گزشتہ 24 اکتوبر کو بھوپال میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے ویب سیریز‘آشرم’کے سیٹ پر پتھراؤ کیا تھا اور اس کےپروڈیوسر-ڈائریکٹر پرکاش جھا پر‘ہندوؤں کو غلط طریقے’سے پیش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے سیاہی پھینکی و کرو ممبروں کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔ اس حملے کے کلیدی ملزم بجرنگ دل کے ریاستی کنوینر سشیل سدھیلےقتل کے معاملے میں ستمبر 2015 سے ضمانت پر باہر ہیں۔
بھوپال میں ویب سیریز آشرم 3 کے سیٹ پر حملے کا کلیدی ملزم سشیل سدھیلے۔(لال گھیرے میں) (فوٹو اسپیشل ارینجمنٹ)
مدھیہ پردیش کے بھوپال میں24 اکتوبر کو پروڈیوسر-ڈائریکٹر پرکاش جھا پر
حملہ اور ان کی ویب سیریز آشرم کے سیٹ پر توڑ پھوڑ کے کلیدی ملزم سشیل سدھیلےقتل کے ایک معاملے میں قصوروار ٹھہرائے جا چکے ہیں اور ان کے بی جے پی اور آر ایس ایس کے ٹاپ لیڈروں سے لےکر مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان تک سےقریبی رشتے ہیں۔
بجرنگ دل کے ریاستی کنوینر سشیل سدھیلے مدھیہ پردیش کی بی جے پی اکائی کے نائب صدر اور بھوپال کے سابق میئر آلوک شرما کےرشتہ دار ہیں۔
سدھیلے کو 2011 میں قتل کے ایک معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ وہ ستمبر 2015 سے ضمانت پر باہر ہیں۔
آشرم کے سیٹ پر حملے کے ایک دن بعد 25 اکتوبر کو بھوپال پولیس نے نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی آر درج کی اور بجرنگ دل کے سینئر رہنماؤں کے خلاف معاملہ درج کیا۔
پولیس نے آئی پی سی کی کئی دفعات میں سدھیلے، جیون شرما، ابھیجیت، دلیپ، کرن، شرون باتھم اور سنیل سونی کے خلاف معاملہ درج کیا۔ یہ تمام دفعات ضمانتی ہیں۔
ایف آئی آر درج کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بھوپال کے اریرہ ہلز تھانہ کےسٹی انسپکٹر آر کے سنگھ نے کہا،‘ سدھیلےسمیت بجرنگ دل کے سات لوگوں کے خلاف آشرم کے تیسرے سیزن کی شوٹنگ پر حملہ کرنے کا معاملہ درج کیا ہے۔واقعہ کے اگلے دن چھ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔’
یہ پوچھنے پر کہ کیا اس سلسلے میں کوئی گرفتاری کی گئی؟ انہوں نے کہا، ‘ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں کی گئی ہے لیکن ملزمین کو نوٹس بھیج کر انہیں عدالت میں پیش ہونے کو کہا گیا ہے۔’
گزشتہ 24 اکتوبر کوپیش آئےواقعہ کےگھنٹوں بعدبھوپال پولیس نے بجرنگ دل کےچار کارکنوں کو حراست میں لیا اور ان پر ایم پی نگر تھانے میں سی آر پی ایف کی دفعہ151کے تحت معاملہ درج کیا لیکن انہیں اگلے دن ہی بھوپال ضلع عدالت سے ضمانت مل گئی۔
اس بیچ بھاری پولیس حفاظت کے بیچ ویب سیریز آشرم کی شوٹنگ جاری رہی۔
بھوپال کے ڈی آئی جی ارشاد ولی نے کہا،‘ہم نے پروڈیوسر- ڈائریکٹر پرکاش جھا اور شوٹنگ کرو کو سیکیورٹی کی یقین دہانی کرائی ہے۔کسی بھی طرح کےواقعہ سےنمٹنے کےلیےشوٹنگ کی جگہ پر پولیس تعینات کی گئی ہے۔’
سشیل سدھیلےکی مجرمانہ تاریخ
حملے کے کلیدی ملزم سدھیلے کو بھوپال کی عدالت نے 2014 میں قتل کاقصوروار ٹھہرایا تھا۔ ان پر پانچ فروری2011 کو بھوپال کے گروکرپا ٹریولز کے مالک
بھاگ چند عرف پپو کے قتل کا الزام تھا۔ بھاگ چند نے سدھیلے کے ذریعے مانگی گئی اگاہی کی رقم دینے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد اس کاقتل کر دیا گیا۔
سدھیلے کو آئی پی سی کی دفعہ 120بی(مجرمانہ سازش کرنے)کے تحت قصوروار پایا گیا اور 1000 روپے کے جرما نے کے ساتھ 14 سال کی عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
عدالت کے آرڈر کے مطابق، سدھیلے، بھاگ چند سے اکثر اگاہی کرتا تھا۔ بھاگ چند نے سدھیلے کے خلاف ہنومان گنج پولیس تھانے میں شکایت درج کرائی تھی اور ایک ویڈیو کلپ بھی پیش کی تھی، جس میں سدھیلے کو ان سے پیسے مانگتے دیکھا جا سکتا ہے۔ بھاگ چند نے یہ ویڈیو میڈیا میں بھی لیک کیا تھا۔
اس سے ناراض ہوکر سدھیلے کے پانچ ساتھیوں نے پانچ فروری2011 کو بھاگ چند پر لاٹھیوں اور تلواروں سے حملہ کر دیا اور ان کی دکان میں توڑ پھوڑ کی لیکن بھاگ چند کسی طرح بچ کر ہنومان گنج پولیس اسٹیشن پہنچے اور شکایت درج کرائی لیکن چار دن بعد سر میں چوٹ لگنے کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی۔
بھاگ چند کی موت کے بعد پولیس نے سدھیلے، نیلیش کھٹک، راج کمار چورسیا، اروند نروریا، ویریندریادو، گوپال یادو کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ294(فحش حرکتیں اور گیت)، 147(دنگا کرنے)، 148(دنگا، مہلک ہتھیاروں سے لیس)، 149(ایک ہی مقصد سے غیر قانونی طو ر پر جمع ہونا)، 506-بی(مجرمانہ طور پردھمکی)، 427(پچاس روپے سے زیادہ کا نقصان کرنا)، 302(قتل)، 120بی(مجرمانہ سازش)کے تحت معاملہ درج کیا اور انہیں گرفتار کیا۔
عدالت نے انہیں قصوروار ٹھہرایا اور بھوپال ضلع عدالت کےجسٹس امیتابھ مشرا کی سنگل بنچ نے پانچ فروری 2014 کو سدھیلے سمیت سبھی کو 14سال کی سزا سنائی اور تمام ملزمین پر جرمانہ لگایا۔ دو ملزمین سدھیلے اور بجرنگ دل کے ان کے ایک دوسرے ساتھی راج کمار چورسیا کو 28 ستمبر2015 کو ضمانت مل گئی۔
راج کمار بھوپال میونسپل میں سپروائزر کے طور پر کام کر رہے ہیں تو سدھیلے اب بجرنگ دل کی وسط ہندوستان کی اکائی کے کنوینر بن گئے ہیں۔
دی وائر کو ملی سدھیلے کی کئی تصویروں میں انہیں مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے سرکاری رہائش پر وزیر داخلہ نروتم مشرا، آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت اور بی جے پی و آر ایس ایس کے کئی رہنماؤں کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
صوبے کے وزیر داخلہ نروتم مشرا کے ساتھ سشیل۔ (ایک دم بائیں) (فوٹو اسپیشل ارینجمنٹ)
مدھیہ پردیش سرکار مجرموں کو تحفظ دے رہی: دگ وجئے سنگھ
مدھیہ پردیش کے دو بار وزیر اعلیٰ رہ چکے کانگریس رہنما دگ وجئے سنگھ نے بجرنگ دل کے کارکنوں کو سیاسی تحفظ حاصل مجرم بتاتے ہوئےپروڈیوسر-ڈائریکٹر پرکاش جھا پر حملہ آوروں کے تئیں ڈھلمل رویے کو لےکر نشانہ سادھا کیونکہ جھا نے پولیس شکایت درج نہیں کرائی تھی۔
انہوں نےوزیر اعلیٰ چوہان کو خط لکھ کر سدھیلے اور ان کے ساتھی راج کمار چورسیاکےمجرمانہ پس منظر اور رائٹ ونگ تنظیموں کے ساتھ ان کی وابستگی کی جانب ان کی توجہ دلائی۔
وزیر اعلیٰ کو لکھے دو پیج کے خط میں دگ وجئے سنگھ نے کہا،‘قتل کے مجرم اور 14 سال قید کی سزا پایا کوئی شخص سرکاری ملازم کیسے بن سکتا ہے؟کیا مدھیہ پردیش سول سروس رول1961 اور میونسپل ایکٹ ایک مجرم کو سرکاری ملازم بننے کی اجازت دیتا ہے؟ اس کے علاوہ بجرنگ دل کےممبر سشیل سدھیلے امن وامان کو متاثرکرنے، کھلے طور پر مذہب کی آڑ میں فلمسازوں پر حملہ کرنے اور انہیں دھمکی دینے کے لیے 2015 سے ضمانت پر باہر ہے۔’
انہوں نے کہا،‘آپ نے(شیوراج سنگھ چوہان)کہا تھا کہ آپ مجرموں کو زمین میں گاڑ دیں گے۔ پھر آپ قتل کےمجرموں کو کھلے عام کیسے گھومنے دے رہے ہیں اور سماج میں بدامنی پیدا کرنے کی اجازت کیسے دے رہے ہیں۔’
سنگھ نے وزیر اعلیٰ ،ڈائریکٹر جنرل آف پولیس وویک جوہری اورچیف سکریٹری اقبال سنگھ بیس سے قتل کے قصورواروں کے خلاف کڑی کارروائی کرنے اور صوبے میں لاء اینڈ آرڈر بحال کرنے کی گزارش کی۔
سنگھ نے کہا،‘بجرنگ دل مجرموں کی تنظیم بن گئی ہے اور اسے بی جے پی رہنماؤں اور پولیس انتظامیہ کا تحفظ حاصل ہے۔ حال میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے منڈ لا ضلع میں کانگریس کے ایک کارکن کاقتل کر دیا تھا لیکن ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے بجائے منڈ لا کے ایس پی انہیں بچانے کی کوشش کر رہے تھے اور قتل کے کچھ مہینوں کے اندر ہی سبھی ضمانت پر باہر ہیں۔’
جب دی وائر نے قتل معاملے میں سشیل سدھیلے کے قصوروار ہونے کا معاملہ اٹھایا تو وشو ہندو پریشدکے وسط ہندوستان کے ایریا منسٹرراجیش تیواری نے کہا، ‘وہ بجرنگ دل کے علاقائی سربراہ ہیں اور ضمانت پر باہر ہیں۔ اگر عدالت انہیں قصوروار ٹھہراتی ہے تو وشو ہندو پریشد ان کے بارے میں سوچےگی۔’
یہ بتانے پر کہ سدھیلے کو عدالت قصوروار ٹھہرا چکی ہے اور انہیں 14 سال کی قید کی سزا دے چکی ہے۔ اس پر انہوں نے کہا، ‘وہ ضمانت پر باہر ہیں اور اپنےمذہب کےتحفظ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ان کا حق ہے۔’
پہچان اجاگر نہ کرنے کی شرط پر آر ایس ایس کے ایک کارکن نے کہا،‘سشیل سدھیلے اور ان کے گینگ کے خلاف آر ایس ایس کےسینئر عہدیداروں کو کئی خط بھیجے گئے اور یہ بتایا گیا کہ وہ قبل میں بھوپال میں بجرنگ دل کا استعمال کر مذہب کی آڑ میں اگاہی ریکیٹ چلا رہے تھے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔’
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)