شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما ادھو ٹھاکرے نے 16 دسمبر کو ممبئی میں اڈانی گروپ کے دفتر تک ہونے والے مارچ کی قیادت کرنے کا اعلان کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ریاستی حکومت دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ میں اس کاروباری گروپ کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔
گوتم اڈانی اور شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے۔ (تصویر بہ شکریہ: انسٹاگرام/فیس بک)
نئی دہلی: شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما ادھو ٹھاکرے نے 16 دسمبر کو ممبئی میں اڈانی گروپ کے دفتر تک مارچ کی قیادت کرنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے 6 دسمبر کو دعویٰ کیا کہ حکومت دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ میں کاروباری گروپ کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، ٹھاکرے نے دعویٰ کیا کہ اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے لیے کئی مشکوک فیصلے لیے گئے ہیں۔ اس میں ٹی ڈی آر (ٹرانسفرایبل ڈیولپمنٹ رائٹس) فروخت کی شق بھی شامل ہے، جس سے اڈانی گروپ کو کافی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا، ‘دھاراوی کے باشندوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے شیوسینا 16 دسمبر کو اڈانی گروپ کے دفتر تک مارچ کرے گی۔ میں ریلی کی قیادت کروں گا۔’
واضح ہو کہ اس سال جولائی میں مہاراشٹر حکومت نے باضابطہ طور پر 259 ہیکٹر کے دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کو اڈانی گروپ کی کمپنی کو سونپ دیا تھا۔ ٹھاکرے نے سوال کیا کہ کیا ریاستی حکومت وسیع کچی بستی دھاراوی کے مکینوں کی قیمت پر اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
بتادیں کہ 20000 کروڑ روپے کی آمدنی کی متوقع صلاحیت والے اس پروجیکٹ کا مقصد وسطی ممبئی میں بی کے سی بزنس ڈسٹرکٹ کے قریب دھاراوی کچی آبادی کو دوبارہ آباد کرنا ہے۔ اڈانی پراپرٹیز نے پچھلے سال نومبر میں رئیلٹی میجر ڈی ایل ایف اور نمن ڈیولپرز کو پیچھے چھوڑتے ہوئے بولی لگا کر یہ پروجیکٹ حاصل کیا تھا۔
رہائشیوں کے مستقبل کے حوالےسے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا، ‘دھاراوی کے ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے بارے میں کافی معلومات دستیاب ہیں جو اس بارے میں شکوک پیدا کرتی ہیں کہ کیا حکومت دھاراوی کے رہائشیوں کی قیمت پر اڈانی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔’
ہندوستان ٹائمزکی رپورٹ کے مطابق، ٹھاکرے نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے تمام بلڈروں کے لیے ممبئی میں کسی بھی پروجیکٹ کو تیار کرنے کے لیے پہلے 40 فیصد ٹی ڈی آر اڈانی گروپ کی فرم سے خریدنا لازمی کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری ٹی ڈی آر بیچا جا سکتا تھا۔ تاہم، حکومت نے ایک نجی کمپنی کو اس سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کمپنی بھاری منافع کمانے والی ہے تو دھاراوی کے مکینوں کو چھوٹے گھر کیوں ملیں گے۔
ٹھاکرے نے مطالبہ کیا کہ اس پروجیکٹ کو ریاستی حکومت کو تیار کرنا چاہیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت 90000 کچی آبادیوں کو باہر نکال دے گی، جنہیں اس منصوبے کے تحت بازآبادی کے لیے اہل نہیں مانا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اڈانی گروپ کو باندرہ میں گورنمنٹ کالونی، ابھیودیا نگر اور آدرش نگر جیسے پروجیکٹ بھی ملیں گے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ‘کیا حکومت پوری ممبئی ‘ایک شخص’ کو دے دے گی؟’
قابل ذکر ہے کہ ریاستی حکومت کے ڈیولپمنٹ کنٹرول رولز (ڈی سی آر) کو تبدیل کرنے کے حالیہ فیصلے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے، جس میں انڈیکس بنائے بغیر ٹرانسفر آف ڈیولپمنٹ رائٹس (ٹی ڈی آر) کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔ کانگریس نے اس فیصلے کو مہاراشٹر حکومت کا اڈانی گروپ کو دیوالی کا تحفہ قرار دیا تھا۔
پچھلے مہینے، کانگریس پارٹی نے ایک احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا تھا، جس میں ورک آرڈر جاری کرنے میں تضادات کا الزام لگایا گیا تھا اور دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے ٹھیکے کو منسوخ کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔