وزیر اعظم مودی کے احاطہ چھوڑنے کے تھوڑی دیر بعد ہی مشن نے ان کی تقریر سے خود کو یہ کہتے ہوئے دور کر لیا کہ یہ ایک غیر سیاسی ادارہ ہے جہاں تمام مذہب کے لوگ ‘بھائیوں’ کی طرح رہتے ہیں۔
بیلور مٹھ کے مہنت سے ملاقات کرتے وزیر اعظم نریندرمودی(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر /narendramodi)
نئی دہلی: سوامی وویک آنند کے ذریعے قائم رام کرشن مشن کے ممبروں نے ادارہ کے ہیڈکوارٹر بیلور مٹھ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعےکئے گئے ‘سیاسی تبصروں ‘ پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے بھی اسی طرح کے الزام لگائے ہیں۔مغربی بنگال کے ہاوڑا ضلع میں واقع بیلور مٹھ میں وزیراعظم مودی نے گزشتہ اتوار کو نیشنل یوتھ ڈے کے موقع پر تقریر کی تھی۔ سوامی وویک آنند کے یوم پیدائش کے موقع پر اس دن کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس دوران مودی نے ‘ سیاسی تبصرہ ‘ کیا اور دوہرایا کہ ان کی حکومت شہریت ترمیم قانون (سی اے اے)کو واپس نہیں لےگی۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ نوجوانوں کے ایک طبقہ کو شہریت قانون کے بارے میں گمراہ کیا گیا ہے۔
مودی نے بیلور مٹھ میں کہا، ‘ سی اے اے کسی کی شہریت چھیننے کے بارے میں نہیں ہے، یہ شہریت دینے کے لئے ہے۔ آج، یوتھ ڈے کے موقع پر، میں ہندوستان، مغربی بنگال، شمال مشرق کے نوجوانوں کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہ شہریت دینے کے لئے راتوں رات بنا قانون نہیں ہے۔ ‘انہوں نے آگے کہا، ‘ ہم سبھی کو یہ پتہ ہونا چاہیے کہ دنیا کے کسی بھی ملک کا، کسی بھی مذہب کا آدمی جو ہندوستان اور اس کے آئین میں یقین رکھتا ہے، وہ مناسب پروسس کے ذریعے ہندوستانی شہریت کے لئے درخواست کر سکتا ہے۔اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ‘
مودی کے احاطہ چھوڑنے کے تھوڑی دیر بعد ہی، مشن نے ان کی تقریر سے خود کو یہ کہتے ہوئے دور کر لیا کہ یہ ایک غیر سیاسی ادارہ ہے جہاں تمام مذہب کے لوگ ‘ بھائیوں ‘ کی طرح رہتے ہیں۔ وہیں ادارہ کے کئی ممبروں نے مودی کی اس تقریر پر اعتراض بھی درج کیا۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، مشن کے ممبر گوتم رائے نے کہا،’یہ بےحد تکلیف دہ ہے کہ رام کرشن مشن کے پلیٹ فارم سے متنازعہ سیاسی پیغام دئے جارہے ہیں۔ رام کرشن مشن ایک غیر سیاسی ادارہ ہے۔ ‘
رائے نے آگے کہا، ‘ میں دو باتیں واضح کر دوں۔ ایک، رام کرشن مشن میں تاج پوشی کی ایک تفصیلی اور منظم کارروائی ہے۔ مودی کے ساتھ ضابطہ کے مطابق یہ عمل نہیں کیا گیا ہے۔ دوسرا، ان کو اس کی اجازت نہیں ہے کہ وہ یہاں آئیں اور سیاسی تبصرہ کریں۔ میرا اندازہ یہ ہے کہ آرایس ایس سے جڑے سینئرروحانی رہنماؤں کو شامل کرکے پچھلے کچھ سالوں میں رام کرشن مشن کو سیاست سے جوڑ دیا گیاہے۔ ‘
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مشن کے کچھ سینئر بھکشؤں نےاتوار کو ‘ مصروفیت ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بھکتوں کے ذاتی جلسہ میں حصہ نہیں لیا۔ اس کو بھکشوؤں کی ناراضگی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔مشن کے کچھ شاگردوں نے ایک خط بھیجا تھا جس میں کہا گیاتھا کہ وزیر اعظم مودی کا بیلور مٹھ کا سفر رد کیا جائے۔ خط میں لکھا گیا، ‘ رام کرشن مشن کے طالب علم ہونے کے ناطے میں بیلور مٹھ انتظامیہ سے گزارش کر رہا ہوں کہ نریندر مودی کا سفر رد کیا جائے۔ ‘
خط میں مودی پر تشدد بھڑکانے کا الزام لگاتے ہوئے کہاگیا کہ رام کرشن، ساردا اور سوامی وویک آنند کے مقامات پر ایک ایسے آدمی کو نہیں بلایا جانا چاہیے جس نے لوگوں کے لئے مسئلہ کھڑا کیا ہو۔وہیں رام کرشن مشن کے جنرل سکریٹری سوامی سویرانند نےنامہ نگاروں سے کہا، ‘ رام کرشن مشن وزیر اعظم کی تقریر پر تبصرہ نہیں کرےگا۔ ہم پوری طرح سے غیر سیاسی ادارہ ہیں۔ ہم سی اے اے پر وزیر اعظم کی تقریر پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔ ہم اپنا گھر-بار چھوڑکر ابدی چیزوں کا جواب دینے یہاں آئے ہیں۔ ہم لمحاتی چیزوں کا جواب نہیں دیتے ہیں۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ ہم سیاست سے اوپر ہیں۔ ہمارے لئے نریندرمودی ہندوستان کے رہنما اور ممتا بنرجی مغربی بنگال کی رہنما ہیں۔ ‘ ساتھ ہی کہا،’ ہم ایک ادارہ کی حیثیت سے مکمل ہیں جس میں ہندو، مسلم، عیسائی مذہب کے سنیاسی ہیں۔ ہم ایک ہی ماں باپ سے پیداہوئے بھائیوں جیسے ہیں۔ ‘
اپوزیشن نے بھی کی مخالفت
اپوزیشن پارٹیوں نے بھی بیلور مٹھ سے مبینہ طور پر ‘سیاسی تقریر ‘ کرنے کے لئے اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی کی تنقید کی۔ انہوں نےکہا کہ وہ روحانی مقامات کا فرق بھول گئے اور تقسیم کاری شہریت قانون کو نافذکرنے کے حق میں ریلی کرنے کی گستاخی کی۔ترنمول کانگریس ، سی پی آئی (ایم) اور کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ شہریت قانون (سی اے اے)کے خلاف ہونے والے مظاہروں نے مرکز کوپریشانی میں ڈال دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو بیلور مٹھ کی مقدس زمین کواپنی تقسیم کاری سیاست سے بخش دینا چاہیے تھا۔لوک سبھا میں کانگریس رہنما ادھیر رنجن چودھری نے کہا، ‘رام کرشن مشن کے صدر دفتر بیلور مٹھ کو دنیا بھر میں مقدس مقام کے طور پر جاناجاتا ہے۔ وزیر اعظم کو وہاں پر سیاسی تقریر کرنے سے بچنا چاہیے تھا۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ‘ترنمول کانگریس جنرل سکریٹری ارجن چٹرجی نے کہا، ‘ یہ مرکز کی گستاخی کو ثابت کرتا ہے جو ملک گیر سی اے اے کے خلاف مظاہرے کی وجہ سے مشکل میں ہے۔ ہم بیلور مٹھ جیسے مقام سے سستی سیاست کرنے کی تنقید کرتے ہیں۔ ہندوستان کے لوگ کبھی بھی سی اے اے کو قبول نہیں کریںگے۔ ‘
سی پی آئی (ایم) کے پولت بیورو کے ممبر محمد سلیم نے امیدظاہرکی کہ رام کرشن مشن کے مہنت وزیر اعظم مودی کی بیلور مٹھ میں دی گئی سیاسی تقریر کی مذمت کریںگے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)