وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت والی مرکزی کابینہ کی سفارش پر مہر لگاتے ہوئے صدر جمہوریہ نے مہاراشٹر میں صدر راج کو منظوری دے دی ہے۔ سرکار بنانے کے لیے این سی پی اور کانگریس کوحمایتی خط جمع کرنے کے لیے تین دن کا اضافی وقت دیے جانے کی مانگ کی گزارش گورنر کے ذریعے ٹھکرائے جانے کے بعد شیوسینا نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔
نئی دہلی: مہاراشٹر میں گزشتہ 19 دنوں سے جاری سیاسی گھماسان کے بیچ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے صدر راج لگانے کے مرکزی کابینہ کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔گورنربھگت سنگھ کوشیاری نے ریاست میں صدر راج کی سفارش کی تھی۔ اس کے بعد ریاستی اسمبلی ملتوی رہے گی۔
مہاراشٹر میں صدر راج لگانے کی سفارش کرنے کا قدم گورنرنے شرد پوار کی قیادت این سی پی کو سرکار بنانے کی
دعوت دیے جانے کے ایک دن بعد اٹھایا تھا۔کوشیاری کے دفترسے ٹوئٹ کیے گئے ایک بیان کے مطابق، ‘وہ مطمئن ہیں کہ حکومت کو آئین کے مطابق نہیں چلایا جا سکتا ہے، (اور اس لیے)آئین کے آرٹیکل356 کے اہتمام کے مطابق آج ایک رپورٹ سونپی گئی ہے۔’آرٹیکل356 کو عام طور پر صدرراج کے طورپرجانا جاتا ہے اور یہ‘ریاست میں آئینی اہتمام کی ناکامیابی’سے متعلق ہے۔
اس کے بعد مرکزی کابینہ نے بھی منگل کو مہاراشٹر میں صدر راج کی سفارش کر دی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بلائی گئی مرکزی کابینہ کی بیٹھک میں مہاراشٹر کے سیاسی حالات پر چرچہ ہوئی اورریاست میں صدر راج لگانے کی صدر جمہوریہ سے گزارش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔کابینہ کی بیٹھک کے بعد وزیر اعظم برکس چوٹی کانفرنس میں حصہ لینے کے لیے برازیل روانہ ہو گئے۔
مرکزی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا، ‘گورنر کی یہ رائے تھی کہ انتخابی کارروائی پوری ہونے کے 15 دن بعد بھی ریاست میں کوئی بھی سیاسی پارٹی سرکار بنانے کی حالت میں نہیں ہے۔صدر راج ایک بہتر اختیار ہے۔’کانگریس نے منگل کو مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے ذریعے ریاست میں صدر راج لگانے کی سفارش کرنے کے لیے ان کی تنقید کی اور الزام لگایا کہ انہوں نے ‘انصاف کا نقصان’ کیا ہے اور آئینی کارروائی کا مذاق بنایا ہے۔
کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجےوالا نے مہاراشٹر کے گورنرپر این سی پی، شیوسینا اور بی جے پی کو سرکار بنانے کے لیے اکثریت ثابت کرنے کے لیے ‘من مانے ڈھنگ سے’وقت دینے کا الزام بھی لگایا۔این سی پی کو سرکار بنانے کادعویٰ پیش کرنے کے لیے منگل کو رات 8:30 بجے تک کاوقت دیا گیا تھا۔ حالانکہ، این سی پی نے گورنر سے کہا تھا کہ انہیں سرکار بنانے کے لیے زیادہ وقت چاہیے۔
اس بیچ، سرکار بنانے کے لیے این سی پی اور کانگریس کے حمایتی خط جمع کرنے کے لیے تین دن کا اضافی وقت دیے، جانے کی مانگ کی اپیل گورنرکے ذریعے ٹھکرائے جانے کے بعد شیوسینا نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔پارٹی رہنما انل پرب نے ایک نیوزچینل سے کہا، ‘شیوسینا نے اضافی وقت ے نہ دینے کے مہاراشٹر کے گورنرکے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ ہم نے گورنر سے مطلوبہ حمایت سونپے کے لیے تین دن کا اضافی دینے کی گزارش کی تھی۔ ہم بعد میں میں اپنی اکثریت ثابت کر سکتے تھے۔’
شیوسینا کی عرضی پر مہاراشٹر سرکار کے وکیل نشانت کٹنیشور نے کہا، ‘آج مجھے پتہ چلا کہ شیوسینا نے ایک عرضی داخل کرکے گورنر کے فیصلے کو چیلنج دیا ہے، جس میں ان کے سرکار بنانے کے دعوے کو خارج کر دیا تھا۔ عرضی کی کاپی ملنے کے بعد مناسب قدم اٹھایا جائےگا۔’
شیوسیناکو ملا سوموار شام7:30 بجے تک کا وقت ختم ہوتے ہی گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے سوموار رات کو ہی این سی پی کودعوت دی تھی اور پوچھا تھا کہ کیا وہ ‘سرکار بنانے کی خواہش اوراہلیت’کا مظاہرہ کرنا چاہتی ہے۔اس پورے معاملے کے دوران این سی پی، کانگریس اور شیوسینا کے سینئر رہنما سرکاربناے کو لے کر رکاوٹ دور کرنے اور تعداد جٹانے کے لئےصلاح و مشورہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس سے پہلے منگل کو ہی کانگریس صدرسونیا گاندھی نے این سی پی چیف شرد پوار نے بات کی تھی اور مہاراشٹر میں سرکار بنانے کے مدعے پر پارٹی کے تین رہنماؤں کو ذمہ دار بنایا تھا۔ اس کے بعد این سی پی چیف شرد پوار سے ملنے کے لیے تینوں رہنما ان کی رہائش پر پہنچے۔بہر حال، مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے ریاست میں سرکار بنانے کے لیے شیوسینا کو حمایت دینے کے فیصلے پر کانگریس کی طرف سے کی گئی دیری کو لے کر ہو رہی تنقید کو منگل کو خارج کر دیا۔
سرکار بنانے کے لیے کیا کانگریس شیوسینا کو حمایت دینے پر راضی ہوئی تھی، یہ پوچھے جانے پر چوہان نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو ان کی پارٹی نے سوموار کو دہلی میں اتنی لمبی چرچہ نہیں کی ہوتی۔ریاست میں صدر راج لگائے جانے کے بارے میں منگل کو لگائی جا رہی قیاس آرائیوں کے بیچ، کانگریس کے سینئررہما سشیل کمار شندے نے کہا کہ اگر صدر راج نافذ بھی ہوتا ہے تو جب پارٹیوں کے پاس مطلوبہ تعداد ہو اور وہ سرکار بنانے کی دعوےداری کر سکتے ہوں تو اسے ہٹایا بھی جا سکتا ہے۔
بتادیں کہ، مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں 105 سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی کےطور پر سامنے آنے والی بی جےپی نے اس وقت سرکار بنانے سے انکار کر دیا تھا جب شیوسینا نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کو لےکر جاری کھینچ تان کے بیچ بی جےپی کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ 288 ممبر ودھان سبھا میں بی جے پی کو 105، شیوسینا کو 56 سیٹوں پر جیت ملی ہے۔ اپوزیشن کانگریس اور این سی پی کو44 اور 54 سیٹوں پر جیت ملی ہے اور ریاست میں سرکار بنانے کے لیے 145 ایم ایل اے کی حمایت کی ضرورت ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)