نن نے اپنی شکایت میں الزام لگایا کہ بشپ فرانکو ملکل اور ان کے حامی سوشل میڈیا اور یوٹیوب چینلوں کے ذریعے اس کو اور معاملے میں گواہ اس کی دوستوں کو ذلیل کر رہے ہیں۔
ریپ کے ملزم بشپ فرانکو ملکل(فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)
نئی دہلی: بشپ فرانکو ملکل کے خلاف ریپ کا معاملہ درج کرانے والی ایک نن نے نیشنل اور اسٹیٹ وومین کمیشن اور این ایچ آر سی کا رخ کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ پادری اور ان کے حامی مختلف آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے ان کو پریشان کر رہے ہیں۔شکایت پر رد عمل دیتے ہوئے کیرل وومین کمیشن نے کہا کہ نن کی شکایت بہت ہی گمبھیر ہے اور اس نے ریاستی پولیس چیف اور کیرل پولیس سائبر برانچ کو دس دن میں رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔نن نے اپنی شکایتوں میں الزام لگایا کہ بشپ اور ان کے حامی سوشل میڈیا اور یوٹیوب چینلوں کے ذریعے اس کو اور معاملے میں گواہ اس کی دوستوں کو ذلیل کر رہے ہیں۔
نن نے این ایچ آر سی سے کی گئی اپنی شکایت میں کہا، ‘جنسی استحصال کی شکایت کرنے کے بعد سے، مجھے مختلف منچوں پر ذلیل کیا گیا ہے۔ ‘انہوں نے الزام لگایا کہ جنسی استحصال کی ایف آئی آر درج کئے جانے کے بعد ان کو اور اس کی دوستوں کو کردار کشی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا، ‘میرے اور معاملے میں اہم گواہوں، میری دوستوں کے خلاف افواہیں پھیلانے کے لئے چرچ کے اہلکاروں اور مختلف چرچ کی سوشل میڈیا تنظیموں کے ذریعے کوشش کی گئی ہیں۔ ‘
نن نے این ایچ آر سی اور وومین کمیشن سے قانون کی خلاف ورزی کرنے والے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور اس کو اور اس کی دوستوں کو انصاف دلانے کی اپیل کی۔نن کی شکایت پر کیرل وومین کمیشن کی چیئرمین ایم سی جوزفین نے کہا کہ کسی بھی خاتون کو سوشل میڈیا کے ذریعہ ہراساں نہیں کیا جانا چاہئے۔ اس لئے انہوں نے پولیس کو گناہ گاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔پچھلے سال جون میں کوٹایم پولیس کو دی اپنی شکایت میں نن نے الزام لگایا تھا کہ بشپ ملکل نے مئی 2014 میں کوراویلانگڈ میں ایک گیسٹ ہاؤس میں اس کے ساتھ ریپ کیا اور بعد میں کئی مواقع پر اس کا جنسی استحصال کیا۔
اس معاملے میں گزشتہ اپریل مہینے میں کیرل پولیس کی اسپیشل جانچ ٹیم نے بشپ فرانکو ملکل کے خلاف فردجرم دائر کیا تھا۔ یہ فردجرم کوٹایم ضلع کے پالا میں ایک مجسٹریٹ عدالت میں دائر کیا گیا۔بشپ فرانکو ملکل کو گزشتہ سال 21 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 15 اکتوبر کو ان کو عدالت سے مشروط ضمانت مل گئی تھی۔غور طلب ہے کہ ایک نن نے الزام لگایا ہے کہ بشپ فرانکو ملکل پر 2014 سے 2016 کے درمیان ان کے ساتھ 13بار ریپ کیا۔ یہ واقعہ جالندھر ڈایوسیس کے ذریعے کوٹایم ضلع میں جاری کانونٹ کے بشپ کے دورے کے دوران ہوا۔
نن نے کہا تھا کہ ان کو پولیس کے پاس اس لئے جانا پڑا، کیونکہ چرچ کے اہلکاروں نے پادری کے خلاف اس کی کئی شکایتوں کے بعد بھی کوئی کارروائی نہیں کی۔حالانکہ ملکل نے ان الزامات کو خارج کرتے ہوئے ان کو بے بنیاد اور خیالی بتایا تھا۔اتناہی نہیں ریپ کے ملزم بشپ فرانکو ملکل کے خلاف کیرل کی کوچی میں مظاہرہ میں شامل ہونے والی پانچ نن کا کیتھولک چرچ نے کوراویلانگڈ واقع اپنے مشنری آف جیسس
کانونٹ سے تبادلہ کردیا گیا تھا۔
مظاہرہ کرنے والی کیرل کی ایک نن سسٹر لوسی کلاپورا کو گزشتہ اگست میں چرچ سے اخراج کر دیا تھا۔ سسٹر لوسی نے اپنے اخراج کے خلاف ویٹیکن میں گزارش کی تھی، لیکن ویٹیکن نے ان کی
اپیل کو خارج کر دیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)