مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی کی ضمانت عرضی یہ کہتے ہوئے خارج کر دی کہ ضمانت دینے کاکوئی گراؤنڈ نہیں بنتا ہے۔ فاروقی کو اس مہینے کی شروعات میں ہندو دیوتاؤں کے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
نئی دہلی: مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ نے ہندو دیوتاؤں پر مبینہ قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے معاملے میں جمعرات کو اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی اور نلن یادو کی ضمانت عرضی خارج کر دی۔لائیولاء کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس روہت آریہ کی سنگل بنچ نے کہا کہ ضمانت دینے کا کوئی گراؤنڈ نہیں بنتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ جانچ جاری ہونے کی وجہ سے وہ معاملے کی میرٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کر رہی ہے۔ حالانکہ، بادی النظر میں اکٹھا کیے گئے ثبوت جرم کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
جج نے اپنے آرڈر میں کہا، ‘اب تک جمع کیے گئے شواہد/مواد اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ اسٹینڈاپ کامیڈی کی آڑ میں کاروباری وجوہات سے ایک عوامی پلیٹ فارم پر ایک منظم عوامی پروگرام میں بادی النظر میں جان بوجھ کر ارادے کے ساتھ ہندوستان کے شہریوں کے ایک طبقےکے مذہبی جذبات کومجروح کرتے ہوئے توہین آمیز بیان دیے گئے۔’
اس کے بعد ضمانت عرضی کو خارج کرتے ہوئے عدالت نے کہا، ‘شکایت گزارکے لیے وکیلوں کے ذریعےیہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ شکایت گزارنے دیگر ملزمین کے ساتھ مبینہ طور پر سوشل میڈیا میں ہندو دیوتاؤں بھگوان شری رام اور دیوی سیتا کے خلاف جان بوجھ کر گندے مذاق کیے ہیں اور مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پرمخالفت کے باوجود پچھلے 18 مہینوں سے ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا۔ اس کے جواب میں ریکارڈ پر کچھ بھی نہیں ہے۔’
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا، ‘شکایت گزاروں کے بیانات اور مذکورہ گواہوں کے بیانات کو دھیان میں رکھتے ہوئے ضبط آرٹیکل، شو کے ویڈیو فوٹیج اور اوپر تفصیل سے بتائے گئے میمو کی ضبطی کی بنیاد پر اس وقت عوامی طور پر درخواست گزار کے فعل کو دیکھتے ہوئے درخواست گزارکے وکیلوں کے جوابات کو قبول نہیں کیا جا سکتا ہے۔’
آگے کہا گیا،‘یہ کوئی ثبوت نہ ہونے کا معاملہ نہیں ہے۔ ابھی بھی جانچ چل رہی ہے۔ اور قابل اعتراض مواد کے ذخیرہ اور دیگر افراد کی شمولیت کے امکانات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہ بھی سامنے آیا ہے کہ عرضی گزارکے خلاف اسی طرح کا معاملہ اتر پردیش کے پریاگ راج کے جارج ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا ہے۔’
جج نے کہا، ‘معاملے کو ختم کرنے سے پہلے یہ ماننا صحیح ہے کہ ہمارا ملک ایک خوبصورت ملک ہے اور تنوع کے بیچ سب کے وجودکی مثال دیتا ہے چاہے وہ مذہب، زبان،ثقافت یا جغرافیائی ہو۔ ہندوستان کے تمام شہریوں کے بیچ ایک دوسرے کا احترام ، بھروسہ اور ایک دوسرے کے ہونےکے بنیادی اصول ہیں، ایک فلاحی سماج میں جو قانون کی حکمرانی کے اصولوں پر قائم ہے۔ ’
انہوں نے کہا، ‘ہندوستان کے تمام لوگوں کے بیچ ہم آہنگی اور بھائی چارے کے جذبے کو بڑھاوا دینا اور ہندوستان کے آئین کی ہماری جامع ثقافت، آرٹیکل 15A (ای) اور (ایف) کی مالا مال وراثت کو اہمیت ہ دینا اور محفوظ کرنا، ملک کے ہر شہری کا اور ریاستوں کا بھی آئینی فریضہ ہے۔’
اس سے پہلے 25 جنوری مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے اس معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے لوگوں کو بخشا نہیں جانا چاہیے۔
جسٹس روہت آریہ کی سنگل بنچ نے فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے کہا تھا، ‘آپ دوسرے لوگوں کے مذہبی جذبات کاغیرمناسب فائدہ کیوں اٹھاتے ہیں؟ آپ کی ذہنیت ا میں ایسا کیا ہے؟ آپ اپنے کاروبار کے مقصدکے لیے ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟’
بتا دیں کہ اندور سے بی جے پی ایم ایل اے مالنی لکشمن سنگھ گوڑ کے بیٹے اکلویہ سنگھ گوڑ کی شکایت کے بعدگزشتہ1 جنوری کو اندور پولیس نے فاروقی اور پانچ دیگر نلن یادو، ایڈون انتھنی، پرکھر ویاس، پریم ویاس اور نلن یادو کو گرفتار کیا تھا۔
اکلویہ سنگھ گوڑ نے معاملہ درج کراتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ اس پروگرام میں ہندو دیوی دیوتاؤں اور وزیر داخلہ امت شاہ پر غیر مہذب تبصرے کیے گئے تھے۔منور کو مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے لیے ان کے مبینہ تبصرے کے لیے گرفتار کیا گیا تھا لیکن پولیس نے بعد میں قبول کیا کہ فاروقی نےاس طرح کا کوئی بیان نہیں دیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی گرفتاری بی جے پی ایم ایل اے کے بیٹے کےزبانی شواہد پرمبنی تھی، جس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے فاروقی کو اس کامیڈی ایکٹ کی ریہرسل کرتے سنا تھا، جو وہ اپنے پروگرام میں کرنے والے تھے۔
وہیں، شہری آزادی کے لیے کام کرنے والی تنظیم پیپلزیونین فار ڈیموکریٹک رائٹس (پی یوڈی آر)نے بیان جاری کرکے اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی کو ہراساں کیے جانے کی سخت مذمت کی ہے۔