ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے اس سے پہلے 1998 میں ہندوستان کی ریٹنگ کو کم کیا تھا۔ موڈیز نے کہا کہ اصلاحات کی سست رفتاری اور پالیسیوں کی اثرپذیری میں رکاوٹ نےہندوستان کی سست نمو میں رول ادا کیا۔ یہ صورتحال کووڈ 19 کے آنے سے پہلے ہی شروع ہو چکی تھی۔
نئی دہلی: ریٹنگ ایجنسی موڈیز انویسٹرس سروس نے سوموار کوہندوستان کی ریٹنگ کو پچھلی دودہائی سے بھی زیادہ عرصے میں پہلی بار گھٹا دیا ہے۔ موڈیز نےہندوستان کی نیشنل کریڈٹ ریٹنگ کو ‘بی بی اے 2’ سے گھٹاکر ‘بی بی اےے 3’ کر دیا ہے۔موڈیز کا ااندازہ ہے کہ رواں مالی سال کے دوران ہندوستان کی جی ڈی پی میں چار فیصد تک گراوٹ آ سکتی ہے۔ہندوستان کے معاملے میں پچھلی چار دہائی سے زیادہ عرصے میں یہ پہلا موقع ہوگا جب پورے سال کے اعدادوشمار میں جی ڈی پی میں گراوٹ آئےگی۔
اسی ااندازے کی وجہ سےموڈیز نےہندوستان کی سرکاری گڈ بل ریٹنگ کو ‘بی بی اے 2’ سے ایک پائیدان نیچے کرکے ‘بی بی اے3’ کر دیا۔ اس کے مطابق ہندوستان کی غیر ملکی کرنسی اور مقامی کرنسی کی طویل مدتی ایشور ریٹنگ یعنی لانگ ٹرم ایشور (issuer) کو بی اےاے 2 سے گھٹاکر بی بی اے 3 پر لا دیا گیا ہے۔
‘بی بی اے 3’ سب سے نچلی سرمایہ کاری گریڈ والی ریٹنگ ہے۔ اس سے نیچے درجے کی ریٹنگ سرمایہ کاری کےلائق نہیں مانی جاتی ہے۔ایجنسی نے کہا، ‘موڈیز نےہندوستان کی بنا گارنٹی والی مقامی کرنسی ریٹنگ کو بھی بی اےاے 2 سے گھٹاکر بی بی اے 3 کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی شارٹ ٹرم مقامی کرنسی ریٹنگ کو بھی پی 2 سے گھٹاکر پی 3 پر لا دیا گیا ہے۔’
موڈیز کا ماننا ہے کہ آنے والے وقت میں ہندوستان کے پالیسی سازوں کو پالیسیاں بنانے اور ان پر عمل درآمد کے لیے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑےگا۔ ایسی پالیسیاں جن کے عمل درآمد سے کمزورنموکی مدت، سرکار کی عام مالی حالات کے اور بگڑنے اور مالیاتی شعبے میں بڑھتے دباؤ کے جوکھم کو کم کرنے میں مدد ملے۔موڈیز نے اس سے پہلے 1998 میں ہندوستان کی ریٹنگ کو کم کیا تھا۔
موڈیز کا کہنا ہے کہ اصلاحات کی سست رفتاری اورپالیسیوں کی اثرپذیری میں رکاوٹ نےہندوستان کی صلاحیت کے مقابلے اس کی لمبے وقت سے چلی آ رہی سست نمو میں رول ادا کیا۔ یہ صورتحال کووڈ 19 کے آنے سے پہلے ہی شروع ہو چکی تھی اور یہ اس وبا کے بعد بھی جاری رہنے کاامکان ہے۔
موڈیز نے
اس سے پہلے نومبر 2017 میں 13 سال کے وقفہ کے بعدہندوستان کی نیشنل کریڈٹ ریٹنگ کو ایک پائیدان اوپر کرکے بی اےاے 2 کیا تھا۔ایجنسی نے کہا کہ نومبر 2017 میں ہندوستان کی ریٹنگ کو ایک پائیدان بڑھانا اس امید پر تھا کہ اہم اصلاحات کے مؤثر عمل درآمدپر زور دیا جائےگا اور اس سے معیشت، اداروں اور مالیاتی استحکام میں لگاتار اصلاح دیکھنے کو ملے گی ۔ تب سے لےکر ان اصلاحات کاعمل درآمد کمزور رہا اور ان سے بڑی اصلاح نہیں دکھائی دی۔ اس طرح پالیسیوں کے محدود اثرات کے اشارے ملتے ہیں۔
بلومبرگ کے مطابق،فچ ریٹنگس اور اسٹینڈرڈ اینڈ پوورس نے حال میں ہندوستان کی ریٹنگ کو موڈیز سے بھی ایک ریٹنگ کم دیا ہے۔
ابھی تو صورت حال زیادہ خراب ہوگی: راہل گاندھی
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے ریٹنگ ایجنسی موڈیز انویسٹرس سروس کے ذریعےہندوستان کی ریٹنگ ‘بی بی اے 2’ سے گھٹاکر ‘بی بی اے 3’ کئے جانے کو لےکر منگل کو نریندر مودی سرکار کو تنقید کا نشانہ بنایا اور دعویٰ کیا کہ معیشت کے تناظر میں صورتحال اس سے زیادہ خراب ہونے والی ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا، ‘موڈیز نے مودی کی قیادت میں ہندوستانی معیشت کی حالت کو کباڑ (جنک)سے ایک قدم اوپر ریٹ کیا ہے۔ غریبوں اور ایم ایس ایم ای سیکٹرکو مدد کی کمی کا مطلب یہ ہے کہ آگے حالت زیادہ خراب ہونے والی ہے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)