ہندوستانی خواتین کرکٹ ٹیم کی بلے باز جمائمہ روڈریگز مارچ 2023 میں ممبئی کے کھار جم خانہ کی رکنیت حاصل کرنے والی پہلی خاتون کرکٹر بنی تھیں۔ کلب کے ممبران کا الزام ہے کہ ان کے والد اپنی رکنیت کا استعمال کرتے ہوئے کلب کے احاطے میں تبدیلی مذہب سے متعلق پروگرام کرتے تھے۔
ہندوستانی کرکٹر جمائمہ روڈریگز۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@JemiRodrigues)
نئی دہلی: ممبئی کے قدیم ترین کلب میں سے ایک کھار جم خانہ نے اتوار (20 اکتوبر) کو ہندوستانی خواتین کرکٹ ٹیم کی بلے باز جمائمہ روڈریگز کی رکنیت ردکر دی۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ، یہ فیصلہ ان الزامات کے بعد لیا گیا،جن میں کہا گیا ہےکہ جمائمہ کے والد نے مذہبی سرگرمیوں کے لیے کلب کاہال بک کرنے کے لیے جمائمہ کی رکنیت کااستعمال کیا۔ رکنیت رد کرنے کا فیصلہ اتوار کواے جی ایم (سالانہ جنرل میٹنگ) کے اجلاس میں کیا گیا۔
انڈین ایکسپریس نے بتایا کہ کھار جمخانہ کے حکام کے مطابق، کچھ ممبران نے جمائمہ کے والد ایوان کو ‘مذہبی سرگرمیوں’ کے لیے کلب کے احاطے کا استعمال کرنے پر اعتراض کیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ اس تقریب کا انعقاد کمزور طبقوں کے لوگوں کا مذہب تبدیل کرنے کے لیے کیا گیا، جس کے بعد کارروائی کی گئی۔
باندرہ کی رہنے والی روڈریگز نے3 ٹیسٹ، 30 ون ڈے اور 104 ٹی 20 انٹرنیشنل میں ہندوستان کی نمائندگی کی ہے۔ وہ مارچ 2023 میں کھار جم خانہ کی رکنیت حاصل کرنے والی پہلی خاتون کرکٹر بنی تھیں۔
ٹی او آئی کے مطابق، کلب کی انتظامی کمیٹی کے ایک رکن نے کہا کہ ایوان بردر مینوئل منسٹریز نامی ایک ایونجیلیکل گروپ سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے تبدیلی مذہب سے متعلق پروگراموں کے لیے بینکوئٹ ہال کو ایک سال سے زیادہ کے لیے بک کیا تھا۔
کھار جم خانہ کے صدر وویک دیونانی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مخالف گروپ کلب کے آئندہ انتخابات سے قبل سیاست کر رہا ہے۔ ایوان اور جمائمہ کے خلاف غیر ضروری تنازعہ کھڑا کیا جا رہا ہے۔ کسی مبینہ غلط کام کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔
تاہم، کھار جم خانہ میں ہندوستانی خاتون بلے باز جمائمہ روڈریگز کی رکنیت کی منسوخی کی تصدیق کرتے ہوئے دیونانی نے کہا کہ جنرل باڈی کے اجلاس میں ایک قرارداد منظور ہونے کے بعد ان کی تین سالہ رکنیت رد کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب، کلب ممبران بھی اپنے الزامات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ منیجنگ کمیٹی کے رکن اور سابق نائب صدر شیو ملہوترا نے کہا، ‘اگرچہ جمائمہ کو رکنیت دی گئی تھی، لیکن ان کے والد نےتبدیلی مذہب سے متعلق میٹنگوں کے لیے بینکوئٹ ہال بک کر کے استحقاق کا غلط استعمال کیا۔ مارچ 2023 سے نومبر 2024 تک ہال ویک اینڈ پر بک رہتاتھا، جس کی وجہ سے دیگر ممبران اپنی تقریبات کا اہتمام نہیں کرپاتے تھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے رعایتی نرخوں پر بکنگ کرنے اور سکیورٹی ڈپازٹ کو معاف کرنے کا بھی الزام لگایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس عرصے کے دوران 35 پروگرام ہوئے اور صدر کو ان سے 3.5 لاکھ روپے سے زائد کے واجبات کی وصولی کرنی ہے۔ ملہوترا نے کہا کہ کھار جم خانہ کے قوانین مذہبی تبلیغ کے لیے اس کے استعمال پر پابندی لگاتے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق ، کھار جم خانہ کے سابق صدر نتن گاڈیکر نے کہا کہ انہیں عملے کے ایک رکن نے مذہبی سرگرمیوں کے بارے میں اطلاع دی تھی۔ انہوں نے کہا، ‘میں، ملہوترا اور کچھ دوسرے اراکین اسے دیکھنے گئے تھے۔ ہم نے دیکھا کہ کمرے میں اندھیرا تھا، موسیقی چل رہی تھی اور ایک عورت کہہ رہی تھی کہ ‘وہ ہمیں بچانے آ رہے ہیں۔’ میں حیران تھا کہ ایک جم خانہ اس کی اجازت کیسے دے سکتا ہے۔ ہم نے احتجاج کیا اور جمائمہ کی رکنیت رد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔’