مہاراشٹر کے امراوتی کے رہنے والے نذیر احمد مبینہ طور پر اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ مدھیہ پردیش کے ہوشنگ آباد ضلع سے ایک ٹرک میں 28 گائے لے کر جا رہے تھے،جب راستے میں ان پر گئو رکشکوں کے ایک گروپ نے حملہ کیا۔ نذیر کی موت سر میں چوٹ لگنے سے ہوگئی۔ حملے میں زخمی ہونے والے ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ گائے کو امراوتی کے مویشی میلے میں بیچنے کے لیے لے جا رہے تھے۔
جائے وقوع پر موجود پولیس۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)
مدھیہ پردیش کے نرمداپورم (ہوشنگ آباد) ضلع کے براکھڑ گاؤں کے نزدیک منگل کی آدھی رات کو گئو رکشکوں نے گائے کی اسمگلنگ کے شبہ میں ایک 50 سالہ مسلمان شخص کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔
پولیس کے مطابق، مہاراشٹر کے امراوتی کے رہنے والے نذیر احمد مبینہ طور پر نندیرواڑا گاؤں سے 28 گائے لے کر جا رہے تھے۔ ان کے ساتھ شیخ لالہ (38) اور سید مشتاق (40) بھی تھے۔ اس دوران لاٹھیاں اورراڈ لیے ہوئے گئو رکشکوں کے ایک گروپ نے ٹرک کو روکا اور ان پر حملہ کر دیا۔ یہ واقعہ 12 بجے کے قریب پیش آیا۔
مقامی لوگوں کی اطلاع پر پولیس واقعہ کے آدھے گھنٹے کے اندر موقع پر پہنچ گئی اور تینوں کو قریبی اسپتال لے جایا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ سر میں چوٹ لگنے سے نذیرنےہسپتال میں دم توڑ دیا۔ خبر ہے کہ دو دیگر افراد کو متعدد چوٹیں آئی ہیں اور ان کا ضلع اسپتال میں علاج چل رہا ہے۔
دی وائر سے بات کرتے ہوئے، ہوشنگ آباد کے پولیس سپرنٹنڈنٹ گرکرن سنگھ نے بتایا، یہ واقعہ نندیرواڑا گاؤں،جہاں سے انہوں نے اپنی گاڑی میں گائےکو چڑھایا تھا ، سے 8-10 کیلومیٹر کی دوری پر پیش آیا ۔ ان پر حملہ کرنے والے ہتھیار بند گئو رکشک پا س ہی کے گاؤں کے رہنے والے ہیں، انہیں مویشیوں کی اسمگلنگ کی اطلاع ملی تھی۔
ایس پی نے کہا کہ نذیر کے اہل خانہ کو اس کی موت کی اطلاع دے دی گئی ہے اور وہ پہنچنے والے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘حملے میں بچ جانے والوں کا بیان ابھی درج کیا جانا باقی ہے۔’
پولیس کا دعویٰ ہے کہ ٹرک سے 26 گائے کو بچایا گیا ہے اور دو گائے مردہ حالت میں پائی گئی ہیں۔ بچائے گئے جانوروں کو حکومت کے زیر انتظام چلنے والےگئو شالہ میں بھیج دیا گیا ہے۔
پولیس نے کہا کہ پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ تینوں مویشیوں کے میلے میں فروخت کرنے کے لیےگائے کو امراوتی لے جا رہے تھے۔ پولیس نے واقعے کے سلسلے میں دو ایف آئی آر درج کی ہیں – ایک حملہ آوروں کے خلاف اور دوسری حملے میں بچ جانے والے افرادکے خلاف۔
ایس پی نے مزید کہا، ‘ایک ایف آئی آر 12 نامعلوم افراد کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 302 (قتل)، 307 (قتل کی کوشش)، 147 (فساد) اور 148 (فساد، مہلک ہتھیار رکھنے) کے تحت درج کی گئی ہے، جبکہ دوسری ایف آئی آر حملے میں بچ جانے والے دونوں افراد کے خلاف گائے کو غیر قانونی طور پر لے جانے کے الزام میں درج کی گئی ہے۔ جلد ہی گرفتاریاں کریں گے۔
حملے میں بچ جانے والے شیخ لالہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان پر حملہ کرنے والے 50-60 سے زیادہ لوگ تھے۔
انہوں نے کہا، ‘ہم مشکل سے 8-10 کیلومیٹر ہی چلے ہوں گے کہ انہوں نے ہمارا راستہ روک لیا، ہمیں ٹرک سے اتارا اور بغیر کچھ جانے پوچھے ہم پر حملہ کر دیا۔ ان کے پاس راڈ اورلاٹھیاں تھیں اور انہوں نے احمد کو مار ڈالا۔
لالہ، جو ٹرک چلا رہے تھے، نے مزید بتایا کہ وہ صرف گائے کو مویشی میلے میں فروخت کرنے کے لیے لے جا رہے تھے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ مدھیہ پردیش میں گزشتہ تین مہینوں میں یہ دوسرا واقعہ ہے جہاں گائے کی اسمگلنگ یا گائے کے ذبیحہ کے شبہ میں کسی شخص کو قتل کیا گیا ہے۔
دو مئی 2022 کومدھیہ پردیش کے ضلع سیونی میں ہندوتوا گروپوں سے تعلق رکھنے والے 15-20 لوگوں کے ہجوم نے دوآدی واسیوں کو گائے کے ذبیحہ کے الزام میں پیٹ پیٹ کر مار ڈالا تھا۔
یہ واقعہ رات کے ڈھائی بجے سے تین بجے کے درمیان کرئی تھانے کی حدود میں پیش آیا تھا۔ مرنے والوں کی شناخت ساگر کے رہنے والے سمپت بٹی اور دھنسا کے رہنے والے سمریا کے طور پر ہوئی تھی۔ حملہ میں زخمی ہونے والے شکایت کنندہ برجیش بٹی نے الزام لگایا تھا کہ حملہ آوروں کا تعلق ہندوتوا گروپ بجرنگ دل اور رام سینا سے ہے۔ بٹی نے بتایا تھا کہ انہیں لاٹھیوں سے مارا گیا لیکن وہ اپنی جان بچانے میں کامیاب رہے۔
کانگریس کے ترجمان نریندر سلوجہ نے حالیہ واقعہ کے حوالے سے ایک ٹوئٹ میں حکمراں جماعت کے مبینہ رول پر سوال اٹھایا ہے۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے، ‘مدھیہ پردیش کے سیونی مالوا کے براکھڑ گاؤں میں ماب لنچنگ کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ ایک شخص کو مار دیا گیا اور دو افراد شدید زخمی ہیں۔ اگر کسی نے بھی کوئی غیر قانونی کام کیا ہے تو اسے سزا دینا قانون کا کام ہے۔
اگلے ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا ہے، ‘مدھیہ پردیش میں اس طرح کے واقعات مسلسل سامنے آ رہے ہیں۔ بی جے پی سے وابستہ لوگ قانون کو ہاتھ میں لے رہے ہیں۔ لوگ مارے جا رہے ہیں۔ اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے، جو بھی قصوروار ہے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
اس خبر کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔