کیرل کے بی جے پی ترجمان بی گوپال کرشنن نے ریاستی حکومت کے نیشنل پاپولیشن رجسٹر سے جڑی سرگرمیوں پر روک لگانے پر کہا کہ اگر وزیراعلیٰ وجین نے این پی آر نافذ نہیں کیا تو مرکز کے ذریعے پبلک ڈسٹریبوشن سسٹم کے تحت ریاست کو ملنے والا راشن نہیں دیا جائے گا۔
فوٹو: بہ شکریہ فیس بک @bgopalakrishnan.gopu
نئی دہلی:کیرل کے بی جے پی رہنما اور ترجمان بی گوپال کرشنن نے کہا کہ کچھ لوگ خلیجی ممالک میں رہنے والے ہندوؤں کو ان کےشہریت ترمیم قانون کے حق میں رہنے پر ان کو دھمکا رہے ہیں۔ اس کے لیے ذمہ دار لوگوں کو ‘جبراً پاکستان بھیجا جائے گا۔’
انڈین ایکسپریس کے مطابق، انہوں نے کہا، ‘انڈین یونین مسلم لیگ نے کمیونل عناصر کو کھلا چھوڑ دیا ہے۔ ایسے لوگوں کو زبردستی پاکستان بھیجا جائےگا۔’
گوپال کرشنن نے یہ بھی کہا کہ بحرین میں کیرل کے ایک ہندو شخص کے ہوٹل کو کیرل کے لوگوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا کیونکہ اس نے نئے شہریت قانون کی حمایت کی تھی۔بتا دیں کہ حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں کیرل کے کچھ لوگوں کا ایک گروپ بحرین کے ایک ہوٹل میں مظاہرہ کر رہا تھا کیونکہ ترشور سے آنے والے اس ہوٹل کے مالک نے شہریت ترمیم قانون کی حمایت کی تھی۔
اس کے ساتھ ہی گوپال کرشنن نے ریاست کی ایل ڈی ایف حکومت پر نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) سے جڑی سرگرمیوں پر روک لگانے کے لیے
تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر وزیراعلیٰ وجین نے این پی آر نافذ نہیں کیا تو ریاست کو پبلک ڈسٹریبوشن سسٹم (پی ڈی ایس) کے تحت ملنے والا راشن نہیں دیا جائےگا۔
انہوں نے کہا، ‘ہر شخص ملک میں نافذ کئے قوانین کو ماننے کے لیے مجبور ہے۔ کوئی اس میں استثنیٰ نہیں ہو سکتا۔ اگر ریاست میں حالات قابو سے باہر جاتے ہیں، تو اس کے لیے پنارائی ذمہ دار ہوں گے۔’ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سب سے پہلے وجین اور رمیش چینی تھالا کو ڈٹینشن سینٹر میں بھیجا جانا چاہیے۔
گوپال کرشنن کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب گزشتہ دنوں دوحہ کے اسپتال میں کام کرنے والے کیرل کے ایک ڈاکٹر اجیت شری دھرن کو نئے شہریت قانون کی حمایت کرنے کو لے کر استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ بدھ کو ریاست کے وزیر خارجہ وی مرلی دھرن نے کولم میں اجیت سے ان کے گھر پر ملاقات کی اور ان کی مدد کرنے کی تجویز رکھی۔