ہیں ،جن میں 12 لاکھ سے زیادہ ہندوہیں۔

آسام میں 31 اگست کو جاری ہوئی این آرسی کی حتمی  فہرست میں 19 لاکھ سے زیادہ  لوگوں   کے نام نہیں ہیں ،جن میں 12 لاکھ سے زیادہ ہندوہیں۔

موہن بھاگوت، فوٹو: پی ٹی آئی

موہن بھاگوت، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے آسا م میں این آر سی سے لوگوں کے باہر ہونے کےحوالے سے   لوگوں کی پریشانی کو دور کرنے کی کوشش کے تحت کہاکہ ایک بھی ہندو کو ملک چھوڑ کر جانا نہیں پڑے گا۔مانا جا رہا ہے کہ بھگوت نے یہ تبصرہ سنگھ اور بی جے پی سمیت اس سے جڑی تنظیموں کی بند دروازے کے پیچھے ہوئی کوہم آہنگی  میٹنگ (Coordination)کے دوران کی۔میٹنگ کے بعد سنگھ  کے ایک عہدیدار نے کہا،’موہن بھاگوت جی نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایک بھی ہندو کو ملک نہیں چھوڑنا پڑےگا۔انہوں نے کہا کہ دوسرے ملکوں میں اذیت اور تکلیف سہنے کے بعد ہندوستان آئے ہندو یہیں رہیں گے۔’

دی ٹیلی گراف کے مطابق،’بھاگوت نے آگے کہا،این آر سی کی حتمی  فہرست میں شامل نہیں کئے گئے ہندوؤں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔آر ایس ایس ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ملک میں کہیں بھی رہ رہے ہندوؤں کو این آر سی کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرروت نہیں ہے۔’آسام میں این آر سی 31 اگست کو جاری ہوئی ، حتمی فہرست میں 19لاکھ سے زیادہ  لوگوں  کے نام نہیں ہیں۔ان 19 لاکھ لوگوں میں 12 لاکھ سے زیادہ ہندو ہیں۔سنگھ  کے ذرائع کے مطابق میٹنگ میں موجود کچھ رہنماؤں نے مغربی بنگال میں این آر سی کی قواعد شروع کرنے سے پہلے ریاست میں شہریت(ترمیم)بل کو نافذ کرنے کی ضرورت کو بھی نشان زد کیا۔

میٹنگ میں شامل ایک سینئر رہنما نے کہا،’بنگال میں پہلا شہریت ترمیم بل نافذ ہوگا اور اس کے بعد این آر سی لائی جائے گی۔ریاست کے ہندوؤں کو اس بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔’راجستھان میں اس مہینہ کے شروع میں سنگھ  کی تین روزہ سالانہ ہم آہنگی  میٹنگ کے دوران یہ تشویش  ظاہر کی گئی تھی کہ ‘آسام میں این آر سی کی حتمی  فہرست میں کئی اصلی باشندے چھوٹ گئے تھے جن میں سے زیادہ تر ہندو تھے۔’ بھگوت کا بیان اسی تشویش  کے مد نظر میں آیا ہے۔

بھگوت 19 ستمبر کو کولکاتہ پہنچے تھے ۔یہ  میٹنگ دو دن چلے گی۔بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش کی قیادت میں پارٹی کا ایک وفد بھی اس میٹنگ میں شامل ہوا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کےساتھ)