بھرت ناٹیم رقاصہ مانسیہ وی پی کو 21 اپریل کو ترشور کے کدلمانکیم مندر میں ایک تقریب میں پرفارم کرنا تھا، لیکن انہیں منظوری نہیں ملی، کیونکہ مندر کی روایت کے مطابق غیر ہندو احاطے میں داخل نہیں ہو سکتے۔ ایک مسلم گھرانے میں پیدا ہوئی مانسیہ کا کہنا ہے کہ وہ کسی مذہب کو نہیں مانتی۔
رقاصہ مانسیہ وی پی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/ کے آر کرشنن)
نئی دہلی: کدلمانکیم مندر میں ایک بھرت ناٹیم رقاصہ مانسیہ وی پی کو سوموار کو
یہ کہہ کر رقص پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی کہ وہ ایک غیر ہندو ہیں۔
یہ مندر ایرنجالاکوڑا کے قریب واقع ہے، جہاں دس روزہ فیسٹیول کی تیاریاں جاری ہیں، جس میں تقریباً 800 فنکار مختلف پروگراموں میں اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔
رقاصہ کو 21 اپریل کو مندر کے احاطے میں اسی تقریب میں پرفارم کرنا تھا، لیکن ایک عہدیدار نے انہیں مطلع کیا کہ وہ’اپنے مذہب کی وجہ سے’ ایسا نہیں کر سکتی ہیں۔
یہ مندر ریاستی حکومت کی زیر نگرانی دیواسم بورڈ کے زیر انتظام ہے۔
رقاصہ مانسیہ وی پی نے کلاسیکل ڈانس میں پی ایچ ڈی کی ہے۔ انہوں نے فیس بک پر بتایا کہ مندر کے حکام نے انہیں ڈانس کرنے کی اجازت نہیں دی حالانکہ ان کا نام پروگرام سے متعلق نوٹس میں شامل تھا۔
وہ اس سے قبل اپنے رقص کی وجہ سےمسلم کمیونٹی سے بائیکاٹ اور سماجی دباؤ کا سامنا کرنے کے بارے میں
بات کر چکی ہیں۔
مانسیہ نے فیس بک پوسٹ میں کہا کہ ان کا کوئی مذہب نہیں ہے۔ انہوں نے موسیقار شیام کلیان سے شادی کی، جو ایک ہندو ہیں۔
مندر کے حکام نے کہا کہ انہیں اجازت نہیں دی گئی کیونکہ مندر کی روایت کے مطابق غیر ہندوؤں کو احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
مانسیہ ایک مسلم گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ لیکن انہیں مندر کی طرف سے منعقد ہونے والے 10 روزہ قومی تقریب میں حصہ لینا تھا، جس کے لیے وہ رقص پیش کرنے مندر گئی تھیں۔
یہ تقریب 15 اپریل سے 25 اپریل تک منعقد کی جائے گی جس میں 800 کے قریب فنکاروں کی شرکت متوقع ہے۔
کدلمانکیم دیواسووم کے چیئرمین پردیپ مینن نے کہا کہ یہ فیصلہ مندر کی روایت کے مطابق کیا گیا ہے۔ مینن نے کہا، ہم ان کی بہت عزت کرتے ہیں، وہ ایک عظیم فنکارہ ہیں، لیکن ہمیں مندر کی روایت پر عمل کرنا ہوگا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)