بوڑھی عورت کو جب یہ بتایا گیا کہ اس کے پوتے سلیم کی’لنچنگ‘ ہو گئی ہے تو اس کی سمجھ میں کچھ نہ آیا۔ اسے اندازہ تھا کہ انگریزی کے لفظ اچھے ہوتے ہیں اور اس کے پوتے کے بارے میں بھی یہ کوئی اچھی خبر ہے۔
Illustration: Pariplab Chakraborty
بوڑھی عورت کو جب یہ بتایا گیا کہ اس کے پوتے سلیم کی ‘لنچنگ’ ہو گئی ہے تو اس کی سمجھ میں کچھ نہ آیا۔ اس کے سیاہ، جُھریاں پڑے ہوئے چہرے اور دُھندلی بے نور سی آنکھوں میں کوئی احساس ظاہر نہیں ہوا۔ اس نے پھٹی چادر سے اپنا سر ڈھک لیا۔ اس کے لئے ‘لنچنگ’ ایک نیا لفظ تھا۔ لیکن اسے یہ اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ انگریزی کا لفظ ہے۔
اس سے پہلے بھی، اس نے انگریزی کے کچھ الفاظ سنے تھے جن سے وہ واقف تھی۔ اس نے انگریزی کا پہلا لفظ ‘پاس’ سنا تھا جب سلیم پہلی کلاس میں پاس ہوا تھا۔ وہ جانتی تھی کہ ‘پاس’ کا کیا مطلب ہوتا ہے۔ دوسرا لفظ اس نے ‘جاب’ سنا تھا۔ وہ سمجھ گئی تھی کہ ‘جاب’ کا مطلب نوکری مل جانا ہے۔ تیسرا لفظ اس نے ‘سیلری’ سنا تھا۔
وہ جانتی تھی کہ ‘سیلری’ کا کیا مطلب ہوتا ہے۔ یہ لفظ سنتے ہی اس کی ناک میں توے پر سکتی ہوئی روٹی کی خوشبو آ جایا کرتی تھی۔ اسے اندازہ تھا کہ انگریزی کے لفظ اچھے ہوتے ہیں اور اس کے پوتے کے بارے میں بھی یہ کوئی اچھی خبر ہے۔
بوڑھیا مطمئن انداز میں بولی، اللہ اُن کا بھلا کرے۔
لڑکے حیرت سے اُسے دیکھنے لگے۔ سوچنے لگے کہ بوڑھیا کو ‘لنچنگ’ کا مطلب بتایا جائے یا نہیں۔ اُن کے اندر اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ بوڑھیا کو بتائیں’لنچنگ’ کیا ہوتی ہے۔
بوڑھیا نے سوچا کہ اتنی اچھی خبر دینے والے لڑکوں کو دعا تو ضرور دینی چاہیے۔
وہ بولی، بچوں، اللہ کرے تم سب کی’لنچنگ’ ہو جائے … ٹھہر جاؤ میں منھ میٹھا کراتی ہوں۔
(ہندی سےترجمہ: غزال مہدی)
( پروفیسر اصغر وجاہت معروف ادیب ہیں اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ ہندی سے ریٹائر ہوئے ہیں۔)