الیکشن کمیشن نے کہا-الیکشن کے دوران غیر جانبداری سے کام لے وزارت خزانہ کی ایجنسیاں

08:32 PM Apr 09, 2019 | دی وائر اسٹاف

الیکشن  کمیشن نے وزارت خزانہ کو یہ مشورہ حال ہی میں مدھیہ پردیش، کرناٹک، آندھر پردیش اور تمل ناڈو میں سیاسی رہنماؤں یا ان سے جڑے لوگوں کے ٹھکانوں پر محکمہ ٹیکس  کے مارے گئے چھاپوں کے حوالے سے دیاہے۔ کمیشن نے کہا کہ ایسی کارروائی کی جانکاری اس کے افسروں کے علم میں ہونی چاہیے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے وزارت خزانہ کو اتوار کو صلاح دی کہ انتخاب کے دوران ایجنسیوں کی کوئی بھی کارروائی’غیر جانبدارانہ’اورہر طرح کے امتیاز سے پرے ہونی چاہیے اور اس کی جانکاری الیکشن کمیشن کے افسروں کے علم میں ہونی چاہیے۔کمیشن کی یہ صلاح اتوار کو مدھیہ پردیش میں کی گئی ٹیکس محکمہ کی چھاپےماری اور حال ہی میں کرناٹک، آندھر پردیش اور تمل ناڈو میں سیاسی رہنماؤں یا ان سے جڑے لوگوں کے ٹھکانوں پر مارے گئے چھاپوں کے پس منظر میں آئی ہے۔\ضابطہ اخلاق کے 10 مارچ کو نافذ ہونے کے بعد ٹیکس محکمہ نے سیاسی رہنماؤں اور ان کے معاونین  پر کئی چھاپے مارے ہیں جس کو اپوزیشن  انتخابی موسم میں مرکزی ایجنسیوں  کا غلط استعمال قرار دے رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ وزارت خزانہ کے تحت آنے والی ایجنسیوں نے پچھلے کچھ وقت میں 55 چھاپےماری کی ہیں۔الیکشن کمیشن کی یہ صلاح ان الزامات کے درمیان آئی ہے کہ حکومت انتخابی موسم میں اپوزیشن  پارٹیوں کو نشانہ بنانے کے لئے ان ایجنسیوں  کا استعمال کر رہی ہے۔مرکزی ریونیو سکریٹری کو لکھے خط میں کمیشن نے کہا کہ وہ، تمام ایجنسیوں کو سخت صلاح دیتے ہیں کہ انتخاب کے دوران تمام قانونی کارروائیاں بھلےہی واضح طور پر انتخاب میں  غلط چیزوں کے استعمال کو روکنے کے لحاظ سے کی گئی ہوں، پر وہ پوری طرح غیر جانبدار ہونی چاہیے۔اقتصادی  جرائم سے نپٹنے کے لئے ٹیکس محکمہ،ای ڈی  اور ڈی آر آئی ریونیو محکمہ کی ذیلی  شاخیں ہیں۔

مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ کمل ناتھ کے پرسنل  سکریٹری (او ایس ڈی) پروین ککڑ کی رہائش گاہ اور دیگر احاطوں پر اتوار کو ٹیکس محکمہ نے چھاپےماری کی۔دہلی ، بھوپال، اندور اور گوا واقع 50 ٹھکانوں پر مارے گئے اس چھاپے میں اب تک نو کروڑ روپے ضبط کئے گئے ہیں۔ اس کارروائی میں کمل ناتھ کا بھانجا راتل پوری، امیرا اور موجر بیئر کمپنی بھی شامل ہیں۔ حال ہی میں کرناٹک، آندھر پردیش اور تمل ناڈو میں بھی چھاپےماری کی تھی۔خط میں کہا گیا کہ انتخابی مقصد کے لئے غیر قانونی رقم کے مشتبہ استعمال کے معاملے میں ریاست کے چیف الیکشن  افسر کو  ضابطہ اخلاق نافذ رہنے کے دوران ‘مناسب جانکاری ‘ رہنی  چاہیے۔خط میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ کچھ سالوں میں رائےدہندگان کے  ووٹ بدلنے کی منشاء سے روپے  کا استعمال غیر جانبدارانہ، اخلاقی اور قابل اعتماد انتخاب کرانے میں بڑے چیلنج کے طور پر ابھرا ہے۔