سوشل میڈیا پر سامنے آئے ویڈیو میں بھوپال کے بیرسیا میں بی جے پی کے ضلع پنچایت ممبر اپنے نابالغ بیٹے کو ای وی ایم پر بی جے پی کے انتخابی نشان کا بٹن دبانے کو کہتے نظر آ رہے ہیں۔ اس سیٹ پر 7 مئی کو ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس واقعہ پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ بی جے پی نے الیکشن کمیشن کو بچوں کا کھلونا بنا دیا ہے۔
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے بی جے پی لیڈر ونے مہر کے خلاف بھوپال میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے، کیوں کہ ان کے نابالغ بیٹے نے مبینہ طور پر لوک سبھا انتخابات کے دوران ووٹ ڈالا تھا اور انہوں نے فیس بک پر اس واقعے کا ایک ویڈیو پوسٹ کیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ 7 مئی کو تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کے دوران پیش آیا اور اب اس کے لیے بیرسیا بوتھ پریزائیڈنگ آفیسر سندیپ سینی کو بھی سسپنڈ کر دیا گیا ہے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ پولیس نے جمعرات کو بی جے پی کے ایک لیڈر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، جنہیں ایک ویڈیو میں ان کے نابالغ بیٹے کو 7 مئی کے لوک سبھا انتخابات کے دوران بھوپال کے بیرسیا میں پارٹی کے لیے ووٹ ڈالتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
ضلع کلکٹر کوشلندر وکرم سنگھ نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
بی جے پی کے ضلع پنچایت ممبر سے متعلق 14 سیکنڈ کا ویڈیو کانگریس لیڈر کمل ناتھ کے میڈیا صلاح کار نے شیئر کیا تھا۔ اس ویڈیو میں 6-7 سال کا ایک بچہ ای وی ایم پر بی جے پی کے انتخابی نشان کمل سے جڑے بٹن کو دباتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس کے بعد کیمرہ گھوم کر وی وی پی اے ٹی یا ووٹر ویریفائیڈ پیپر آڈٹ ٹریل مشین کے ذریعے ووٹ کو درج ہوتے ہوئے دکھاتاہے، جس کے بعد مبینہ طور پر اس کے والد کو یہ کہتے ہوئے سناجاتا ہے، ‘ٹھیک ہے۔ اب بہت ہو گیا۔’
بتایا جا رہا ہے کہ اب اس بات کی تحقیقات کی جائے گی کہ نابالغ بچہ اپنے والد کے ساتھ پولنگ بوتھ پر کیسے گیا اور بی جے پی لیڈر کو موبائل فون اندر لے جانے کی اجازت کیوں دی گئی۔
کانگریس نے اس واقعہ کو لے کر بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کے میڈیا صلاح کار پیوش ببیلے نے کہا، ‘بی جے پی نے الیکشن کمیشن کو بچوں کا کھلونا بنا دیا ہے۔ بھوپال میں بی جے پی کے ایک ضلع پنچایت ممبر نے اپنے نابالغ بیٹے سے ووٹ ڈلوایا۔ انہوں نے ایک ویڈیو بھی بنایا اور فیس بک پر پوسٹ کیا۔’
دوسری جانب حکمراں بی جے پی نے واقعہ کی تحقیقات اور ویڈیو کی تصدیق ہونے پر کارروائی کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
بی جے پی کے ترجمان نریندر سلوجا نے کہا، ‘ہم واقعے کی تحقیقات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم دیگر حقائق کے ساتھ ویڈیو کی صداقت کی تصدیق کریں گے، آیا ووٹ ڈالا گیا یا نہیں۔ اگر کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوئی ہے تو کارروائی کی جائے گی۔’
بیرسیا اسمبلی حلقہ، جہاں یہ واقعہ پیش آیا، درج فہرست ذات کے امیدواروں کے لیے مخصوص ہے اور یہ ان آٹھ اسمبلیوں میں سے ایک ہے جو بھوپال لوک سبھا سیٹ کا حصہ ہیں۔