وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کی صبح آر آر ٹی ایس کوریڈور کی دہلی-غازی آباد-میرٹھ ٹرینوں کا افتتاح کیا، جسے ‘نمو بھارت’ کا نام دیا گیا ہے۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ نمو اسٹیڈیم کے بعد اب نمو ٹرین۔ وزیراعظم کی نرگسیت کی کوئی انتہا نہیں ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے 20 اکتوبر 2023 کو ریجنل ریپڈ ٹرین ‘نمو بھارت’ کا افتتاح کیا۔ (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@PMOIndia)
نئی دہلی: کانگریس نے ریجنل ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (آر آر ٹی ایس) کی ٹرینوں کو ‘نمو بھارت’ نام دینے پر جمعرات (19 اکتوبر) کو وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘ان کی نرگسیت کی کوئی انتہا نہیں ہے۔’
وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ (20 اکتوبر) کی صبح آر آر ٹی ایس کوریڈور کی دہلی-غازی آباد-میرٹھ ٹرینوں کا افتتاح کیا۔ دہلی-غازی آباد-میرٹھ آر آر ٹی ایس کوریڈور کا 17 کلومیٹر طویل ترجیحی حصہ 21 اکتوبر (ہفتہ) کو مسافروں کے لیے کھولا جانا ہے۔
ان ٹرینوں کو ’نمو بھارت‘ کا نام دیا گیا ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، صاحب آباد اور دہائی ڈپو کے درمیان اس ترجیحی حصے میں پانچ اسٹیشن ہیں- صاحب آباد، غازی آباد، گلدھر، دہائی اور دہائی ڈپو ہیں دہلی-غازی آباد-میرٹھ کوریڈور کا سنگ بنیاد وزیر اعظم مودی نے 8 مارچ 2019 کو رکھا تھا۔
اس پر ردعمل دیتے ہوئے کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے سوشل سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ‘نمو اسٹیڈیم کے بعد اب نمو ٹرین۔ ان کی نرگسیت کی کوئی انتہا نہیں ہے۔’
احمد آباد کے کرکٹ اسٹیڈیم کا نام وزیر اعظم مودی کے نام پر رکھا گیا ہے۔
کانگریس کے ایک اور لیڈر پون کھیڑا نے کہا، ‘بھارت نام بھی کیوں رکھا جائے؟ بس ملک کا نام بدل کر نمو رکھ دیجیےیہی کام ختم ہو جائے گا۔’
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، نیشنل کیپیٹل ریجن ٹرانسپورٹ کارپوریشن (این سی آر ٹی سی)نے اپریل کے مہینے میں آر آر ٹی ایس ٹرینوں کو ‘ریپڈ ایکس’ کا نام دیا تھا۔ این سی آر ٹی سی ہندوستان کا پہلا سیمی ہائی اسپیڈ ریل سروس پروجیکٹ نافذ کر رہا ہے۔ آر آر ٹی ایس ایک نیا ریل پر مبنی سیمی ہائی اسپیڈ، ہائی فریکوئنسی کمیوٹر ٹرانزٹ سسٹم ہے جس کی تیز رفتار 180 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
گزشتہ جمعرات کو ایکس پر ایک پوسٹ میں ہاؤسنگ اور شہری امور کے مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے اعلان کیا کہ آر آر ٹی ایس ٹرینوں کو ‘نمو بھارت’ کے نام سے جانا جائے گا۔
انہوں نے کہا تھا، ’20 اکتوبر 2023 کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے صاحب آباد اور دہائی ڈپو کے درمیان ملک کی پہلی ریجنل ریپڈ ٹرین نمو بھارت کا افتتاح ملک میں جدید ترین شہری نقل و حرکت کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔’
ایک اور پوسٹ میں، پوری نے کہا تھا، ‘180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی ڈیزائن اسپیڈ اور 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی آپریشنل اسپیڈ کی صلاحیت کے ساتھ ملکی، مکمل طور پر ایئر کنڈیشنڈ، محفوظ اور آرام دہ ٹرین دہلی اور میرٹھ کے مودی پورم کے درمیان 82 کلومیٹر کا فاصلہ ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں طے کرے گی۔’
رپورٹ کے مطابق، وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) نے بدھ (18 اکتوبر) کو ایک بیان میں کہا تھا کہ نئے عالمی معیار کے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کی تشکیل کے ذریعے ملک میں علاقائی رابطوں کو تبدیل کرنے کے ان کے وژن کے مطابق، آر آر ٹی ایس منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔
پی ایم او نے کہا تھا کہ یہ ایک ‘تبدیلی’ علاقائی ترقی کی پہل ہے، جسے ہر 15 منٹ میں انٹرسٹی سفر کے لیے تیز رفتار ٹرینیں فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو ضرورت کے مطابق ہر پانچ منٹ کی فریکوئنسی تک جا سکتی ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ قومی راجدھانی کے علاقے میں ترقی کے لیے کل آٹھ آر آر ٹی ایس کوریڈورز کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں سے تین راہداریوں کو فیز-I میں لاگو کرنے کے لیے ترجیح دی گئی ہے۔ یہ تین راہداری ہیں – دہلی غازی آباد میرٹھ، دہلی-گڑگاؤں-ایس این بی-الور اور دہلی-پانی پت ہیں۔
پی ایم او نے کہا تھا کہ دہلی-غازی آباد-میرٹھ کوریڈور 30000 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تیار کیا جا رہا ہے اور یہ غازی آباد، مراد نگر اور مودی نگر کے شہری مراکز کے ذریعے ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں دہلی کو میرٹھ سے جوڑے گا۔