مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ کی 20 ویں سالگرہ کے موقع پر کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ منریگا کے بجٹ میں کٹوتی کرکے حکومت اس اسکیم کے تحت کام کی مانگ کو دبانے کا کام کر رہی ہے۔
علامتی تصویر۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@kharge)
نئی دہلی: مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا) کی 20 ویں سالگرہ کے موقع پر کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے اس اسکیم کے مینجمنٹ کے لیے مرکز کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ،’منریگا کی موجودہ حالت پی ایم مودی کے دیہی ہندوستان کے ساتھ دھوکہ دہی کی زندہ یادگار ہے۔‘
جمعہ (23 اگست) کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کانگریس صدر نے کہا، ‘2005 میں آج ہی کے دن، کانگریس کی یو پی اے حکومت نے دیہی ہندوستان کے کروڑوں لوگوں کے لیے ‘کام کرنے کے حق’ کو یقینی بنانے کے لیے منریگا کو لاگو کیا تھا۔ ‘
کھڑگے لکھتے ہیں،’کم مزدوری، بہت کم ورکنگ ڈے اور جاب کارڈ ہٹائے جانے کے مسئلے کے باوجود، اس وقت 13.3 کروڑ فعال کارکن ہیں جو منریگا پر انحصار کرتے ہیں۔’
کھڑگے کہتے ہیں،’ٹکنالوجی اور آدھار کے استعمال کی آڑ میں مودی حکومت نے 7 کروڑ سے زیادہ مزدوروں کے جاب کارڈ ہٹا دیے ہیں، جس سے یہ خاندان منریگا کے تحت ملنے والے کام سے دور ہو گئے ہیں۔’
اسکیم کے بجٹ میں کٹوتی کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ منریگا کے لیے اس سال کا بجٹ مختص کل بجٹ کے مختص کا صرف 1.78فیصد ہے، جو کہ 10 سالوں میں اسکیم کو ملنے والا سب سے کم بجٹ ہے۔
کھڑگے نے کہا کہ منریگا کے بجٹ میں کٹوتی کرکے حکومت اس اسکیم کے تحت کام کی مانگ کو دبانے کا کام کر رہی ہے۔ کھڑگے نے کہا، ‘اقتصادی سروے نے پہلے ہی یہ دعویٰ کرتے ہوئے کم مختص کرنے کا جواز پیش کر دیا تھا کہ منریگا کی مانگ ضروری نہیں کہ دیہی بحران سے متعلق ہو۔’
پارلیامانی اسٹینڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت فراہم کی جانے والی مزدوری، بازار کی بڑھتی ہوئی شرحوں کے مطابق نہیں ہے۔
اس کی مثال پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘2014 کے بعد سے اتر پردیش میں یومیہ اجرت کی شرح میں سالانہ صرف 4 فیصدکا اضافہ ہوا ہے، جبکہ افراط زر اس سے کہیں زیادہ ہے۔ آج ایک مزدور روزانہ اوسطاً صرف 213 روپے کماتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کانگریس نیشنل منیمم ویج کے طور پر 400 روپے یومیہ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
آخر میں وہ کہتے ہیں،’اگرچہ دیہی مہنگائی مسلسل 13 ماہ سے شہری مہنگائی سے زیادہ ہے، لیکن دیہی علاقوں میں غریبوں کے تئیں مودی حکومت کی بے حسی بدستور جاری ہے۔‘