آئی پی سی کی دفعہ 144 کے تحت جاری احکام میں سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کے ساتھ کووڈ 19وبا کے دوران خاص طور پر ریاستی حکومت کے کام کرنے کے طور طریقوں کی تنقیدکرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
نئی دہلی: ممبئی پولیس کمشنر نے 23 مئی کو ایک آرڈر جاری کرکے سوشل میڈیا کے استعمال پرریگولیشن کے ساتھ مہاراشٹر حکومت کے کام کاج کے خلاف بولنے والے افراد پر بھی پوری طرح سے روک لگانے کی اپیل کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ممبئی پولیس کمشنر(آپریشنس)پرنیہ اشوک کے دستخط شدہ اس آرڈرمیں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر فیک نیوز، غلط جانکاریوں اور دوسرے قابل اعتراض مواد سمیت کئی اور ایسے مدعے نشان زد کیے گئے ہیں جن کا سامنا ریاستی حکومت کر رہی ہے۔
آئی پی سی کی دفعہ 144 کے تحت جاری آرڈرمیں سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کے ساتھ کووڈ 19 وبا کے دوران خاص طور پر ریاستی حکومت کے کام کرنے کے طور طریقوں کی تنقید کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔پولیس کا دعویٰ ہے کہ کووڈ 19 وبا کے دوران ریاست میں پیدا کیے گئے ماحول کی وجہ سے آرڈر جاری کیا گیا ہے۔
گزشتہ 25 مئی سے آٹھ جون تک مؤثرآرڈر میں کووڈ 19 وائرس کی توسیع کو روکنے کے لیے حکام اور ان کے کاموں کے تئیں بھروسہ نہیں کرنے کے لیے اکسانے والے کسی بھی فرد کو اس کے تحت پابند کیا گیا ہے، جس سے انسانی صحت یا تحفظ کو خطرہ ہوتا ہے یا اجتماعی امن و امان میں خلل پیدا ہوتا ہے۔
Mumbai prohibitory orders M… by
The Wire on Scribd
آرڈر میں کہا گیا ہے کہ اس کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی فرد پرآئی پی سی کی دفعہ 188 کے تحت مقدمہ چلایا جائےگا۔بتا دیں کہ ممبئی میں 1992-93 کے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد سے لگاتار اس طرح کے احکام جاری ہوتے رہے ہیں۔ اکثر معاملوں میں شہر میں خطرہ بتاتے ہوئے آرڈر کو صحیح ٹھہرایا جاتا ہے۔ ان احکامات میں چار یا پانچ سے زیادہ لوگوں کو گروپ میں اکٹھا ہونے سے منع کیا جاتا ہے۔
اس وقت شیوسینا چیف ادھو ٹھاکرے کی قیادت میں چل رہی شیوسینا- کانگریس -این سی پی اتحادوالی حکومت پر اپوزیشن پارٹی بی جے پی چوطرفہ حملہ کر رہی ہے۔ مہاراشٹر میں کووڈ 19 کے بڑھتے معاملوں کو لےکر اپوزیشن، بالخصوص سوشل میڈیا پرحکومت کے خلاف حملہ آور ہے۔
اس دوران اپوزیشن نہ صرف ریاستی حکومت کی تنقید کر رہی ہے بلکہ سابق وزیر اعلیٰ دیویندرفڈنویس وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے استعفیٰ کےساتھ حکومت کو تحلیل کرنے کی بھی مانگ کر چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بی جے پی کے کئی رہنما گورنر راج کی بھی سفارش کر چکے ہیں۔
ممبئی پولیس کے آرڈر پربی جے پی کی ممبئی اکائی کے ترجمان سریش نکھوا نے کہا کہ ایمرجنسی تو کانگریس اور اس کی اتحادی پارٹیوں کے خون میں ہے۔ڈی ایس پی اشوک نے دی وائر سے کہا کہ سب سے پہلے 10 اپریل کو ایک آرڈر جاری کیا گیا تھا اور تب سے اس میں چار بار ترمیم کیا جا چکا ہے۔
پہلا آرڈر جاری ہونے کے بعد پنکج راجم چیکر نے ریاستی حکومت کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں عرضی لگائی تھی۔ اس پر جسٹس آر کے دیش پانڈے نے کہا تھا کہ بادی النظر میں ایسا لگ رہا ہے کہ یہ آرڈر ہر طرف پھیل رہے کووڈ 19 وبا کے دوران اصل میں لوگوں کو جھوٹی اور غلط جانکاریوں سے بچانے کے لیے جاری کیا گیا ہے۔
بامبے ہائی کورٹ نے معاملے پر فوری شنوائی سے انکار کرتے ہوئے اس کو ریگولر عدالت میں شنوائی کے لیے ٹال دیا تھا۔ بتا دیں کہ کووڈ 19 مہاماری کے دوران عدالتیں صرف بے حدضروری معاملوں کی شنوائی کر رہی ہیں۔