مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے گزشتہ ماہ پولیس کارروائی میں مستعمل دوسری زبانوں کے الفاظ کو ہندی کےرائج لفظوں سے بدلنے کا اعلان کیا تھا۔ مختلف اضلاع کے سینئر پولیس افسروں سے کہا گیا ہے کہ وہ سات دنوں کے اندرطے شدہ پروفارما میں غیر ہندی الفاظ کو بدلنے سے متعلق تجاویز پیش کریں۔
نروتم مشرا (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: مدھیہ پردیش حکومت نے مختلف کارروائیوں میں ریاستی پولیس کے ذریعےاستعمال کیے جارہےاُردو، فارسی اور غیر ہندی کےدیگر متروک لفظوں کو ہندی کے رائج لفظوں سے تبدیل کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
ریاست کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے گزشتہ ماہ پولیس کارروائی میں استعمال ہونے والے دوسری زبانوں کے الفاظ کو رائج ہندی لفظوں سےتبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مدھیہ پردیش پولیس ہیڈ کوارٹر نے 18 جنوری کو ایک خط جاری کیا ہے، جس میں مختلف اضلاع کے سینئر پولیس افسروں سے کہا گیا ہے کہ وہ سات دنوں کے اندر طے شدہ پروفارما میں اپنی تجاویزپیش کریں۔
ہدایات میں کہا گیا ہے کہ ایک ہندی لغت تیار کی جائے، تاکہ آئندہ پولیس کارروائی میں ان الفاظ کو استعمال کیا جا سکے۔
امر اجالا کی ایک خبر کے مطابق، پولیس فی الحال نالشی ، دستیاب، حکمت عملی، پروانہ، خارجی اور استغاثہ جیسے کئی مشکل الفاظ کا استعمال کر رہی ہے۔ اس طرح کے تقریباً 350 الفاظ بدلے جائیں گے۔ پولیس ہیڈ کوارٹر نے منگل کو اس سلسلے میں تمام پولیس افسروں کو ایک خط جاری کیا ہے، جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ ان کی جگہ ہندی الفاظ تجویز کریں۔
ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ انل کمار گپتا نے خط میں کہا ہے کہ 7 دن کے اندر اپنی تجاویزبھیجیں۔ رپورٹ کے مطابق ،ایسے لفظوں کا ایک ہندی لغت تیار کرکے محکمہ داخلہ کو بھیجا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق، تقریباً دو ماہ قبل وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کلکٹر-کمشنر کانفرنس میں لفظ ‘دستیاب’کو مغلیہ دور سے تعبیر کرتے ہوئے آسان لفظوں کا استعمال کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ دہلی، راجستھان اور اتر پردیش میں اس طرح کے کئی الفاظ تبدیل کیے گئے ہیں، لیکن مدھیہ پردیش میں یہ پہلا موقع ہے جب وزیر اعلیٰ نے ان الفاظ کو تبدیل کرنے کی ہدایات دیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)