برٹن اور یورپ میں بنے آکسفورڈ اسٹرازنیکا کی‘ویکس زیوریا’ کو یورپی ممالک میں منظوری مل گئی ہے، لیکن کووی شیلڈ کو گرین پاس کے لیےمنظوری نہیں دی گئی ہے،جبکہ آکسفورڈ اسٹرازنیکا نے ہندوستان میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ساتھ مل کر اپنی ویکسین کو کووی شیلڈ کا نام دیا ہے۔ اس کی وجہ سے کئی ہندوستانیوں کو ان ممالک میں سفر کے دوران پریشانی آ رہی ہے۔
کووی شیلڈ۔ (فوٹو: رائٹرس)
نئی دہلی: پونے کے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا(ایس آئی آئی)کے ذریعےتیارکردہ ویکسین کووی شیلڈ کو یورپی یونین(ای یو)کی جانب سے اب تک منظوری نہیں مل سکی ہے۔
د ی اکانومک ٹائمس کی
رپورٹ کے مطابق، ای یو کے‘گرین پاس’لسٹ میں کووی شیلڈ کے شامل نہیں ہونے پر یورپی ممالک میں سفر کرنے والے ہندوستانیوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یورپی یونین کی ایجنسی یورپین میڈی سنس ایجنسی(ای ایم اے)نے ابھی تک صرف چار کووڈ 19 ویکسین کو گرین پاس کے لیے منظوری دی ہے،جس میں بایوان ٹیک فائزر کی‘کامرنٹی’،‘ماڈرنا’، آکسفورڈ اسٹرازنیکا‘ویکس زیوریا’اور جانسن اینڈ جانسن کی ‘جانسین’ شامل ہیں۔
برٹن اور یورپ میں بنے آکسفورڈ اسٹرازنیکا ویکس زیوریا کو منظوری دی گئی ہے لیکن کووی شیلڈ کو گرین پاس کے لیے منظوری نہیں دی گئی ہے، جبکہ آکسفورڈ اسٹرازنیکانے ہندوستان میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ساتھ مل کر اپنی ویکسین کو کووی شیلڈ کا نام دیا ہے۔
سیرم انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے بنے کووی شیلڈ کوڈبلیو ایچ او بھی منظوری دے چکا ہے۔
اس معاملے پر سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے سی ای او ادار پوناوالا نے سوموار کو ٹوئٹ کر کہا، ‘مجھے پتہ چلا ہے کہ جن ہندوستانیوں نے کووی شیلڈ ویکسین لگوائی ہے، انہیں یورپی ممالک میں سفر کرنے میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ میں سب کو بھروسہ دلاتا ہوں کہ میں نے اس معاملے کو ریگولیٹری ور ڈپلومیٹک طور پر اعلیٰ سطح پر اٹھایا ہے اور امید ہے کہ اسے جلدی سلجھا لیا جائےگا۔’
یورپین میڈی سنس ایجنسی نے
دی وائر سائنس سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کووی شیلڈ کو منظوری دلانے کے لیے انہیں اب تک کوئی درخواست نہیں ملی ہے۔اس سلسلے میں سیرم انسٹی ٹیوٹ کو بھی ایک خط بھیجا گیا ہے، لیکن اس رپورٹ کے لکھنے تک ان کی جانب سےکوئی جواب نہیں آیا ہے۔
دراصل یورپین یونین نے گرین پاس سسٹم شروع کیا ہے، جس کے تحت یورپین میڈی سنس ایجنسی سے منظورشدہ ویکسین لگوانے والے شخص کو ہی یورپی ممالک میں سفر کے لیے گرین پاس ملےگا۔ای یو ممبروں کا کہنا ہے کہ انہی لوگوں کو گرین پاس جاری کیا جائےگا، جنہوں نے ان چار میں سے ہی کوئی ویکسین لگوائی ہو۔ اس کے ذریعےیورپی یونین کے 27 ممالک میں آمدورفت کی جا سکتی ہے۔
معلوم ہو کہ ایک جولائی سے ای یو کے سبھی ممبرممالک میں ڈیجیٹل کووڈ 19سرٹیفیکیٹ جاری کیا جائےگا، جسے گرین پاس کے طور پربھی جانا جاتا ہے۔