مدھیہ پردیش کے اجین شہر کا معاملہ۔الزام ہے کہ گزشتہ19 اگست کو اجین میں محرم کے موقع پر ایک پروگرام کے دوران کچھ لوگوں نے پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے تھے۔ کانگریس کے سینئر رہنمااور سابق وزیر اعلیٰ دگ وجئے سنگھ کا کہنا ہے کہ فرضی خبر کی بنیادپر‘قاضی صاحب زندہ باد’کو ‘پاکستان زندہ باد’بتاکر کئی لوگوں پر مقدمے دائر ہو گئے ہیں۔ مدھیہ پردیش پولیس کو کارروائی کرنے کےپہلے حقائق کا پتہ لگا لینا چاہیے تھا۔
(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے اجین شہر کی گیتا کالونی میں تین دن پہلے محرم کے موقع پر مبینہ طور پر پاکستان کےحق میں نعرے لگانے کے لیے گرفتار کیے گئے 10 لوگوں میں سے چار کے خلاف اتوار کونیشنل سیکیورٹی ایکٹ(این ایس اے)کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔
کچھ رائٹ ونگ تنظیموں اور بھگوادھاری دھرم گروؤں کی جانب سےمحرم کے موقع پر پاکستان کے حق میں نعرے لگانے کے ملزمین کے خلاف کڑی کارروائی کرنے کی مانگ کرنے کے ایک دن بعد پولیس نے ان چار لوگوں پر این ایس اے لگایا ہے۔
اجین کےایس پی ستییندر شکلا نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جنہوں نے مبینہ طور پر پاکستان کے حق میں نعرے لگائے، ان میں سے چار کے خلاف این ایس اےکے تحت کارروائی کی گئی ہے۔ حالانکہ انہوں نے ان چار ملزمین کے نام بتانے سے انکار کر دیا۔
پولیس ذرائع نے کہا کہ اجین کے ضلع مجسٹریٹ نے پولیس کی سفارش پر چارملزمین پر این ایس اے لگایا۔
شکلا نے بتایا کہ محرم پر پاکستان کے حق میں نعرےبازی کرنے کے الزام میں 10 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
گزشتہ 20 اگست کو اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کہا تھا، ‘طالبانی ذہنیت کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کی جائےگی اور جو ضروری قدم ہیں، وہ سب اٹھائے جائیں گے۔ جو طالبانی ذہنیت کی حمایت کرےگا یا ملک مخالف سرگرمی کرنے کی کوشش کرےگا، اس کو کچل دیا جائےگا۔’
معلوم ہو کہ 19 اگست کی رات کو اجین کی گیتا کالونی میں محرم کے موقع پر ایک پروگرام کے دوران کچھ لوگوں نے مبینہ طور پر پاکستان کےحق میں نعرے لگائے۔ اس معاملے میں شہر کے جیواجی گنج تھانے میں 10ملزمین کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 124 (اے) (سیڈیشن)اور153(دنگے کے لیے اکسانا)کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔
شکلا نے کہا، ‘ہم نے نعرے لگانے والے 16 لوگوں کی پہچان کی ہے اور دیگر لوگوں کی پہچان کرنے کی کوشش جاری ہیں۔’
نیوانڈین ایکسپریس کے مطابق،پاکستان کے حق میں نعرےبازی کےملزمین اظہر عرف اجو (21 سال)، شاداب عرف بچہ (40 سال)اورمحمد سمیر عرف بالدی(28 سال)اور ساحل لالہ عرف سویم (20 سال)پراین ایس اے لگایا گیا ہے۔ ساحل کو ان کے انسٹاگرام پوسٹ میں ہندوستان کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کرنے کے لیے ایک الگ معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ساحل جو اجین میں ایک فرنیچر کی دکان پر کام کرتا ہے، پر آئی پی سی کی دفعہ188(سرکاری ملازم کےحکم نامے کی نافرمانی)، 505 (2) اور 153 بی (قومی اتحادپر الزام تراشی ) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
دو الگ الگ معاملوں میں چار لوگوں کے خلاف این ایس اے لگانے کی تصدیق کرتے ہوئے ایس ایس پی(اجین) امریندر سنگھ نے دی نیو انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ضلع کے ایس پی ستییندر کی سفارش کے بعد اجین ضلع انتظامیہ کے ذریعے چار لوگوں کے خلاف این ایس اے لگایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 20 سے زیادہ لوگوں کی پہچان 19 اگست کی رات محرم سے متعلق اجلاس کے ویڈیو سے ہوئی ہے، جو مبینہ طور پرپاکستان کے حق میں نعرےبازی میں شامل تھے۔ ان میں سے اب تک 10 لوگوں کو جیواجی گنج پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
دوسری جانب اس سلسلے میں مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے راجیہ سبھا ممبر دگ وجئے سنگھ نے اتوار شام کو ٹوئٹ کرکے کہا کئی لوگوں کے خلاف فرضی خبروں کی بنیاد پر معاملہ درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا،‘فیک نیوز کی بنیاد پر ‘قاضی صاحب زندہ باد’ کو ‘پاکستان زندہ باد’ بتا کر کئی لوگوں پر مقدمے دائر ہو گئے۔ مدھیہ پردیش پولیس کو کارروائی کرنے کےپہلے حقائق کا پتہ لگا لینا چاہیے تھا۔اگر گرفتاری ہوئی ہے تو معاملہ واپس لینا چاہیے۔’
حالانکہ دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق اجین پولیس ذرائع نے یہ واضح کیا کہ گیتا کالونی میں 19 اگست کی رات مذہبی اجلاس میں نہ صرف پاکستان کے حق میں نعرہ لگایا گیا تھا، بلکہ اسی اجلاس کے دوران ہندوستان مخالف نعرے بھی لگائے گئے تھے۔ ٹھیک اسی وقت جب قاضی صاحب زندہ باد اور دوسرے مذہبی نعرے لگائے گئے تھے۔
انہوں نے کہا، ‘ہمارے پاس پاکستان کے حق میں اور ہندوستان مخالف نعرے لگانے کے بارے میں خاطر خواہ آڈیوویڈیو ثبوت ہیں جو مذہبی اجلاس میں لگائے گئے تھے۔ اتنا ہی نہیں اجلاس کے دوران موقع پر موجود کچھ سینئر پولیس اورایڈمنسٹریٹو افسروں نے نہ صرف پاکستان کے حق میں اورہندوستان مخالف نعرے لگانے والوں کو روکنے کی کوشش کی، بلکہ انہیں بھگا بھی دیا تھا۔’
اجین پولیس کے ایک ذرائع نے اتوار کو کہا کہ اجلاس کے اصل ویڈیو کی جانچ کے بعد ہی اس معاملے میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)