ہریانہ میں گئو رکشکوں کے نمایاں چہرےمونو مانیسر، جنید اور ناصر کے قتل کیس میں نامزد 21 ملزمین میں سے ایک ہیں۔ 16 فروری کو ہریانہ کے بھیوانی میں ایک گاڑی میں دونوں چچا زاد بھائیوں کی جلی ہوئی لاشیں پائی گئی تھیں۔ ناصر اور جنید کے خلاف گائے کی اسمگلنگ کے الزامات لگائے جانے کے بعد اس واقعہ کو انجام دیا گیا تھا۔
نئی دہلی: راجستھان کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) امیش مشرا نے سوموار کو کہا تھا کہ ناصر اور جنید کے قتل معاملے کی تحقیقات میں مونو مانیسر کو براہ راست ملوث نہیں پایا گیا ہے، جبکہ راجستھان پولیس نے کہا کہ ان کے رول کی ابھی بھی جانچ کی جا رہی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، مشرا نے کہا تھا، ‘میں یہ بتانا چاہوں گا کہ اس واقعے میں مونو (مانیسر) کو براہ راست ملوث نہیں پایا گیا ہے۔ان کے رول کی ابھی بھی تحقیقات کی جا رہی ہے۔’
بعد میں ریاستی پولیس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا، یہ واضح کیا جاتا ہے کہ ڈی جی پی راجستھان اور راجستھان پولیس نے ناصر– جنید قتل کیس میں مونو مانیسر کو کوئی کلین چٹ نہیں دی ہے۔’
گزشتہ سوموار کو راجستھان پولیس نے ٹوئٹر پر پوسٹ کیا،’مونو کو ایف آئی آر میں ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔سازش کرنے اور اس گھناؤنے جرم کوکو بڑھاوا دینے میں میں ان کے رول کی جانچ کی جارہی ہے۔’
It is clarified that DGP, Rajasthan and #RajasthanPolice have not given any clean chit to Monu Manesar in Nasir Junaid murder case.
Monu figures as accused in #FIR. His role in hatching conspiracy and abetting the heinous crime is under active investigation.
— Rajasthan Police (@PoliceRajasthan) August 14, 2023
ہریانہ میں گئو رکشکوں کے نمایاں چہرے مونو مانیسر، جنید (35) اور ناصر (27) کے قتل کے لیے ایف آئی آر میں نامزد 21 ملزمین میں سے ایک ہے۔ 16 فروری کو ہریانہ کے بھیوانی میں ایک گاڑی میں دونوں چچا زاد بھائیوں کی جلی ہوئی لاشیں پائی گئی تھیں۔ یہ واقعہ ان پر اسمگلنگ کے الزامات لگائے جانے کے بعد انجام دیا گیا تھا۔
مونو مانیسر پر حا ل ہی میں ہریانہ کے نوح میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد سے قبل اشتعال انگیز تبصرہ کرنے کا بھی الزام لگایا گیا تھا، لیکن انہوں نے کچھ بھی غلط کرنے سے انکار کیا ہے۔
سوموار کو ایک پریس کانفرنس میں ڈی جی پی مشرا نے کہا،’یہ سچ ہے کہ ان کا (مونو مانیسر) رول سامنے نہیں آیا ہے۔‘اس معاملے میں ہریانہ پولیس کے تعاون پر انہوں نے کہا کہ اہم مسئلہ خفیہ جانکاری سے متعلق ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہریانہ پولیس اس معاملے میں ہماری کتنی مدد کر رہی ہے۔ اس پر عوامی سطح پر بات کرنا مناسب نہیں ہوگا۔’
مشرا نے کہا، ’ہم نے باقی مجرموں کو گرفتار کرنے کے لیے ہریانہ پولیس سے تعاون کی درخواست کی ہے۔‘
جنید اور ناصر چچازاد بھائی تھے اور راجستھان کے بھرت پور ضلع کے گھاٹمیکا گاؤں میں رہتے تھے۔ دونوں 14 فروری کی صبح اپنے ایک رشتہ دار سے ملنے کے لیے بولیرو کار سے گھر سے نکلے تھے اور پھرکبھی نہیں لوٹے۔
ان کے اہل خانہ نے الزام لگایا تھا کہ بجرنگ دل کے ارکان نے جنید اور ناصر کا قتل کیا۔ ان کی جلی ہوئی لاشیں ایک دن بعد 16 فروری کو ہریانہ کے بھیوانی ضلع کے لوہارو میں ملی تھیں۔
ایف ایس ایل رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ جلی ہوئی لاشیں جنید اور ناصر کی تھیں اور جس گاڑی میں انہیں مبینہ طور پر اغوا کیا گیا تھا ، اس میں پائے گئے خون کے دھبے بھی میل کھاتے تھے۔
اہل خانہ نے ایف آئی آر میں الزام لگایا تھا کہ اس واقعہ میں بجرنگ دل کے ارکان ملوث تھے۔ بعد میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملزمین ہریانہ پولیس کے مخبر تھے۔ مونو مانیسر کی حمایت میں پورے ہریانہ میں ہندوتوا گروپ متحد ہوگئے تھے اوراس کی گرفتاری کے خلاف پولیس کو دھمکی دی تھی۔