مہاراشٹر حکومت کےوزیر مملکت برائے سماجی انصاف کے دفتر کے ایک افسر دلیپ کامبلے نے معذورلوگوں کے کمشنر سے دو یا اس سے زیادہ آر ٹی آئی عرضی دائر کرنے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا ہے۔
نئی دہلی: مہاراشٹر حکومت کے وزیر مملکت برائے سماجی انصاف کے دفتر کے ایک افسر دلیپ کامبلے نے معذور وں کے کمشنر سے دو یا اس سے زیادہ آر ٹی آئی عرضی دائر کرنے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، کامبلے کے افسر آر ایم پردیسی نے 19 مارچ کو معذور افراد کے کمشنر کو ایک خط لکھا تھا۔ اس خط میں انہوں نے سولاپور ضلع کے ایک مقامی شہری دیپک پاٹل کے 19 مارچ کے ایک خط کا ذکر کیا تھا۔اپنے خط میں پاٹل نے معذور لوگوں کے اسکول کے بارے میں معلومات کے لئے دو یا اس سے زیادہ آر ٹی آئی عرضی دائر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی گزارش کی تھی۔
پردیسی نے کہا، پاٹل نے ایم ایس ای ڈی سی ایل کے پونے دفتر کے ذریعے جاری کئے گئے سرکلر کا حوالہ دیا ہے۔اس سرکلر میں ایم ایس ای ڈی سی ایل نے سپریم کورٹ کے ایک معاملے اور چیف انفارمیشن کمشنر کے ایک حکم کا ذکر کیا تھا جس میں بار بار جانکاری مانگنے والے لوگوں کو نااہل قرار دینے اور لگاتار ایسا کرنے پر ان کے خلاف مجرمانہ کارروائی شروع کرنے کی بات کہی گئی تھی۔پردیسی نے کہا کہ ایم ایس ای ڈی سی ایل نے سرکلر جاری کرکے اپنے تمام دفتروں سے ایسے لوگوں کی جانکاری جمع کرنے کو کہا ہے، جو دو یا اس سے زیادہ آر ٹی آئی عرضی دائر کرتے ہیں۔
خط میں کہا گیا، پاٹل نے ساتھ میں یہ بھی درخواست کی ہے کہ دو یا اس سے زیادہ آر ٹی آئی عرضیاں دائر کرنے والے لوگوں کی اطلاع تمام ضلع دفتروں سے مانگی جانی چاہیے اور ان کے خلاف فوراً کارروائی کرنی چاہیے۔ ‘معذور افراد کے کمشنر نتن ڈھاگے نے 30 مارچ کو تمام ضلع ہیڈکوارٹر کو خط لکھکر ایسے لوگوں کے نام، پتہ اور ان کی عرضی کی تفصیلی معلومات جمع کرنے کو کہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ تفصیل بھی دینے کو کہا ہے کہ کیا ان کو معلومات مہیّا کرا دی گئی تھی؟
پونے کے آر ٹی آئی کارکن وویک ویلانکر نے اس کو غیر قانونی سرکلر بتاتے ہوئے کہا کہ ایم ایس ای ڈی سی ایل نے گزشتہ سال مارچ میں اس غیر قانونی سرکلر کو جاری کیا تھا اور ہماری مخالفت کے بعد اس کو ردکیا گیا۔ویلانکر نے منگل کو کمشنر کے دفتر میں تین آر ٹی آئی عرضی دائر کی۔وویک ویلانکر نے کہا کہ یہ آر ٹی آئی قانون سے متعلق منفی رخ اور ان کی بد عنوانی کے معاملوں کے اجاگر ہونے کے ڈر کی وجہ سے شفافیت کی کمی کو دکھاتا ہے۔
ڈھاگے نے کہا کہ اسی دن سرکلر کو رد کر دیا گیا تھا۔ پردیسی نے کہا، ‘ ملک میں ضابطہ اخلاق نافذ ہے، سرکلر کو رد کیا گیا اور اس خط کو لےکر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ‘پردیسی نے کہا کہ اس خط میں ایم ایم ای ڈی سی ایل سرکلر کا حوالہ دیا گیا تھا لیکن اس پر روک لگا دی گئی ہے۔