عالم یہ ہے کہ سلیکشن کمیٹی کے ایک ممبر فنانس سکریٹری راجیو کمارنے بھی سی وی سی کےعہدے کے لئے درخواست کی تھی اور ان کو اس کے لیے شارٹ لسٹ کیاگیا تھا۔
نئی دہلی: کانگریس کے ذریعے اعتراض کیے جانے کے بعد بھی مرکزی حکومت نے گزشتہ منگل کو نئے سی وی سی اور سینٹرل انفارمیشن کمشنر (سی آئی سی)کی تقرری کا اعلان کر دیا۔وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت والی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے سنجےکوٹھاری کو سی وی سی اور بمل جلکا کو سی آئی سی بنایا ہے۔ حالانکہ کمیٹی میں اپوزیشن ممبر ادھیر رنجن چودھری نے ان دونوں تقرریوں پر سخت اعتراض کیا تھا۔
کوٹھاری اس وقت ہندوستان کے صدر کے سکریٹری ہیں اور جلکا کارگزارانفارمیشن کمشنر ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ،اس تقرری کے لئے اجلاس میں نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ، پی ایم او اور ڈی او پی ٹی میں وزیر مملکت جتیندر سنگھ، کانگریس رہنما چودھری، کابینہ سکریٹری راجیو گوبا اور ڈی او پی ٹی کے سکریٹری سی چندرمولی شامل تھے۔
چودھری نے کہا کہ سی وی سی کی تقرری کے لئے پی ایم او کے ذریعےمہیا کرائے گئے دستاویزوں سے سرچ کمیٹی کے اندر ہی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پوری کارروائی ہی سوالوں کے گھیرے میں ہے کیونکہ سلیکشن کمیٹی کے ایک ممبر-فنانس سکریٹری راجیو کمار-نے اس عہدے کے لئے درخواست بھی کی تھی اور ان کوسرچ کمیٹی کے ذریعے سی وی سی کے عہدے کے لئے شارٹ لسٹ بھی کیا گیا تھا۔
دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق راجیو کمار شارٹ لسٹ کئے گئے 126ممبروں میں سے ایک تھے اور آخرکاراپوزیشن ممبروں کے ذریعے اعتراض کیے جانے پران کو اس دوڑ سے باہر کیا گیا۔کانگریس رہنما نے اخبار کو بتایا، وزیر اعظم کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ سرکاری کارروائیوں کی سالمیت کی حفاظت کریں۔ لیکن ہو یہ رہا ہے کہ کہ نگرانی کمیشن کو حکومت کے لئے حفاظتی کور میں بدلا جا رہا ہے۔ ہم نے مودی کی پہلی مدت کار میں سی وی سی کے رویے کو دیکھا ہے۔ وزیر اعظم نے بدعنوانی سے لڑنے کے لئےبنائے گئے ادارہ جاتی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے۔
چودھری چاہتے تھے کہ اس بارےمیں ایک نئی سلیکشن کمیٹی بنائی جائےاور موجودہ کارروائی کو خارج کیا جائے۔ چودھری نے ایک نوٹ میں کہا، سرچ کمیٹی کی تشکیل کا پورا مقصد ہی بگڑ گیا ہے کیونکہ ا س کے ممبروں میں سے ایک خود امید وارہے اور اس کو سی وی سی کے عہدے کے لئے شارٹ لسٹ اور تقرری دی گئی ہے۔ چودھری نے سی آئی سی کی تقرری کے طریقے پر بھی ناراضگی کا اظہارکیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے امیدواروں کی تفصیل سلیکشن کمیٹی کو پہلے سے دستیاب نہیں کرائی۔ انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کو ‘ ایک خالی کاغذی رسم’ میں بدل دیا گیا۔
بتا دیں کہ سی وی سی کا عہدہ گزشتہ سال جون 2019 سے خالی تھا اورسی آئی سی کا عہدہ ایک مہینے سے زیادہ وقت سے خالی تھا۔