الیکشن کمیشن پر الزام، مہاراشٹر انتخاب میں سوشل میڈیا کی ذمہ داری بی جے پی سے وابستہ ایجنسی کو دی تھی

03:15 PM Jul 27, 2020 | دی وائر اسٹاف

آر ٹی آئی کارکن ساکیت گوکھلے کا الزام ہے کہ مہاراشٹر کے چیف الیکٹورل افسر نے جس ایجنسی کو الیکشن کمیشن کےسوشل میڈیاکا ذمہ سونپا تھا، وہ بی جے پی کے یوتھ ونگ  کے آئی ٹی سیل کے کنوینر دیوانگ دوے کی ہے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے پچھلے سال مہاراشٹراسمبلی نتخاب سے ٹھیک پہلے انتخابی تشہیری مہم سے متعلق  کاموں کے لیے بی جے پی سے وابستہ ایجنسی کی مدد لینے کے الزامات پر ریاست کے چیف الیکٹورل افسر سے رپورٹ طلب کی  ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، آر ٹی آئی کارکن ساکیت گوکھلے نے جمعرات کو ٹوئٹ کرکے کہا کہ مہاراشٹر کے چیف الیکٹورل افسر نے اسمبلی انتخاب سے پہلے کمیشن کے سوشل میڈیا کوسنبھالنے کے لیے بی جے پی کی آئی ٹی سیل کی تقرری کی تھی۔

گوکھلے نے کہا کہ مہاراشٹر کے چیف الیکٹورل افسر نے جس ایجنسی کو سوشل میڈیا کی  ذمہ داری سونپی تھی، اس کارجسٹرڈپتہ کسی دیگر کمپنی کے نام پر بھی رجسٹرڈہے اور یہ کمپنی بی جے پی کی یوتھ ونگ  کےآئی ٹی سیل اور سوشل میڈیا سیل کے قومی کنوینر دیوانگ دوے کی ہے۔

ان الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کی ترجمان  شیفالی شرن نے ٹوئٹ کر کےکہا، ‘گوکھلے کے ٹوئٹ کے سلسلے میں کمیشن نے مہاراشٹر کے چیف الیکٹورل افسر سے رپورٹ طلب کی ہے۔’ریکارڈ کے مطابق، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انفارمیشن اینڈ ریلیشنز(ڈی جی آئی پی آر)نے الیکشن کمیشن کی سوشل میڈیا مہم کے لیے 2018 میں سائن پوسٹ انڈیا پرائیوٹ لمٹیڈ کو ہائر کیا تھا۔ ٹینڈر عمل کے بعد یہ معاہدہ سائن پوسٹ انڈیا کو دیا گیا تھا۔

سال2008میں بنے سائن پوسٹ کا رجسٹرڈ پتہ 202،پریس مین ہاؤس، ولے پار لے ہے۔ ریکارڈ کے مطابق، کمپنی کے چار ڈائریکٹرسشیل پانڈے، راجیش بترا، شریپد اشٹیکر اور دیپانکر چٹرجی ہیں۔ایک دوسری کمپنی سوشل سینٹرل میڈیا سالیوشنز کا پتہ بھی 202،پریس مین ہاؤس، ولے پار لے ہے لیکن سائن پوسٹ کا کوئی بھی ڈائریکٹرباضابطہ  طور پر کمپنی کے ورڈ آف ڈائریکٹرزمیں نہیں ہے۔

سوشل سینٹرل میڈیا سالیوشنز کے مینجنگ ڈائریکٹردیوانگ دوے ہیں اور دوے کی کمپنی 2015 میں بنی تھی۔اس پورے معاملے پر دوے نے کہا، ‘اپوزیشن پارٹیوں کے سیاسی  نیریٹو کو ثابت کرنے کے لیے مجھ پر بے بنیادالزام لگائے جا رہے ہیں۔ مجھے نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ میں مڈل کلاس فیملی  سے ہوں اور میرا کوئی سیاسی بیک گراؤنڈ نہیں ہے۔ میری لیگل ٹیم ان الزامات کا جلد جواب دےگی۔’

وہیں، مہاراشٹر کے چیف الیکٹورل افسر بلدیو سنگھ نے کہا، ‘ریاستی حکومت کے تحت ڈی جی آئی پی آر کے مشورے پر اس ایجنسی کی تقرری  کی گئی تھی۔ ایجنسی کو ریاستی انتخابات سے پہلے ووٹرس میں بیداری پھیلانے کے ارادے سے محدود مقصد کے ساتھ ہائر کیا گیا تھا۔’

اتفاق سے گوکھلے نے ٹوئٹر پر جو اشتہار شیئر کیے ہیں، جس کے بارے میں انہوں نے کہا ہے کہ انہیں مبینہ طور پر بی جے پی سے جڑی ہوئی ایجنسی نے جاری کیا ہے۔ انہیں ووٹرس کو ووٹ دینے کے لیے  جاری کیا گیا تھا۔سنگھ نے کہا، ‘ہم نے اس ایجنسی کو لےکر ڈی جی آئی پی آر سے تفصیلی  جانکاری مانگی ہے اور اس بارے میں کل وضاحت  جاری کی جائےگی۔ مجھے نہیں لگتا کہ یہ الزام صحیح ہیں۔’

یہ پوچھنے پر کہ الیکشن کمیشن نے ایجنسی کی تقرری  کے لیے ریاستی حکومت سے رابطہ کیوں کیا؟اس پر انہوں نے کہا،’ہم نے ان سے گزارش کی کیونکہ وہ ایک پیشہ وراکائی ہے، جو میڈیا سے ڈیل کر رہی ہے۔ ایجنسی کا انتخاب کرنے کے لیے تمام ضابطوں پر عمل کیا گیا۔’

کانگریس رہنماؤں نے کانٹریکٹ کے ذریعے ایجنسی کی تقرری کے عمل کی جانچ کرنے کی مانگ کی ہے۔