سپریم کورٹ نے 20 مارچ کو مدھیہ پردیش کی کانگریس کی قیادت والی کمل ناتھ حکومت کو اکثریت ثابت کرنے کی ہدایت دی تھی۔ گزشتہ 10 مارچ کو جیوترادتیہ سندھیا کے ساتھ 22 ایم ایل اے کے استعفیٰ دینے کے بعد کمل ناتھ حکومت بحران میں آ گئی تھی۔
فوٹو: بہ شکریہ فیس بک/کمل ناتھ
نئی دہلی:مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ کمل ناتھ نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے پہلے جمعہ کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا۔گزشتہ10 مارچ کو کانگریس کے رہنما رہے جیوترادتیہ سندھیا کے استعفیٰ دےکر بی جے پی میں شامل ہونے سے ریاست میں مچے سیاسی گھماسان کے بیچ گزشتہ جمعرات کو سپریم کورٹ نے کانگریس کی قیادت والی کمل ناتھ حکومت کو جمعہ کی شام تک اکثریت ثابت کرنے کی ہدایت دی تھی۔
کمل ناتھ نے کہا، ‘یہ یاد رکھنا ہے کہ آج کے بعد کل آئے گا اور کل کے بعد پرسوں بھی آتا ہے اور پرسوں آئےگا۔ میں نے یہ طے کیا ہے کہ آج میں گورنر کواپنا استعفیٰ دے دوں گا۔’
جیوترادتیہ کے ساتھ 22 ایم ایل اے نے بھی استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد کمل ناتھ حکومت بحران میں آ گئی تھی۔ 22 ایم ایل اے کے استعفیٰ دینے کے بعد 230ممبر ودھان سبھا میں اکثریت کے لیے ضروری 116 ایم ایل اے میں سے اب کانگریس کے صرف 92 ایم ایل اے رہ گئے تھے۔
جمعرات کو مدھیہ پردیش اسمبلی اسپیکر این پی پرجاپتی نے 16 وایم ایل اے کا استعفیٰ منظور کر لیا۔ چھ دیگر ایم ایل اے کا استعفیٰ پہلے ہی منظور کیا جا چکا تھا۔ریاست کے سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کی عرضی پر سپریم کورٹ میں دو دن شنوائی چلی تھی۔
گورنر کے ذریعے 16 مارچ کو ایوان میں گورنر کی اسپیچ کے فوراً بعد کمل ناتھ حکومت کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی ہدایت پر عمل کئے بغیر ہی ودھان سبھا کی کارروائی26 مارچ کے لیے ملتوی کرنے کی اسپیکر کے اعلان کے بعد سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان اور بی جے پی کے نو ایم ایل اے نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔
سپریم کورٹ نے جمعرات کو مدھیہ پردیش اسمبلی کے اسپیکر این پی پرجاپتی کو ہدایت دی کہ فلور ٹیسٹ کے لئے جمعہ کو ایوان کا اسپیشل سیشن بلایا جائے اور یہ عمل شام پانچ بجے تک پورا کیا جائے۔مدھیہ پردیش میں کانگریس کی قیادت والی کمل ناتھ حکومت صرف 15 مہینے پرانی تھی۔ دسمبر 2018 میں کمل ناتھ نے ریاست کے 18ویں وزیراعلیٰ کے طور پر حلف لیا تھا ۔