منی پور تشدد کے دوران پولیس کے اسلحہ خانے سے ہتھیارکی لوٹ کے سلسلے میں درج کی گئی مختلف ایف آئی آر کا دی وائر کےذریعے کیے گئے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ اے کے 47 اور انساس رائفل، بم اور دیگر جدید ہتھیار لوٹے گئے ۔شرپسند بلیٹ پروف جیکٹ بھی لے گئے اور پولیس تھانوں میں آگ تک لگا دی۔
بی جے پی ایم ایل اے ایل سوسیندرو کے امپھال ایسٹ واقع گھر کے باہر ہتھیاروں کی واپسی کے لیےلگا ڈراپ باکس۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)
نئی دہلی: منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے سوموار(19 جون) کو ایک بار پھر لوگوں سے ان ہتھیاروں کوسرینڈر کرنے کی اپیل کی، جو ریاست میں تشدد بھڑکنے کے بعد سے پولیس کے اسلحہ خانے سے لوٹے گئے تھے۔
اس سے قبل 31 مئی کو بھی وزیر اعلیٰ نے ایسی ہی اپیل کی تھی،یہاں تک کہ ہتھیار نہ ڈالنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا انتباہ بھی دیا تھا۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ بھی جب کچھ عرصہ قبل تین دنوں کے لیے ریاست کے دورے پر آئے تھے ، تو انہوں نے بھی اسی طرح کی اپیل کی تھی۔
مختلف
اندازوں کے مطابق، حالیہ تشدد کے دوران 3000 سے زیادہ ہتھیار لوٹے گئے ہیں اور شہری اپنے ‘تحفظ’ یا مخالف برادری کے خلاف حملوں میں اس کا استعمال کر رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے، ‘میں ہتھیار رکھنے والے میتیئی لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کسی بھی چیز پر حملہ نہ کریں اور امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھیں، تاکہ ہم منی پور میں حالات کومعمول پر لا سکیں۔’
ان ہتھیاروں نے تشدد کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جب دی وائر کی ٹیم مئی کے آخری ہفتے اور جون کے پہلے ہفتے میں منی پور میں تھی، تب کرفیو کے باوجود کئی لوگوں کو کالے لباس میں ملبوس جدید ترین ہتھیاروں کے ساتھ مختلف گاڑیوں پر گروہوں میں گھومتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔
دی وائر کی ٹیم نے بشنو پور ضلع کے ایک میتیئی اکثریتی گاؤں میں ایسے لوگوں کے ایک گروپ سے بات بھی کی تھی۔ یہ گاؤں کُکی اکثریتی علاقہ چوڑا چاند پور کی سرحد سے متصل ہے، وہ دو نالی بندوقیں تھامے ہوئے تھے اور ان کے پاس گولیوں کا ذخیرہ تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے زیادہ تر ہتھیار لائسنسی ہیں۔ تاہم، سب نے یہ بات نہیں کہی۔جب ان سے پوچھا گیا کہ انہیں بندوق اٹھانے کی کیا ضرورت ہے، تو ان میں سے ایک نے کہا، ‘ہم یہاں پولیس کی مدد کے لیے آئے ہیں۔’سامنے ہی پولیس چیک پوسٹ بھی تھا، جس پر پولیس اہلکار تعینات تھے۔
کون سےہتھیار لوٹے گئےتھے
اگرچہ کوئی سرکاری اعداد و شمار نہیں ہیں، لیکن
انڈین ایکسپریس نے 3 جون کو ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی تھی کہ پولیس اور ریاستی اسلحہ خانے سے
4000 سے زیادہ ہتھیار لوٹے گئے تھے۔ اس کے علاوہ، اس نے بتایا تھا کہ اس وقت تک صرف 650 ہتھیار برآمد کیے گئے تھے اور حکومت کو خدشہ تھا کہ 3000 سے زیادہ عام شہریوں کے پاس وہ ہتھیارہیں۔
ریاست کے مختلف تھانوں میں درج کچھ عوامی طور پر دستیاب ایف آئی آر سے پتہ چلتا ہے کہ شرپسندوں نے کون سے ہتھیار لوٹے تھے۔ ان ایف آئی آر کے مطابق، لوٹ مار کی زیادہ تر وارداتیں رات کے وقت نہیں ہوئیں بلکہ دوپہر کے بعد یا شام کو ہوئیں۔
FIR lodged by Manipur Polic… by
The Wire
انڈین رائفلز کمانڈو بٹالین کی طرف سے ہنگانگ پولیس اسٹیشن میں درج کرائی گئی ایف آئی آرکو دی وائر نے دیکھا، جس کے مطابق، شرپسندوں نے 28 مئی کی دو پہر 3 بجے کھابیسوئی میں بٹالین کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بول دیا تھا۔ وہ 322 انساس رائفل، 9 اے ایف رائفل، اسالٹ رائفل ایکس کیلیبر اور دیگر مختلف جدید ہتھیارلے گئے۔ ہنگانگ پولیس اسٹیشن امپھال مشرقی ضلع کے تحت آتا ہے۔
منی پور پولیس ٹریننگ کالج کے ایک صوبیدار کی طرف سے 4 مئی کو درج کرائی گئی ایک اور ایف آئی آر کے مطابق، دوپہر 1:45 بجے ایک ہجوم زبردستی احاطے میں داخل ہوا۔ انہوں نے مین گیٹ کو توڑ دیا، اسلحہ خانے کے تالے کھول دیے اور157انساس رائفل، 54 ایس ایل آر، 34 نائن ایم ایم کاربائن’، 22 انساس ایل ایم جی، 9ایم ایم پستول، کئی میگزین، اے کے47، 303 رائفل سمیت دیگر ہتھیار لوٹ لے گئے۔
FIR lodged by Manipur Polic… by
The Wire
ہنگانگ پولیس اسٹیشن میں درج کرائی گئی ایک اور ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مختلف جدید ترین ہتھیاروں کے ساتھ بلیٹ پروف جیکٹ، سیل گارڈ ہیلمٹ اور فائبر اسٹکس بھی چوری کی گئی ہیں۔لوٹ کی واردات 4 مئی کی شام 5 بجے ہوئی تھی۔
منی پور رائفل کی طرف سے 28 مئی کو درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق، وادی کے شرپسندوں کے ایک بے قابو ہجوم نے دوپہر 1:30 بجے بم، اسلحہ اور گولہ بارود چھین لیے۔
امپھال مشرقی ضلع کے تحت آنے والےایرل بنگ پولیس اسٹیشن کے انچارج نے 4 مئی کو ایک از خود نوٹس لیتے ہوئے ایک ایف آئی آر درج کی تھی، جس میں الزام لگایا گیا کہ خواتین سمیت 2000 لوگوں کے ہجوم نے ‘لاٹھیوں اور مہلک ہتھیاروں’کے ساتھ پولیس اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کی۔ ہتھیار لے جانے کے علاوہ بھیڑ نے سی سی ٹی وی کیمرہ اور سی سی ٹی وی کی ہارڈ ڈسک کو بھی نقصان پہنچایا۔
اسی طرح، 4 مئی کو شام 4:40 بجے ایک اور ہجوم نے امپھال اکھرول روڈ پر واقع لاملائی پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کیا اور وہاں کھڑی کئی پولیس گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ تھانہ انچارج نے از خود نوٹس لینے کے بعد درج ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ نہ صرف اہم ہتھیار اور گولہ بارود چوری کیے گئے بلکہ کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ہنگانگ پولیس اسٹیشن کے تحت آنے والی کیکل چوکی میں 4 مئی کو درج کئی ایف آئی آر سے پتہ چلتا ہے کہ شرپسندوں نے نہ صرف ہتھیار چھین لیے، بلکہ عوامی املاک کو آگ کے حوالے بھی کر دیا۔
FIR lodged by a police outp… by
The Wire
پولیس کے بیشتر اسلحہ خانے اب
خالی پڑے ہیں۔ منی پور کے ایک وزیر ایل سوسیندرو میتیئی نے 12 جون کو امپھال ایسٹ میں اپنی رہائش گاہ پر ایک
ڈراپ باکس لگایا تھا، جس میں لوگوں سے لوٹے گئے ہتھیار ڈالنے کو کہا گیا تھا، جس کے بدلے میں ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کیے جانے کی بات کہی گئی تھی۔
دی ٹیلی گراف نے ایک مقامی باشندے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ، ایسا اس لیے کیا گیا کہ، کیوں کہ لوگ پولیس کے پاس جانے سے ڈرتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا،لوگ یہاں آ رہے ہیں اور آزادانہ طور پر ہتھیار چھوڑ کرجا رہے ہیں، ان سے کوئی سوال نہیں کیا جا رہا۔
جیسا کہ مختلف ایف آئی آرز میں بھی بتایا گیا ہے کہ یہ ہتھیار دو مرحلوں میں لوٹے گئے تھے – پہلے 3 مئی کو یا اس سے پہلے، جب تشدد شروع ہوا اور بعد میں 27 مئی کو یا اس کے بعد، جب آتش زنی کا دوسرا مرحلہ شروع ہوا تھا۔
ہتھیاروں کی بڑے پیمانے پر لوٹ مار اس لیے بھی تشویشناک ہے کیونکہ ریاست منی پور کی میانمار کے دو علاقوں سے سرحد ملتی ہے۔
مرکز کی طرف سے منی پور بھیجے گئے سیکورٹی ایڈوائزر کلدیپ سنگھ نے 4 مئی کو
دی ہندو کو بتایا تھاکہ ریاستی سیاست دانوں نے لوگوں کو ہتھیار سرینڈر کرنے کے لیےمنانے کے لیے مزید وقت مانگا ہے۔
دریں اثناء، مسلح شرپسند اب ریاست میں تعینات فوج کے جوانوں پر بھی حملے کر رہے ہیں۔ 19 جون کو ہندوستانی فوج کے اسپیئر کارپس ڈویژن کے ایک
ٹوئٹ کے مطابق، حملہ آوروں نے 18-19 جون کی درمیانی رات چنگمنگ گاؤں (ضلع سیناپتی) میں بلا وجہ فائرنگ کی۔ جس میں ایک فوجی اہلکار زخمی ہوگیا تھااور اسے ملٹری ہسپتال لے جایا گیا تھا۔ بعد میں ان کی حالت مستحکم بتائی گئی تھی۔
فوج کے ایک جوان پر اس حملے کے تناظر میں وزیر اعلیٰ کی تازہ ترین اپیل اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ریاست کے جدید ہتھیاروں کو واپس ان کی جگہ(پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں) پر لانے کے لیے بہت کچھ کیے جانے کی ضرورت ہے۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)