انتظامیہ کی طرف سے تقریباً 3000 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں جمو ں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ،فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ بھی شامل ہیں۔ حالانکہ ان میں سے دو تہائی لوگوں کو رہا کر دیا گیا ہے لیکن ابھی بھی تقریباً 1000 لوگ حراست میں ہیں ۔
نئی دہلی:جموں و کشمیر میں حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق اور چار دیگر کشمیری رہنماؤں کو انتظامیہ کی جانب سے رہا کر دیاگیا ہے۔ خبر کے مطابق،ان رہنماؤں کی رہائی ایک بانڈ پر دستخط کرنے کے بعد ہی طے ہوئی ہے۔دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، حریت کانفرنس کے رہنما میرواعظ عمر فاروق ، نیشنل کانفرنس کے دو رہنما اور پی ڈی پی کے ایک رہنما نے ایک بانڈ پر دستخط کئے ۔
ان رہنماؤں نے کہا کہ اگر انہیں رہا کیا جاتا ہے تو وہ کسی بھی سیاسی سرگرمی میں شامل نہیں ہوں گے۔جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتمام ختم کئے جانے کے بعد ریاست کے اہم رہنماؤں اور مختلف تنظیموں کے لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔
ایک افسر نے بتایا کہ اگر کسی شخص کو سی آر پی سی کے آرٹیکل 107 کے تحت حراست میں لیاجاتا ہے تو اس کو ایک بانڈ پر دستخط کرنا پڑتا ہے۔اس کے بعد وہ اس بانڈ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔اس میں فرد کی گرفتاری بھی شامل ہے۔اس کے تحت ممنوعہ سرگرمیوں میں سیاسی تقریر دینا بھی شامل ہے۔
وہیں پیپلز کانفرنس کے چیئر مین سجاد لون اور پی ڈی پی یوتھ یونٹ کے رہنما وحید پارہ بانڈ پر دستخط کرنے پر راضی نہیں ہوئے۔حکومت کی طرف سے ریاست کا سینٹور ہوٹل ایک عارضی جیل میں بدل گیا ہے۔یہاں کم از کم 36 رہنماؤں کو حراست میں رکھا گیا ہے۔اس میں سابق نوکرشاہ سے سیاستداں بنے فیضل شاہ بھی شامل ہیں۔
انتظامیہ کی طرف سے تقریباً 3000 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں جمو ں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ،فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ بھی شامل ہیں۔ حالانکہ ان میں سے دو تہائی لوگوں کو رہا کر دیا گیا ہے لیکن ابھی بھی تقریباً 1000 لوگ حراست میں ہیں ۔مرکزی حکومت نے 5 اگست کو ریاست کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے ساتھ ہی اسے دو حصوں میں باٹنے کااعلان کیا تھا۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر کے ساتھ ہی لداخ کو بھی یونین ٹریٹری بنائے جانے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد سے انتظامیہ کی طرف سے ریاست میں لوگوں کے آنے جانے پر روک کے ساتھ ہی مواصلاتی ذرائع کو پوری طرح سے بند کر دیا تھا۔