کمیشن نے کہا کہ الیکٹورل بانڈ اسکیم اور کارپوریٹ فنڈنگ کو محدود نہ کرنے سے سیاسی جماعتوں کو ملنے والے چندے کی شفافیت پر سنگین اثر پڑےگا۔ سیاسی جماعتوں کو غیر منضبط غیر ملکی فنڈنگ کی اجازت ملےگی اور اس سے ہندوستانی پالیسیاں غیر ملکی کمپنیوں سے متاثر ہو سکتی ہیں۔
نئی دہلی: مودی حکومت سے عدم اتفاق کر تے ہوئے الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ ‘ الیکٹورل بانڈس اسکیم ‘ کا سیاسی چندے میں شفافیت پر سنگین اثر پڑتا ہے۔الیکٹورل بانڈ اسکیم کو چیلنج دینے والی ایک مفاد عامہ کی عرضی کے معاملے کی سماعت کے دوران گزشتہ بدھ کو الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جوابی حلف نامہ دائر کیا اور اس سے انکشاف ہوا ہے کہ کمیشن نے مئی 2017 میں ہی اس معاملے کو لےکر تشویش کا اظہار کیا تھا اور حکومت کو خط لکھا تھا۔
سپریم کورٹ کے سامنے دائر حلف نامہ میں، کمیشن نے کہا کہ الیکٹورل بانڈ اسکیم اور کارپوریٹ فنڈنگ کو لامحدود کرنے سے سیاسی جماعتوں کی شفافیت / سیاسی جماعتوں کو ملنے والے چندے کی شفافیت پر سنگین اثر پڑےگا۔’
Foreign Contribution (Regulation) Act ‘ (ایف سی آر اے)میں ترمیم کے مرکز کے فیصلے پر، الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس سے ہندوستان میں سیاسی جماعتوں کو غیر منضبط غیر ملکی فنڈنگ کی اجازت ملےگی اور اس سے ہندوستانی پالیسیاں غیر ملکی کمپنیوں سے متاثر ہو سکتی ہیں۔
سپریم کورٹ اس وقت غیرسرکاری تنظیموں اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکس وادی) کے ذریعے دائر کئی عرضی پر سماعت کرنے کے پروسیس میں ہے۔ درخواست گزاروں نے سیاسی جماعتوں کو ملنے والے چندے سے متعلق قوانین میں مودی حکومت کے ذریعے کی گئی ترمیم کے جواز کو چیلنج کیا ہے۔اس معاملے کی اگلی سماعت دو اپریل 2019 کو ہوگی۔
کمیشن نے پہلا خط 15 مارچ، 2017 کو وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے ذریعے انتخابی بانڈ اسکیم کے اعلان کے ایک مہینے بعد لکھا تھا۔ اس میں کمیشن نے انکم ٹیکس ایکٹ ، 1961 اور عوامی نمائندگی قانون، 1951 میں کئی تبدیلی کی جانے کی بات کہی تھی۔اس کے بعد 26 مئی، 2017 کو جاری دوسرے خط میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کی کارپوریٹ فنڈنگ کو صاف-ستھرا کرنے کی مودی حکومت کی کوششوں کا اصل میں شفافیت پر سنگین اور منفی اثر پڑےگا۔
الیکٹورل بانڈ جاری کرنے پر، کمیشن نے ذکر کیا کہ کسی سیاسی جماعت کو الیکٹورل بانڈ کے ذریعے ملنے والا کوئی بھی چندہ عوامی نمائندگی قانون، 1951 کی دفعہ 29سی کے تحت طےشدہ شراکت رپورٹ کے تحت رپورٹ کرنے کے دائرے سے باہر کر دیا گیا ہے۔
کمیشن نے آگے لکھا، ‘ ایسی حالت میں جہاں الیکٹورل بانڈ کے ذریعے حاصل چندے کو رپورٹ نہیں کیا جاتا ہے تب سیاسی جماعتوں کی شراکت رپورٹوں کے مطابق، یہ پتہ نہیں لگایا جا سکتا ہے کہ کیا سیاسی جماعت نے عوامی نمائندگی کی دفعہ 29-بی کے تحت اہتماموں کی خلاف ورزی میں کوئی عطیہ لیا ہے یا نہیں۔ عوامی نمائندگی قانون، 1951 سیاسی جماعتوں کو سرکاری کمپنیوں اور غیر ملکی ذرائع سے چندہ لینے سے روکتا ہے۔ ‘
کارپوریٹ فنڈنگ کی حدود کو ہٹانے والی کمپنی ایکٹ میں کی گئی ترمیم پر، الیکشن کمیشن نے وارننگ دی کہ اس سے سیاسی جماعتوں کو چندہ دینے کے واحد مقصد کے لئے شیل کمپنیوں کے قائم ہونے کا امکان کھلےگا، جن کا کوئی دوسرا کاروبار نہیں ہوگا۔مودی حکومت کی الیکٹورل بانڈ اسکیم جنوری 2018 سے نافذ ہوئی تھی اور اکتوبر 2018 تک اس کے ذریعے پارٹیوں کو چندے کے طور پر 600 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم ملی ہے۔
مختلف میڈیا ر
پورٹس میں کہا گیا ہے کہ حکمراں بی جے پی نے اس اسکیم سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا ہے۔مثال کے طور پر مارچ 2018 تک خریدے گئے 220 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ میں سے 210 کروڑ روپے رائٹ ونگ بی جے پی کے پاس گئے ہیں۔