صورتحال واضح ہونے تک نقاب لینے سے گریز کریں: سری لنکن علماء

سری لنکا میں علماء نے مسلم خواتین سے کہا ہے کہ وہ اُس وقت تک نقاب لینے یا چہرے کا پردہ کرنے سے گریز کریں جب تک حکومت کی طرف سے صورتحال کی وضاحت نہیں کر دی جاتی۔

سری لنکا میں علماء نے مسلم خواتین سے کہا ہے کہ وہ اُس وقت تک نقاب لینے یا چہرے کا پردہ کرنے سے گریز کریں جب تک حکومت کی طرف سے صورتحال کی وضاحت نہیں کر دی جاتی۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی : سری لنکن علماء نے خواتین سے کہا ہے کہ ملک میں ایمرجنسی کے خاتمے کے بعد چہرے کا نقاب لینے کا سلسلہ فوری طور پر شروع نہ کریں بلکہ اس وقت تک انتظار کریں جب تک حکومت کی طرف سے اس بارے میں صورتحال واضح نہیں کر دی جاتی۔ ان علماء کو خدشہ ہے کہ کہیں مسلم خواتین کو دوبارہ نشانہ بنانے کا سلسلہ نہ شروع ہو جائے۔

سری لنکا میں رواں برس اپریل میں ہونے والے خودکش حملوں کے بعد ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی۔ ایسٹر سنڈے کو سری لنکا میں تین گرجا گھروں اور تین ہوٹلوں پر ہونے والے ان دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں 260 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ ان حملوں کی ذمہ داری ملک کے دو مسلم شدت پسند گروپوں پر عائد کی گئی تھی جس کے بعد ملک میں آباد مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ انہی واقعات کے بعد سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی جس کے تحت ملکی سکیورٹی اداروں کو وسیع اختیارات حاصل ہو گئے تھے۔ دیگر اقدامات کے علاوہ چہرے کا نقاب لینے یا چھپانے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

ایسٹر سنڈے کو سری لنکا میں تین گرجا گھروں اور تین ہوٹلوں پر ہونے والے ان دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں 260 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔

سری لنکا میں مسلم علماء کے سب سے بڑے پلیٹ فارم ”آل سیلون جمیعت العلماء‘‘ کے ترجمان فاضل فاروق نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ مسلم خواتین سے کہا گیا ہے کہ وہ چہرے کا پردہ کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے میں جلد بازی نہ کریں۔ فاروق کے مطابق حکومتی پابندی کے بعد بعض خواتین نے چہرے کے نقاب کے بغیر باہر نکلنے کا سلسلہ ہی ختم کر دیا تھا کیونکہ وہ اس کی عادی ہو چکی ہیں۔

اپریل میں عائد کی گئی ایمرجنسی کی مدت میں ہر ماہ اضافہ کیا جاتا رہا تھا مگر چار ماہ کے بعد یہ پابندی جمعہ 23 اگست کو ختم کر دی گئی تھی۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ اس ایمرجنسی کے تحت چہرے کے نقاب پر جو پابندی لگائی گئی تھی وہ بھی ختم ہو گئی ہے یا نہیں۔

فاضل فاروق کے مطابق علماء نے خواتین سے کہا ہے کہ ”وہ پرسکون رہیں اور اس بات کو مدنظر رکھیں کہ ماضی میں کیا ہو چکا ہے اور نسل پرست عناصر کو صورتحال دوبارہ خراب کرنے کا موقع نہ دیں۔‘‘

(ڈی ڈبلیو اردو کے ان پٹ کے ساتھ)