بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہل گاندھی نے مہاراشٹر کے اکولہ ضلع میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں ساورکر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے برطانوی حکمرانوں کی مدد کی اور خوف کی وجہ سے انہیں رحم کی درخواست لکھی۔ اس طرح اس نے مہاتما گاندھی، سردار پٹیل، جواہر لعل نہرو اور آزادی کی جدوجہد سے وابستہ دیگر لیڈروں کے ساتھ دغا بازی کی۔
راہل گاندھی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: مہاراشٹرا کی تھانے سٹی پولیس نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے خلاف ہندوتوامفکر ونایک دامودر ساورکر کے خلاف ‘توہین آمیز’ ریمارکس کرنے کے الزام میں ہتک عزت کا مقدمہ درج کیا ہے۔ ایک عہدیدار نے جمعہ کو یہ اطلاع دی۔
انہوں نے کہا کہ گاندھی کے خلاف جمعرات (17 نومبر) کو تھانے سٹی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی قیادت والے شیوسینا کے دھڑے کی ایک کارکن وندنا ڈونگرے کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔ شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ گاندھی نے ساورکر کے خلاف اپنے توہین آمیز بیانات سے شہریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 500 (ہتک عزت) اور 501 (ہتک آمیز اشیا کو پرنٹ کرنے یا اجاگر کرنے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
راہل گاندھی کی ‘بھارت جوڑو یاترا’ اس وقت مہاراشٹر سے گزر رہی ہے۔
انہوں نے جمعرات کو اکولہ ضلع کے واڈےگاؤں میں ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھاکہ ساورکر نے برطانوی حکمرانوں کی مدد کی اور خوف کے مارے رحم کی درخواست لکھی اور اس طرح انہوں نے مہاتما گاندھی، سردار پٹیل، جواہر لعل نہرو اور جدوجہد آزادی سے وابستہ دیگر رہنماؤں کے ساتھ دغا بازی کی۔
اس سے دو دن پہلے گاندھی نے اپنے دورے کے تحت ضلع واشم میں ایک ریلی سے خطاب کیا تھا اور اس میں انہوں نے ساورکر کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی علامت بتایا تھا۔
کانگریس ایم پی نے کہا تھا، وہ (ساورکر) انڈمان میں دو سے تین سال تک جیل میں رہے۔ انہوں نے رحم کی درخواستیں لکھنا شروع کر دیں۔
بی جے پی اور شندے کی قیادت والے بالاصاحبنچی شیوسینا نے گاندھی کے اس تبصرہ پر تنقید کی ہے۔ ان جماعتوں کے کارکنوں نے ان کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔
کانگریس کے اتحادی ادھو ٹھاکرے کی قیادت والے شیو سینا کے دھڑے نے بھی ساورکر پر گاندھی کے ریمارکس کو مسترد کر دیا ہے۔
آنجہانی ہندوتوا مفکر رنجیت ساورکر کے پوتے نے اپنے دادا کی توہین کا الزام لگاتے ہوئے جمعرات کو گاندھی کے خلاف ممبئی کے شیواجی پارک پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی۔
راہل گاندھی پہلے ہی تھانے ضلع میں ہتک عزت کے ایک اور مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔ 2014 میں ایک آر ایس ایس کارکن نے تھانے کے بھیونڈی شہر میں گاندھی کی تقریر سننے کے بعد ان کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا، جہاں کانگریس لیڈر نے الزام لگایا تھا کہ مہاتما گاندھی کے قتل کے پیچھے آر ایس ایس کا ہاتھ تھا۔
شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ اس بیان سے آر ایس ایس کی ساکھ کو ٹھیس پہنچی ہے۔ 2018 میں، عدالت نے اس معاملے میں گاندھی کے خلاف الزامات طے کیے تھے۔
ساورکر پر راہل کے بیان سے گٹھ بندھن میں دراڑ پڑ سکتی ہے: سنجے راؤت
ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیوسینا نے جمعہ کو خبردار کیا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کا ہندوتوا مفکر وی ڈی ساورکر کے بارے میں ‘نامناسب’ بیان مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کے اتحاد کو متاثر کر سکتا ہے۔
اس سے پہلے جمعہ کے دن کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے راہل گاندھی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ساورکر کو نشانہ نہیں بنایا تھا، بلکہ صرف ایک ‘تاریخی حقیقت’ کو اجاگر کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سے ایم وی اے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
بی جے پی اور دیگر دائیں بازو کی تنظیموں کے کارکنوں نے جمعرات کو راہل گاندھی کے بیان کے خلاف مہاراشٹر میں کئی مقامات پر مظاہرہ کیا۔ ناسک ضلع میں ساورکر کی جائے پیدائش بھاگور میں بند کا اہتمام کیا گیا۔
ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا کے ایک سرکردہ لیڈر سنجے راؤت نے جمعہ کو کہا کہ جے رام رمیش نے انہیں فون کیا تھا اور دونوں نے اس معاملے پر طویل بات چیت کی۔
راؤت نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ساورکر کے خلاف کوئی بھی توہین آمیز بیان شیو سینا کوقبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کو ملک بھر میں خصوصی طورپر مہاراشٹر میں اچھی حمایت مل رہی ہے۔
راؤت نے کہا، ویر ساورکر کا ایشواٹھانے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ یہ ایم وی اے میں دراڑ کا سبب بن سکتا ہے، کیوں کہ ہم ویر ساورکر کو ‘آئیڈیل ‘ مانتے ہیں۔
ایم وی اے میں ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا اور کانگریس کے ساتھ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی بھی ہے۔
راؤت نے کہا، ‘اس بیان نے نہ صرف شیوسینا کو متاثر کیا ہے بلکہ مہاراشٹر کے کچھ کانگریس لیڈروں کو بھی متاثر کیا ہے۔ مہاراشٹر کے لوگ اور ملک کے لوگوں کا ایک بڑا طبقہ ویر ساورکر کے لیے احترام کا جذبہ رکھتا ہے۔
مہاراشٹر کے بلڈھانہ ضلع کے شیگاؤں میں کانگریس کی ‘بھارت جوڑو یاترا’ کی آمد پر ایک پریس کانفرنس میں رمیش نے کہا، ‘گاندھی نے ساورکر کا تذکرہ قبائلی رہنما برسا منڈا کے (تقابلی) تناظر میں کیا تھا کہ کس طرح منڈا نے برطانوی حکومت کےسامنے سر نہیں جھکایا اور ساورکر نے رحم کی درخواست پر دستخط کیے، یہ حقیقت ہے۔
کانگریس لیڈر نے دعویٰ کیا کہ یہ حقیقت ہے کہ مہاتما گاندھی کا قتل کرنے والے ناتھورام گوڈسے ساورکر سے متاثر تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مہاتما گاندھی کے قتل کے پیچھے ساورکر کا نظریہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ساورکر جس نظریے پر یقین رکھتے تھے وہی ان کے (گاندھی کے) قتل کی وجہ تھی۔ رمیش نے کہا کہ ساورکر پرکانگریس اور ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سیناکے خیالات مختلف ہیں، لیکن اس کا ایم وی اے اتحاد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
وہیں، مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے راہل گاندھی پر الزام لگایا کہ وہ اپنا ووٹ بینک بچانے کے لیے ساورکر کے بارے میں چنندہ طریقے سے باتیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اور کئی دیگر کانگریس لیڈروں نے ساورکر کو کٹر قوم پرست کہا تھا اور یہاں تک کہ بائیں بازو کے رہنما شری پد ڈانگے نے ساورکر کو انقلابی کہا تھا۔