کرناٹک: مسلم ہیڈ ماسٹر کے تبادلے کے لیے اسکول کی ٹنکی میں زہر ڈلوایا، شری رام سینا لیڈر گرفتار

کرناٹک میں شری رام سینا کے ایک رکن نے مبینہ طور پر بیلگاوی ضلع میں سرکاری اسکول کی پانی  ٹنکی میں زہر ملانے کی سازش رچی، تاکہ مسلم پرنسپل کا کاتبادلہ کروایا جاسکے۔

کرناٹک میں شری رام سینا کے ایک رکن نے مبینہ طور پر بیلگاوی ضلع میں سرکاری اسکول کی پانی  ٹنکی میں زہر ملانے کی سازش رچی، تاکہ مسلم پرنسپل کا کاتبادلہ کروایا جاسکے۔

پولیس کی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ شری رام سینا کے ایک لیڈر نے ایک شخص اور ایک طالبعلم کی مدد سے پانی ٹنکی میں کیڑے مار نے والی دوا ڈالی تھی۔ (علامتی تصویر بہ شکریہ: سائڈ لانگ/فلکر)

نئی دہلی:  شری رام سینا کے ایک رکن نے مبینہ طور پر بیلگاوی ضلع کے ایک سرکاری اسکول کی پانی ٹنکی میں زہر ملانے کی سازش رچی، تاکہ مسلم پرنسپل کا تبادلہ کروایا جا سکے ۔

دی نیوز منٹ کے مطابق ، یہ واقعہ 14 جولائی کا ہے، جب ہلی کٹے گاؤں کی جنتا کالونی میں واقع گورنمنٹ لوئر پرائمری اسکول میں پانی پینے سے سات سے دس سال کی عمر کے کئی بچے بیمار پڑ گئے۔

اس سلسلے میں اسکول کے ہیڈ ماسٹر سلیمان گورینائک نے سوندتی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی ہے۔ پولیس نے بھارتیہ نیائے سنہتا(بی این ایس) کی دفعہ 110 (غیرارادتاً قتل) اور 125 (اے) (زندگی کو خطرے میں ڈالنا) کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔

اس معاملے کے بارے میں سوندتی پولیس نے دی نیوز منٹ کو بتایا کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اسکول میں پڑھنے والے ایک لڑکے نے اسکول کی پانی ٹنکی  میں عام طور پر استعمال ہونے والی کیڑے مار دوا ڈال دی تھی۔ اس کے بعد تفتیش کے دوران پولیس کو کرشنا مدارا نامی شخص کے بارے میں پتہ چلا جس نے مبینہ طور پر بچے کو چاکلیٹ اور پیسے دیے اور اسے کیڑے مار دوا ڈالنے کو کہا۔

تاہم، پولیس نے کہا کہ اس جرم کی سازش مبینہ طور پر شری رام سینا کے سوندتی تعلقہ صدر ساگرا پاٹل نے رچی تھی۔

بیلگاوی کے پولیس سپرنٹنڈنٹ بھیماشنکر گلیڑ نے میڈیا کو بتایا کہ ساگرا پاٹل نے یہ کام ہیڈ ماسٹر کو نشانہ بنانے کے لیے کیا، جو 13 سال سے اسکول میں پڑھا رہے تھے۔

اسکول ہیڈ ماسٹر سلیمان کے خلاف سازش

اس معاملے کے بارے میں بھیم شنکر نے سنیچر (2 اگست) کو میڈیا کو بتایا، ‘شری رام سینا سے وابستہ ساگرا چاہتے تھے کہ اسکول کے ہیڈ ماسٹر سلیمان گورینائک کا تبادلہ ہو جائے۔ تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ وہ اس واقعے کے ذریعے ہیڈ ماسٹر کو بدنام کرنا چاہتے تھے۔’

بھیم شنکر نے یہ بھی بتایا کہ ساگرا ہی کلیدی ملزم تھے، جنہوں نے اس جرم کی منصوبہ بندی کی تھی اور دو ماہ سے اس کی تیاری کر رہے تھے۔

ساگرا کو اطلاع ملی تھی کہ کرشنا مدارا جو ان کے ساتھ ڈرائیور کے طور پر کام کرتے ہیں، اس کی ذات سے باہر کی ایک خاتون کے ساتھ تعلقات میں ہیں۔ انہوں نے اس بات کا فائدہ اٹھایا اور انہیں کیڑے مار دوا خریدنے اور بچے کا استعمال کرنے پر مجبور کیا۔

ساگرا نے اپنے رشتہ دار ناگن گوڑا کو بھی اس میں ملوث کیا۔ پولیس نے تینوں افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ بھیم شنکر نے مزید کہا، ‘یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ تمام ملزمان نوجوان ہیں اور انہوں نے ایسے وقت میں ایسی حرکت کی ہے جب انہیں قوم کی تعمیر میں مصروف ہونا چاہیے۔ انہوں نے ایک نابالغ لڑکے کو بھی استعمال کیا ہے۔ لڑکا بے قصور تھا اور انہوں نے اپنے گھناؤنے جرم کے لیے اس کی معصومیت کااستعمال کیا۔’

بھیم شنکر نے بتایا کہ بچے ٹھیک ہو رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے اپوزیشن کو نشانہ بنایا

اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے کہا کہ یہ خوش قسمتی ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

سدارمیا نے سوال کیا کہ کیا شری رام سینا کے صدر پرمود متھالک، ریاستی بی جے پی صدر بی وائی وجئیندر یا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر آر اشوک اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کریں گے۔

وزیر اعلیٰ نے مزید کہا، ‘یہ واقعہ، جس کے نتیجے میں چھوٹے بچوں کی موت ہو سکتی تھی، اس بات کا ثبوت ہے کہ مذہبی شدت پسندی اور فرقہ وارانہ منافرت سے متاثر لوگ کس طرح کی گھناؤنی حرکتیں کر سکتے ہیں۔ میں یقین نہیں کر سکتا کہ ان’ شرنوں’ کی سرزمین میں اتنی سفاکیت اور نفرت ہو سکتی ہے جو کہتے تھے کہ ہمدردی مذہب کا پیغام ہے۔’

معلوم ہو کہ شرن کرناٹک میں بھکتی تحریک کا حصہ تھے (6ویں-15ویں صدی)۔ ان کی نظمیں، جو ذات، جنس اور طبقاتی درجہ بندی پر تنقید کرتے ہوئے ہمدردی اور رحمدلی کی وکالت کرتی تھیں،وچن  ساہتیہ یا شرن ساہتیہ کہلاتی ہیں۔

سدارمیا نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت نے فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت انگیز تقاریر سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے اور تمام قانونی کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہماری کوششوں کے نتائج حاصل کرنے کے لیے عوام کو بھی ایسی قوتوں کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے، اپنا احتجاج اور شکایات درج کرانی چاہیے۔’

انہوں نے ‘بچوں کو مارنے’ کی سازش کو بے نقاب کرنے پر پولیس کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ملزمان کو مناسب سزا دی جائے گی۔