معاملہ کیرل کے کوجھی کوڈ ضلع کا ہے۔ 47 سالہ خاتون جالی جوزف پر 14 سال کے دوران اپنے شوہر سمیت فیملی کے چھے لوگوں کو مبینہ طور پر سائنائیڈ دےکر قتل کرنے کا الزام ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ جائیداد کے لئے جالی نے ایسا کیا۔
جالی جوزف (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)
نئی دہلی: کیرل کے کوجھی کوڈ ضلع میں 14 سال کے دوران اپنے شوہر سمیت چھے لوگوں کو مبینہ طور پر سائنائیڈ دےکر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار 47 سالہ خاتون جالی جوزف اور دو دیگر ملزمین کو گزشتہ جمعرات کو تھالاسیری کے فرسٹ کلاس کے جوڈیشیل مجسٹریٹ نے
چھے دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔ معاملے کی اگلی سماعت 16 اکتوبر کو ہوگی۔
جالی جوزف کو اپنے شوہر کو مبینہ طور پر سائنائیڈ ملا کھانا دےکر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کے خلاف 2002 سے 2016 کے بیچ اپنے سسر، ساس سمیت پانچ دیگر لوگوں کو مبینہ طور پر سائنائیڈ دےکر قتل کے معاملے میں بھی جانچ چل رہی ہے۔ پولیس نے گزشتہ پانچ اکتوبر کو اس معاملے میں جالی اور دو دیگر لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار کئے گئے دو دیگر ملزمین-ایم ایس میتھیو اور پراجی کمار پر جالی کو سائنائیڈ مہیا کرانے کا الزام ہے۔ ایم ایس میتھیو ایک جیولری شاپ میں سیلس مین ہیں اور پراجی کمار سنار ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، کوجھی کوڈ ایس پی (گاؤں) کے جی سیمون نے بتایا کہ کوجھی کوڈ ضلع کے کوداتھئی گاؤں کی رہنے والی جالی جوزف نے سبھی قتل کو انجام دینے کی بات قبولکرلی ہے۔ سیمون نے بتایا کہ جالی کی گرفتاری ان کے شوہر 40 سالہ رائے تھامس کے قتل کے سلسلے میں کی گئی تھی۔ 2011 میں ہوئے اس قتل کے بارے میں پولیس کے ہاتھ سائنسی ثبوت لگے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تھامس کے جسم سے سائنائیڈ پایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جانچ میں پتہ چلا کہ فیملی کے پانچ دیگر ممبر بھی انہی حالات میں مارے گئے تھے۔ ان سبھی حالات میں ملزم خاتون کی موجودگی کا بھی پتہ چلا۔
کیا ہے پورا معاملہ
شمالی کیرل کے کوجھی کوڈ ضلع واقع کوداتھئی گاؤں میں رہنے والی تھامس فیملی میں مشتبہ حالات میں یہ اموات 2002 سے 2016 کے بیچ ہوئیں۔ فیملی میں پہلی موت 2002 میں ملزم خاتون جالی کی ساس انمّہ کی ہوتی ہے۔ 57 سالہ انمّہ ایک ریٹائر ٹیچر تھیں۔ سوپ پینے کے فوراً بعد ہاسپٹل لے جانے سے پہلے ہی ان کی موت ہو گئی تھی۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس کے چھے سال بعد 2008 میں انمّہ کے 66 سالہ شوہر ٹام تھامس کھانے کے بعد بےہوش ہو جاتے ہیں اور ان کی موت ہو جاتی ہے۔ اس وقت ایسا مانا گیا کہ دونوں کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔ سال 2011 میں ٹام تھامس کے بیٹے اور جالی کے شوہر رائے تھامس کو کھانے کے بعد الٹیاں آنی شروع ہوتی ہیں۔ ان کے منھ سے جھاگ بھی نکلنے لگتا ہے۔ اس کے بعد ہاسپٹل میں ان کی موت ہو جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اس وقت رائے تھامس کے ماما اور انمّہ کے 68 سالہ بھائی ایم ایم میتھیو نے اٹاپسی کرانے پر زور دیا تھا، جس میں رائے کے جسم میں سائنائیڈ ہونے کا پتہ چلا تھا۔ حالانکہ اس کے بعد فیملی میں اگلی موت میتھیو کی ہوتی ہے۔2014 کی ایک دوپہر ملزم خاتون جالی نے بتایا کہ میتھیو گھر میں بےہوش ہو گئے ہیں۔ جالی ان کے گھر کے پاس ہی رہتی تھیں۔
میتھیو کی بیوی اس وقت گھر میں نہیں تھیں تو پڑوس کے لوگ میتھیو کو ہاسپٹل لے گئے، لیکن ان کو بچایا نہیں جا سکا۔ اس واقعہ کے بمشکل تین مہینے بعد ٹام تھامس کے بھتیجے شاجو کی ایک سالہ بیٹی الفائن ناشتہ کرنے کے بعد کوما میں چلی جاتی ہیں۔ ہاسپٹل لے جاتے وقت ان کی بھی موت ہو جاتی ہے۔ شاجو ٹام تھامس کے بھائی ٹام جوس کے بیٹے ہیں۔ شاجو ایک ٹیچر ہیں۔
اس کے بعد فیملی میں چھٹی موت سلی کی ہوتی ہے، جو الفائن کی ماں اور شاجو کی بیوی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق، سال 2016 میں سلی اچانک بےہوش ہو جاتی ہیں اور ملزم جالی کے سامنے ہی ان کی موت ہو جاتی ہے۔ اس کے ایک سال بعد 2017 میں شاجو سے ملزم خاتون جالی شادی کر لیتی ہیں۔ پولیس کے مطابق، جالی تھامس فیملی کی جائیداد پر قبضہ کرنا چاہتی تھیں۔ انہوں نے رائے کے ماما کو اس لئے مار ڈالا، کیونکہ وہ بار بار پوسٹ مارٹم کرانے کی بات کر رہے تھے۔ وہیں، شاجو سے شادی کرنے کے لئے اس نے سلی اور الفائن کو مار ڈالا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ میں رہ رہے ٹام تھامس کے بیٹے روجی کی شکایت کے بعد پولیس نے دو مہینے پہلے ہی ان واقعات کی جانچ شروع کی ہے۔ روجی نے 2011 میں ہوئے اپنے بھائی رائے تھامس کی موت پر شک ظاہر کیا تھا۔ روجی نے رائے کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کروایا۔ رائے کے پوسٹ مارٹم کے بعد ہی یہ پورا معاملہ کھلا کہ رائے کے ساتھ فیملی کے دیگر ممبروں کو بھی سائنائیڈ دےکر مارا گیا۔
آگے کی جانچ کے لئے گزشتہ چار اکتوبر کو پولیس نے فیملی کے پانچ دیگر لوگوں کی قبر کھودکر تفتیش کی۔ پولیس نے بی ایس این ایل کے ایک ملازم جانسن سے بھی پوچھ تاچھ کی ہے۔ ایسا شک ہے کہ جانسن نے خاتون کو سم کارڈ مہیا کرایا۔ کوجھی کوڈ ایس پی (گاؤں) کے جی سیمون نے بتایا کہ سب سے پہلے رائے کی موت کے معاملے کی جانچ دوبارہ شروع کی گئی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے رائے کے جسم میں سائنائیڈ ہونے کی طرف اشارہ کیا تھا۔ انہوں نے بتایا، ‘2011 میں جب رائے تھامس کی موت ہوئی تب کوئی جانچ نہیں ہوئی تھی، تاکہ یہ پتہ چلتا کہ ان کو سائنائیڈ کیسے دیا گیا۔ ‘
جالی پر تین دیگر لوگوں کے قتل کا الزام لگا
اس بیچ جالی پر تین اور لوگوں کا قتل کرنے کا شک ظاہر کیا گیا ہے اور ان کی فیملیوں نے بھی معاملے کی تفتیش کی مانگ کی۔
جن ستا کے مطابق، فیملی کی تھریسی امّا ڈامینک نے اپنے بیٹے سنیش اور اس کے چچا زاد بھائی ونسینٹ آگسٹین کا جالی سے رشتہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ان کی موت کے معاملے میں تفتیش کی مانگ کی ہے۔ ونسینٹ کی موت جالی کی ساس انمّہ کے دو دن بعد 24 اگست 2002 کو ہوئی تھی۔ اس کی لاش گھر پر لٹکی ہوئی پائی گئی تھی۔ان کا الزام ہے کہ اس دوران جالی وہاں موجود تھی۔
وہیں، ڈامینک کے بیٹے سنیش کی موت 17 جنوری 2008 کو ایک سڑک حادثےمیں ہوئی تھی۔ اس کی جالی اور اس کے شوہر رائے سے اچھی دوستی تھی۔ سنیش نے مبینہ طور پر اپنی ڈائری میں لکھا تھا کہ وہ پھنس گیا ہے اور کسی کو بھی اپنی زندگی میں ایسا نہیں کرنا چاہیے جیسا اس نے کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی این آئی ٹی کالیکٹ کے پاس رہنے والے مرحوم کانگریس رہنما ایم راماکرشنن کی فیملی نے بھی ان معاملوں میں تفتیش کی مانگ کی ہے۔ ان کی موت 17 ستمبر 2016 کو گھر واپس جاتے ہوئے ہوئی تھی۔
راماکرشنن کے بیٹے ایم آر روہت کا کہنا ہے کہ ان کے والد کا این آئی ٹی کالیکٹ کے پاس ایک بیوٹی پارلر میں اکثر ریئل اسٹیٹ کے کام سے جاتے تھے، جہاں جالی بھی اکثر آتی تھی۔
این آئی ٹی نے کہا، جالی جوزف این آئی ٹی کی ملازم نہیں رہی ہیں
ملزم خاتون جالی جوزف خود کو این آئی ٹی کالیکٹ میں لیکچرر بتاتی تھیں۔ گزشتہ نو اکتوبر کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) نے اس بات کو خارج کر دیا کہ وہ ادارے کی عارضی یا مستقل ملازم رہی ہیں۔ این آئی ٹی کے رجسٹرار لیفٹننٹ کرنل (ریٹائرڈ) پنکجاکچھن نے کہا، ‘ ہم نے این آئی ٹی ریکارڈ کی2000 سے تفتیش کی۔ جالی ادارے کی ملازم نہیں رہی ہیں۔ یہاں تک کہ وہ عارضی ملازم بھی نہیں رہی ہیں۔ ‘
جانچ افسر ایک مہینے پہلے جالی کے بارے میں تفصیلی جانکاری اکٹھا کرنے کے لئے خفیہ طریقے سے این آئی ٹی کے کیمپس گئے تھے۔ جالی سالوں سے ایسا دعویٰ کرتی رہی ہیں کہ وہ ادارے کی لیکچرر ہیں۔ کامرس سے گریجویٹ جالی نے اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو بتایا تھا کہ وہ این آئی ٹی میں کام کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ وہ روز کار سے کالج بھی جاتی تھیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)