لکش دیپ کی کارکن اور فلمساز عائشہ سلطانہ نے کہا تھا کہ مرکز ایڈمنسٹریٹرپرفل پٹیل کو ‘حیاتیاتی ہتھیار’کی طرح استعمال کر رہا ہے، اس کو لےکر بی جے پی کی مقامی اکائی نے ان پر سیڈیشن کا معاملہ درج کروایا ہے۔ بی جے پی رہنماؤں نے سلطانہ کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کی پوری اکائی پٹیل کی ‘جمہوریت مخالف، عوام دشمن اور خطرناک پالیسیوں کی خرابیوں’سے واقف تھی۔
نئی دہلی: لکش دیپ میں بی جے پی کے ایک درجن سے زیادہ رہنماؤں اور کارکنوں نے فلمساز عائشہ سلطانہ کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ دائر کرنے کی مخالفت میں جمعہ کو پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی کی لکش دیپ اکائی کے صدرعبدل کھادر حاجی کی شکایت کی بنیاد پر کورتی پولیس تھانے میں آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (سیڈیشن) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
کھادر نے اپنی شکایت میں لکش دیپ کو لےکر ایک ملیالم چینل ‘میڈیاون ٹی وی’پر حال ہی میں ہوئی ڈبیٹ کا ذکر کیا ہے، جس میں عائشہ نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ مرکزی حکومت پرفل پٹیل کو لکش دیپ پر ‘حیاتیاتی ہتھیار’کی طرح استعمال کر رہی ہے۔
بحث یونین ٹریٹری کے ایڈمنسٹریٹر کے متنازعہ تجاویزسے متعلق تھی۔اپنے استعفیٰ میں بی جے پی عہدیداروں نے کہا کہ سلطانہ کے خلاف حاجی کے الزام بے بنیاد تھے اور ایسا انہیں اور ان کی فیملی کے مستقبل کو برباد کرنے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے ان کا (سلطانہ)دفاع کیا کہ وہ صرف لکش دیپ کے لوگوں کے حقوق کے لیے بول رہی تھیں۔ رہنماؤں نے یہ بھی کہا کہ پوری بی جے پی اکائی ایڈمنسٹریٹر پٹیل کی ‘جمہوریت مخالف، عوام دشمن اور خطرناک پالیسیوں کی خرابیوں’سے واقف تھی۔
پارٹی سے استعفیٰ دینے والوں میں بی جے پی کے ریاستی سکریٹری عبدالحامد ملی پورہ، وقف بورڈ کے ممبر ام الکلوس پتھیاپورہ، کھادی بورڈ کے ممبر سیف اللہ پکیوڈا، چیتلاٹ اکائی کے سکریٹری جابرؔ سلیہتھ منزل اور پارٹی کارکنوں کا ایک گروپ شامل ہے۔
بتا دیں کہ مسلم اکثریتی لکش دیپ حال ہی میں لائے گئے کچھ اہتماموں کو لےکرتنازعہ میں ہے۔ وہاں کےایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کو ہٹانے کی مانگ کی جا رہی ہے۔
پچھلے سال دسمبر میں لکش دیپ کا چارج ملنے کے بعد پرفل کھوڑا پٹیل لکش دیپ اینیمل پروٹیکشن ریگولیشن، لکش دیپ اینٹی سوشل ایکٹیویٹیشن پروینشن ریگولیشن، لکش دیپ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ریگولیشن اور لکش دیپ پنچایت سے متعلق ضابطوں میں ترمیم کے مسودے لے آئے ہیں، جس کی تمام اپوزیشن پارٹیاں مخالفت کر رہی ہیں۔
انہوں نے پٹیل پر مسلم اکثریتی لکش دیپ سے شراب نوشی سے پابندی ہٹانے، جانوروں کی حفاظت کا حوالہ دیتے ہوئے بیف پر پابندی لگانے اورکوسٹ گارڈ ایکٹ کی خلاف ورزی کی بنیاد پرساحلی علاقوں میں ماہی گیروں کے جھونپڑوں کو توڑنے کاالزام لگایا ہے۔
ان قوانین میں انتہائی کم جرائم والے اس یونین ٹریٹری میں اینٹی غنڈہ ایکٹ اور دو سے زیادہ بچے والوں کو پنچایت انتخاب لڑنے سے روکنے کا بھی اہتمام بھی شامل ہے۔
اس سے پہلے لکش دیپ کے ساتھ بےحد مضبوط سماجی اورثقافتی رشتہ رکھنے والے کیرل کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ لیفٹ پارٹیوں اور کانگریس کےرکن پارلیامنٹ نے صدر رام ناتھ کووند اور وزیر اعظم نریندر مودی کو اس سلسلے میں خط بھی لکھا تھا۔
کیرل اسمبلی نے لکش دیپ کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے 24 مئی کومتفقہ طور پر ایک تجویزپاس کی، جس میں ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کو واپس بلائے جانے کی مانگ کی گئی اور مرکز سے فوراً دخل اندازی کرنے کی اپیل کی گئی تھی تاکہ لکش دیپ کے لوگوں کی زندگی اور ان کے ذریعہ معاش کی حفاظت ہو سکے۔
اس ہفتے کی شروعات میں لکش دیپ کی عوام نے عوام مخالف قدم اٹھانے کے مدعے پرایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کو واپس بلانے اور مسودہ قانون کو رد کرنے کی مانگ کو لےکر پانی کے اندراحتجاجی مظاہرہ کرنے کے ساتھ اپنے گھروں کے باہر 12 گھنٹے کی ہڑتال بھی کی۔
مظاہرین نے ‘لکش دیپ فورم بچاؤ’ کے بینر تلے عرب ساگر کے اندر اور اپنے گھروں کے باہر ‘ایل ڈی اےآر قانون واپس لو’ اور ‘لکش دیپ کے لیے انصاف’ لکھے ہوئے پلے کارڈدکھائے اور سوشل میڈیا پر تصویریں شیئرکیں۔