سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ممتا بنرجی نے فرہاد حکیم کو میئر بنا کر اقلیتوں اور ہندی بھاشیوں کو لبھانے کی کوشش کی ہے۔ حالانکہ، مانا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کا بھروسہ ممتا بنرجی پر پہلے سے ہی بنا ہوا ہے۔
22 نومبر کو جب مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ اور ترنمول کانگریس کی سپریمو ممتا بنرجی نے تقریباً 200 مربع کلومیٹر میں پھیلے کولکاتہ میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی)حلقہ کے نئے میئر کے نام کا اعلان کیا، تو سیاسی گلیاروں سے لےکر عوام کے درمیان یہ خاصا گفتگو کا موضوع بنا۔اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ کولکاتہ کو نیا نظام ملنے جا رہا تھا۔ گفتگو اس لئے تھی کہ 1876 میں وجود میں آئے کے ایم سی کی سب سے بڑی کرسی پر آزادی کے بعد پہلی بار کوئی مسلمان بیٹھنے جا رہا تھا۔ اور وہ شخص تھے 59 سالہ فرہاد حکیم عرف بابی حکیم۔
حالانکہ، ترنمول کانگریس کے رہنماؤں کے لئے یہ کوئی حیرت زدہ کرنے والا اعلان نہیں تھا ۔ ممتا بنرجی کی پارٹی کا ہر رہنما جانتا ہے کہ وہ اسی طرح کے غیر متوقع قدم اٹھاتی رہتی ہیں۔ پھر بھی ایک سوال سب کے دل میں تھا کہ ممتا بنرجی کے قریبی رہنما تو کئی ہیں، پھر فرہاد حکیم عرف بابی حکیم کو ہی میئر بنانا کیوں طے کیا گیا؟اس ایک سوال کے کئی جواب ہیں اور ہر جواب کے حق میں مضبوط دلیل بھی ہے ۔ چنانچہ ہم سب سے پہلے فرہاد حکیم اور ان کے پس منظر کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ فرہاد حکیم ویسے تو ہیں مسلم، لیکن اکثر ان کی شناخت ایک سیکولر علمبردار کے طور پر ہی ہوئی۔ ایسے موقعے اکادکّا ہی ہوںگے، جب ان کی پہچان کے ساتھ مسلم ہونا شامل ہوا۔
ان کی مسلم آئیڈنٹٹی کبھی بھی ان پر ابھرکر نہیں آئی، تو اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انہوں نے کبھی بھی خود کو مسلم کی طرح پروجیکٹ نہیں کیا۔ نہ تو اپنے پہناوے سے اور نہ ہی کبھی اپنے عمل سے۔ الٹے درگاپوجا میں وہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور کولکاتہ کے جو کچھ مشہور درگا پوجا کے پنڈال بنتے ہیں، ان میں ایک پنڈال وہ بھی ہے جس میں فرہاد حکیم کی فعال شرکت ہوتی ہے۔ یہ پوجا پنڈال ان کے چیتلا واقع گھر کے سامنے کے پارک میں بنتا ہے۔
اکاؤنٹسی آنرز فرہاد حکیم کا رابطہ بہار اور مغربی بنگال دونوں صوبوں سے رہا ہے۔ ان کے والد عبدالحکیم گیا کے رہنے والے تھے۔ ہزاروں بہاری کی طرح وہ بھی روزگار کی تلاش میں مغربی بنگال پہنچے اور وہیں کے ہوکر رہ گئے۔ عبدالحکیم نے ایک ہندو بنگالن سے شادی کی، اس لئے فرہاد حکیم پر دونوں مذہبوں کا یکساں اثر ہوا۔ چونکہ ان کا روٹ بہار میں ہے، تو وہ ہندی بھی اچھی بول لیتے ہیں اور بنگال میں جنم اور تعلیم یہیں ملی، تو بانگلا زبان پر بھی دخل رکھتے ہیں۔
فرہاد حکیم کا سیاسی سفر ترنمول کے ساتھ ہی شروع ہوا۔ فرہاد حکیم کے ایک قریبی رہنما کہتے ہیں، سیاست کے میدان میں آنے سے پہلے وہ کیمیکل کے کاروبار میں رہے اور یہ کاروبار اب بھی چل رہا ہے۔ ان کی بیوی کا سینٹری پروڈکٹ کا بزنس ہے۔ فرہاد پیسہ کمانے کے لئے سیاست میں نہیں آئے تھے۔ممتا بنرجی ہمیشہ ایسے رہنماؤں کو زیادہ ترجیح دیتی رہی ہیں، جو ان کے وفا دار ہو ں اور ان کی باتوں کو پتھر کی لکیر مانتا ہو۔ ترنمول کانگریس میں ایسے رہنما گنےچنے ہی ہیں۔ حالانکہ، ایسا نہیں ہے کہ دیگر رہنما ان کی نافرمانی کرتے ہیں۔
ترنمول کانگریس میں شوبھن چٹرجی، روپ وسواد اور فرہاد حکیم تین ایسے رہنما ہیں، جن پر ممتا بنرجی آنکھ موندکر بھروسہ کرتی ہیں۔یہی وجہ تھی کہ سال 2010 میں کولکاتہ میونسپل کارپوریشن کے انتخاب میں جب بائیں محاذ کو بری طرح ہراکر ترنمول کانگریس نے بورڈ بنایا، تو سبرت مکھرجی (کانگریس کے بورڈ میں میئر رہ چکے ہیں) جیسے تجربہ کار رہنماؤں کو درکنار کر کے شوبھن چٹرجی کو میئر بنا دیا تھا۔
شوبھن چٹرجی لمبے وقت سے ترنمول کانگریس سے جڑے رہے۔ ممتا بنرجی ان کو بہت مانتی ہیں۔ ممتا بنرجی نے ان کو پارٹی کی جنوبی 24 پرگنہ یونٹ کا صدر بنا دیا تھا۔ یہاں یہ بھی بتا دیں کہ جنوبی 24 پرگنہ ہی وہ ضلع تھا، جہاں سے سب سے پہلے بائیں محاذ کے پاؤں اکھڑنے شروع ہوئے تھے۔ کمائی کے لحاظ سے بھی یہ ضلع کافی زرخیز ہے۔
بہر حال، فرہاد حکیم کے حق میں ممتا بنرجی کا قریبی ہونا تو کام کیا ہی، ساتھ ہی بڑا کردار رکن پارلیامان اور ممتا بنرجی کے بھتیجے ابھیشیک بنرجی کے ساتھ قربت کا بھی رہا۔ ترنمول کانگریس کے ایک رہنما نے نام نہیں چھاپنے کی شرط پر کہا، ابھی پارٹی میں ابھیشیک بنرجی کا قد کافی بڑا ہو گیا ہے۔ اگر کسی رہنما کی قربت ابھیشیک بنرجی سے ہے، تو وہ من چاہا عہدہ پا سکتا ہے۔وہ آگے کہتے ہیں، حالانکہ، ایسا نہیں ہوا ہوگا کہ فرہاد حکیم نے آگے بڑھکر میئر کا عہدہ مانگا ہوگا۔ البتہ، یہ ضرور ہے کہ ممتا بنرجی اور ابھیشیک بنرجی دونوں کے ‘ گڈ بک ‘ میں فرہاد حکیم ہیں، اس لئے ان کو چنا گیا ہے۔
فرہاد حکیم کے میئر بننے کے پیچھے ان کے ممتا بنرجی اور ابھیشیک بنرجی کے ساتھ ان کے مدھر رشتے کا کردار تو رہا ہی، لیکن اس کے علاوہ اور بھی کئی فیکٹر رہے۔ لمبے وقت تک کے ایم سی کو کور کرنے والے اے بی پی گروپ سے جڑے سینئر صحافی دیپانکر گانگولی کہتے ہیں، فرہاد حکیم کے ساتھ اچھی بات یہ ہے کہ انہوں نے کبھی بھی فرقہ وارانہ سیاست نہیں کی۔ وہ خود کہتے ہیں کہ میری ماں ہندو رہی ہے اور مذہبی رواداری میں نے ان سے ہی حاصل کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے علاقے میں ہندوؤں میں زیادہ مقبول عام ہیں۔
فرہاد حکیم /فوٹو :سوشل میڈیا
سال 2016 میں داخل حلف نامہ کے مطابق، فرہاد حکیم کے پاس دو کروڑ 51 لاکھ کی منقولہ اور 16 لاکھ 68 ہزار روپے کی غیر منقولہ جائیدادہیں۔ سال 2011 میں ان کے پاس ایک کروڑ 50 لاکھ کی منقولہ اور 79 لاکھ کی غیر منقولہ جائیداد تھیں۔ ان کے پاس تین گاڑیاں ہیں، جو سال 2009 اور سال 2012 کے درمیان خریدے گئے۔دیپانکر گانگولی کہتے ہیں، وہ جب کاؤنسلر تھے، تبھی سے بزنس میں ہیں۔ انہوں نے پہلی گاڑی 1990 میں کاؤنسلر بننے کے چار سال بعد خریدی تھی۔ وہ بھی پرانے ماڈل کی، جو اب بند بھی ہو چکی ہے۔ فرہاد حکیم لمبے وقت تک کے ایم سی کے کاؤنسلر، میئر کونسل کے ممبر اور بورڈ کے چیئر مین بھی رہے۔
کے ایم سی کے ملازم ان کو ایسے کاؤنسلر کے طور پر یاد کرتے ہیں، جو دیر شام تک کام کرتے تھے اور کوآپریشن میں رہتے ہوئے ان پر بد عنوانی کا کوئی الزام نہیں لگا۔کے ایم سی کے ایک پرانے ملازم نے نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر کہا، فرہاد حکیم جب میئر کونسل کے ممبر تھے، تو سب سے زیادہ وقت تک دفتر میں وہی رہتے تھے۔ دوسرے میئر کونسل ممبروں کے دفتر میں 6 سے ساڑھے 6 بجے تک تالے لٹک جاتے تھے، لیکن فرہاد حکیم رات کے 9 بجے تک دفتر میں رہتے تھے۔ اور ایسا باقاعدہ طور پر ہوتا تھا۔
ایک دیگر ملازم نے بتایا کہ وہ کسی بھی منصوبہ کو طےشدہ مدت میں پورا کرنے کے لئے زمین-آسمان ایک کر دیتے ہیں۔شہری ترقیاتی محکمے سے جڑے افسر کولکاتہ سے سٹے راجارہاٹ، نودگنت کو بےحد خوبصورت بنانے کا سہرا فرہاد حکیم کو دیتے ہیں۔ ایک افسر نے کہا، ان کو خوبصورت بنانے کا خواب ممتا بنرجی کا تھا، لیکن وہ فرہاد حکیم ہی ہیں، جنہوں نے ان کے (ممتا بنرجی) مبینہ طورپر پروجیکٹ کو وقت کے اندر پروجیکٹ کو پورا کرایا۔
جان کار بتاتے ہیں کہ فرہاد حکیم فی الحال نگرپالیکا کے معاملوں کے محکمہ اور شہری ترقیاتی محکمہ بھی سنبھال رہے ہیں۔ کے ایم سی بھی نگرپالیکا معاملوں کے محکمہ کے تحت ہے۔ دوسری طرف، ان کے پاس کارپوریشن میں کام کرنے کا تجربہ ہے، اس لئے بھی میئر کے عہدے کے لئے ان کا پلڑا بھاری رہا۔ ۔ان خوبیوں کے ساتھ ہی کئی تنازعے بھی ان کی شخصیت پر چسپاں ہیں۔ نارد نیوز پورٹل کے اسٹنگ میں ترنمول کانگریس کے 12 رہنماؤں سے ملتے جلتے چہرےوالے رہنماؤں کو نوٹ کا بنڈل لیتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ ان میں فرہاد حکیم کا نام بھی سامنے آیا تھا۔ اس معاملے میں سی بی آئی نے ان سے پوچھ تاچھ بھی کی تھی۔
اس سے پہلے سال 2013 میں فروری میں گارڈنریچ علاقے کے ایک کالج میں طلبہ یونین کے انتخاب کے وقت فائرنگ میں ایک پولیس ملازم کی موت ہو گئی تھی۔ اس وقت فرہاد حکیم پر معاملے کے ایک ملزم کو بچانے کا سنگین الزام لگا تھا۔ یہی نہیں، سال 2016 کے اسمبلی انتخاب سے ٹھیک پہلے پاکستان کے انگریزی اخبار ڈان کے ساتھ انٹرویو میں انہوں نے اپنے انتخابی حلقہ کولکاتہ پورٹ کے مسلم اکثریتی علاقے کے بارے میں کہا تھا کہ یہاں منی پاکستان بستا ہے۔ اس کو لےکر حزب مخالف پارٹی خاص کر بی جے پی نے فرہاد حکیم کی خوب لعنت-ملامت کی تھی۔
اس کے باوجود فرہاد حکیم پر ممتا بنرجی اور ابھیشیک بنرجی کا بھروسہ قائم رہا اور اب وہ کولکاتہ کے میئر ہیں۔ ممتا بنرجی کو گہرائی سے جاننے والے ایک رہنما کہتے ہیں، جب تک کوئی رہنما ممتا بنرجی کے وفا دار ہے، تب تک اس کا ستارہ بلند رہےگا، بھلےہی اس میں کمیاں کیوں نہ ہو۔ اور فرہاد حکیم کی امیج تو خیر دیگر رہنماؤں سے صاف ہی ہے۔فرہاد حکیم کے نام بطور میئر پیش کرنے کے ساتھ ہی ایک تنازعہ بھی سامنے آ گیا تھا۔ اصل میں کارپوریشن کے ایکٹ میں ایسا کوئی اہتمام نہیں ہے کہ کوئی آدمی بنا کاؤنسلر بنے میئر بن جائے ۔ مگر ممتا بنرجی نے اپنی پارٹی کے کاؤنسلروں کے ساتھ اجلاس کرنے کے بعد فرہاد حکیم کو میئر اعلان کر دیا تھا۔
بائیں محاذ کے فرنٹ نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا، تو ممتا بنرجی نے اس تنازعے کو ختم کرنے کے لئے کارپوریشن ایکٹ میں ہی ترمیم کر دیا۔ دلچسپ یہ رہا کہ ترمیم کی تجویز اسمبلی میں خود فرہاد حکیم نے پیش کیا۔ میئر بننے کے بعد فرہاد حکیم نے کاؤنسلر کا انتخاب لڑا اور بڑی مارجن سے جیت درج کی۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ممتا بنرجی نے فرہاد حکیم کو میئر بنا کر اقلیتوں اور ہندی بھاشیوں کو لبھانے کی کوشش کی ہے۔ حالانکہ، مانا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کا بھروسہ ممتا بنرجی پر پہلے سے ہی بنا ہوا ہے۔
کولکاتہ کے ایک صحافی نے کہا، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ فرہاد حکیم ایک سلجھے ہوئے اور تجربہ کار رہنما ہیں، لیکن ممتا بنرجی اس تاج پوشی کا استعمال ہندی بھاشیوں اور اقلیتوں کو لبھانے میں کریںگی۔سال 2011 کی مردم شماری کے مطابق کولکاتہ کی آبادی تقریبا 45 لاکھ ہے۔ ان میں مسلمانوں کی آبادی محض 20 فیصد ہے۔محض 20 فیصد مسلم آبادی والے شہر کا میئر مسلم کو بنایا جانا، بی جے پی کے لئے ہنددو ووٹروں کے پولرائزیشن کا اہم ذریعہ ہو سکتا ہے۔
سال 2017 میں جب شنکر مندر اور اس کے آس پاس کے علاقوں کی ترقی کے لئے شنکر ڈیولپمنٹ بورڈ کی تشکیل ہوئی تھی ، تو شہری ترقیاتی کے وزیر ہونے کے رہنما فرہاد حکیم کو نوقائم شدہ بورڈ کا چیئر مین بنایا گیا تھا۔بی جے پی نے اس کی پرزور مخالفت کی تھی۔ بی جے پی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مندر کی دیکھ بھال کے لئے بنے بورڈ کا چیئر مین ایک مسلم کو بناکر ممتا بنرجی خوشامدی سیاست کر رہی ہیں۔ جانکاروں کا کہنا ہے کہ اگر بی جے پی کو لگا کہ فرہاد حکیم کو میئر بنانے کا مدعا اس کو سیاسی فائدہ دے سکتا ہے، تو وہ اس مدعا کو اٹھانے سے گریز نہیں کرےگی۔
بی جے پی کی اس چال کی ممتا بنرجی کیا توڑ نکالتی ہیں،یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔ سیاسی شہ اور مات کے درمیان فرہاد حکیم پر خود کو ایک بہتر میئر ثابت کرنے کا بھی دباؤ رہےگا کیونکہ نیتا جی سبھاش چندر بوس، دیش بندھو چترنجن داس، ودھان چندر رائے جیسی ہستیاں اس کرسی پر بیٹھ چکی ہیں۔
The post
آزادی کے بعد کولکاتہ کا پہلا مسلم میئر بننے والے فرہاد حکیم کی کہانی کیا ہے؟ appeared first on
The Wire - Urdu.