بھارتیہ کسان یونین نے مظفر نگر واقع تروینی مل کے باہر مظاہرہ کر یہاں کام کر رہے کشمیری مزدوروں کو واپس بھیجنے کی مانگ کی ہے۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع کے کھتولی میں واقع چینی مل میں کام کر رہے کشمیری نوجوانوں کو نکالنے کے لیے ہوئے مظاہرے کے 2 دن بعد کشمیری نوجوانوں نے ڈر کے ماحول کے بیچ وادی کی طرف لوٹنا شروع کر دیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق؛مل کے افسروں نے بدھ کو کہا کہ یہاں کام کر رہے 70کشمیریوں میں سے 34 پہلے ہی لوٹ چکے ہیں اور کچھ کا اگلے کچھ دنوں میں لوٹ جانے کا منصوبہ ہے۔
ان میں سے زیادہ تر گنے کی پیرائی کے دوران نومبر سے اپریل کے دوران یہاں آتے ہیں۔تروینی مظفر نگر کی 8 چینی ملوں میں سب سے بڑی ہے اور یہاں تقریباً 700 لوگ کام کرتے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک میں ہر دن 6.17لاکھ کوئنٹل گنے کی پیرائی کا 30 فیصد اسی مل میں ہوتا ہے۔بھارتیہ کسان یونین (تومر)کے ممبروں نے گزشتہ 19 فروری کو مل کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے مانگ کی تھی کہ کشمیری مزدوروں کو واپس بھیجا جائے کیونکہ یہ لوگ وادی میں جوانوں پر پتھراؤ کرتے ہیں، ان کو گالیاں دیتے ہیں اور یہاں آکر کام کرتے ہیں۔
انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں مل میں کام کرنے والے ایک کشمیری نوجوان بلال سید(22) نے بتایا،’مجھے یہ قبول کرنے میں کوئی ہچک نہیں ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ہم سبھی یہاں ڈرے ہوئے ہیں۔ ہم نے پہلے کبھی اس طرح محسوس نہیں کیا۔ ہم یہاں محنت سے زندگی گزارنے آئے تھے۔ ہم نے کبھی کسی کو نقصان نہیں پہنچایا اور نہ پہنچائیں گے۔ یہ مشکل ہے لیکن ہمیں واپس لوٹنا ہوگا۔’
بلال کے علاوہ 20 اور کشمیری ایسے ہیں جو واپس لوٹنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ انھیں میں سے ایک بلال احمد کا کہنا ہے،’ وہ لوگ یہاں آئے تھے کیونکہ کشمیر میں زیادہ روز گار نہیں ہے۔ ہمیں یہاں گنے کی پیرائی کے دوران اچھا روزگار ملتا ہے۔ ہم سردیوں کے دوران کام کرتے ہیں اور لوٹ جاتے ہیں۔ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ یہ آپشن بھی بند ہو رہا ہے۔ میرے والدین ڈرے ہوئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ میں لوٹ آؤں۔’
تروینی ملس کے ایک سینئر افسر نے کہا،’ یہ لوگ ڈر کی وجہ سے لوٹ رہے ہیں،جو غلط ہے۔ ہم نے اس بارے میں ضلع انتظامیہ سے بات کی ہے تاکہ اس کا کچھ حل نکل سکے۔ ہم ہر سطح پر مدد مہیا کرائیں گے۔ اس طرح کے حالات پہلے کبھی نہیں ہوئے اور ہمیں امید ہے کہ یہ مسئلہ جلد ہی سلجھ جائے گا۔’
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ امت سنگھ نے کہا،’ مظفر نگر کی ملوں میں زیادہ کشمیری کام نہیں کرتے۔ اب تک ہمیں یہی پتا چلا ہے کہ تروینی مل میں کچھ کشمیری ہیں۔ ہمیں پولیس یا مل انتظامیہ سے کسی طرح کی آفیشیل شکایت نہیں ملی ہے۔ہم بات کریں گے اور اگر کسی طرح کی بد سلوکی کا پتا چلتا ہے تو مناسب قدم اٹھایا جائے گا۔’
مظفر نگر سے بی جے پی ایم پی راجیو بالیان نے کہا،’ وہ یہاں روزگار کے لیے آتے ہیں۔ وہ یہاں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں۔ یہ غلط ہے،غیر ضروری سیاست ہے۔ میں اس بارے میں انتظامیہ سے بات کروں گاتاکہ ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔’ بھارتیہ کسان یونین (تومر)کے وشال اہلوات نے کہا کہ اس مسئلے کا حل ہو سکتا ہے، اگر ان کو شناختی سرٹیفیکٹ دیا جائے۔یہاں تک کہ دہشت گردوں کے پاس بھی شناختی کارڈ پائے گئے ہیں۔