مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم کے اکابروں نے جنگ آزادی کے لیے خود کو قربان کر دیا، لیکن کسی نے بھی تعلیم حاصل کرنے کے دوران کسی تحریک میں حصہ نہیں لیا۔
دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی، فوٹو: سوشل میڈیا
نئی دہلی: دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی بنارسی نے جمعہ کی نماز کے بعد شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں ہونے والے پروگرام میں ادارے کے طلبا کے شامل ہونے پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔
امر اجالا کی ایک خبر کے مطابق،جمعرات کو مسجد رشید میں ظہر کی نماز کے بعد مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے طلبا کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سڑک جام کرنا قانوناً جرم ہے اور اسلام بھی اس کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ کیونکہ اسلام تو راستے میں پڑے ہوئے پتھروں کو ہٹا دنے کی تعلیم دیتا ہے، تاکہ کسی دوسرے کو پریشانی نہ ہو۔ اس طرح پتھر ڈال کر راستے کو جام کرنا کیسےصحیح ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدرسے میں پڑھنے والے بچوں کا مقصد پڑھائی ہی ہونا چاہیے اور اسی پر دھیان لگانا چاہیے۔ ناسمجھی میں اٹھایا گیا قدم نقصاندہ ثابت ہوتا ہے۔ مولانا بنارسی نے شہر یت ترمیم بل کو لےکر گزشتہ دن ہوئے مظاہرے میں مدرسہ کے طلباکے شامل ہونے کو افسوسناک بتایا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر کسی بات پر بےچین ہیں اور اپنی بات رکھنا چاہتے ہیں تو اس کا سب سے اچھا اور جمہوری طریقہ میمورنڈم دینا ہے۔ نعرےبازی اور سڑک جام کرنا کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر مدرسے کا کوئی بھی طالب علم کسی بھی طرح کے مظاہرے میں شامل ہوتا پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔
قابل ذکر ہے کہ جمعہ کو جمیعۃ علماءہند (مولانا محمود مدنی)نے جمعہ کی نماز کے بعد ملک گیر سطح پراحتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔ جس کے تحت دیوبند میں بھی جمیعۃ کامظاہرہ ہے۔
لائیو ہندوستان کی ایک خبر کے مطابق،شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں جمعرات کو طلبا کے مظاہرے پر مولانا نعمانی نے افسوس کا اظہا ر کیااپیل کی کہ اگر آپ ملک میں ہو رہےواقعات کو لے کر فکرمند ہو اور اپنی بات رکھنا چاہتے ہو جمہوری طریقہ کو اختیار کرو۔انہوں نے کہا کہ دارالعلوم کے اکابروں نے جنگ آزادی کے لیے خود کو قربان کر دیا، لیکن کسی نے بھی تعلیم حاصل کرنے کے دوران کسی تحریک میں حصہ نہیں لیا۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد یہاں کے علماءالگ الگ پلیٹ فارم پر بڑی سے بڑی تحریک کا حصہ بنے ہیں۔انہوں نےکہا کہ، مدرسوں میں پڑھنے والے بچوں کا مقصد صرف تعلیم ہونا چاہیے۔ اس لیے وہ ناسمجھی میں ایسا کوئی کام نہ کریں جو نقصاندہ ثابت ہو۔