کرناٹک عیدگاہ گنیش اتسو: بنگلورو میں سپریم کورٹ کی روک، ہبلی میں ہائی کورٹ نے دی اجازت

06:52 PM Aug 31, 2022 | دی وائر اسٹاف

کرناٹک حکومت بنگلورو کے چامراج پیٹ کے عیدگاہ میدان میں گنیش اتسو کرنا چاہتی تھی، لیکن سپریم کورٹ نے اس پر یہ کہتے ہوئے روک لگادی کہ وقف بورڈ کے قبضے والی اس زمین پر 200 سال سے ایسا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا، اس لیےصورتحال کو برقرار رکھا جائے۔ لیکن،اسی طرح کے ایک اور معاملے میں ہبلی کے عیدگاہ میدان میں کرناٹک ہائی کورٹ نے گنیش اتسو کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا آرڈریہاں لاگو نہیں ہوتا۔

کرناٹک حکومت کی جانب سے گنیش اتسو منانے کی اجازت دینے کے بعد بنگلورو کے چامراج پیٹ علاقے کے عیدگاہ میدان میں منگل (30 اگست) کو تعینات پولیس فورس۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کرناٹک ہائی کورٹ کی دھارواڑ بنچ نے منگل (30 اگست) کو دیر رات کی سماعت میں ہبلی عیدگاہ میدان میں گنیش چترتھی کا تہوارمنانے کی اجازت دینے والے ہبلی کے میئر کےحکم پر روک لگانے سے انکار کردیا۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق، اس طرح سے ہائی کورٹ نے ہبلی عیدگاہ کی زمین پر گنیش اتسو منانے کی اجازت دے دی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی دن سپریم کورٹ نے کرناٹک حکومت کے بنگلورو کے چامراج پیٹ کے عیدگاہ میدان میں گنیش چترتھی منانے کےقدم پر روک لگا دی تھی اور 200 سال سے قائم صورتحال  کو برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔

اس کے باوجود دھارواڑ بنچ کے جسٹس اشوک کناگی کی سنگل بنچ نے فیصلہ دیا کہ ہبلی کیس میں حقائق مختلف ہیں، کیونکہ زیر بحث زمین پر کوئی ملکیت کا تنازعہ نہیں ہے اور یہ زمین ہبلی دھارواڑ میونسپل کارپوریشن کی ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، بدھ کو انجمن اسلام نے جسٹس کناگی کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔

بنگلورو عیدگاہ میدان کی شنوائی

یہ معاملہ سب سے پہلے جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی دو رکنی بنچ کے سامنے آیا۔ بنچ اتفاق رائے بنانے میں ناکام رہی تو اختلاف رائے کا حوالہ دیتے ہوئے معاملے کو چیف جسٹس (سی جے آئی) یو یو للت کے پاس  بھیج دیا گیا۔

اس کے بعد سی جے آئی نے جسٹس اندرا بنرجی، ابھے ایس اوکا اور ایم ایم سندریش والی تین بنچ کی تشکیل کی ، جس کووقف بورڈ کی اس عرضی پر سماعت کرنی تھی، جس میں کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج دیا گیا، جس میں چامراج پیٹ عیدگاہ میدان میں گنیش چترتھی کی تقریبات منعقد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

سماعت کے دوران وقف بورڈ نے دعویٰ کیا کہ اس کے پاس 1871 سے زمین پر بلا روک ٹوک قبضہ ہے، جبکہ ریاستی حکومت نے زمین کی ملکیت اپنے پاس ہونے کا دعویٰ کیا۔

مسلمانوں کے پاس 200 سال سے زمین کا  مالکانہ حق  بتاتے ہوئے عرضی گزار کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے حکومت کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیا۔

سبل نے وقف ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وقف املاک کے خلاف کسی  بھی چیلنج کو چھ ماہ کے اندر پیش کیا جانا چاہیے تھا اور اب اسے 2022 میں چیلنج کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘کیسا ماحول بنایا جا رہا ہے؟ اچانک وہ کہتے ہیں کہ یہ گریٹر بنگلورو مہانگرا پالیکا میدان ہے۔

اس دوران سرکاری وکیل نے عرض کیا کہ یہ اراضی وقف بورڈ کے ‘قبضے’ میں نہیں ہے اور اس نے صرف دو دن کے لیے زمین کے استعمال کی اجازت طلب کی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا میونسپل کارپوریشن نے ماضی میں بھی زمین پر تہوار منانے کی اجازت دی تھی تو وکیل نے نفی میں جواب دیا۔

اس کے بعد سپریم کورٹ نے کہا کہ پچھلے 200 سالوں میں عیدگاہ میدان میں گنیش چترتھی کی ایسی  کوئی تقریب منعقد نہیں کی گئی ہے۔ اس نے معاملے میں فریقین سے کہا کہ وہ تنازعہ کے ازالے کے لیے کرناٹک ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔

تین ججوں کی بنچ نے شام 4:45 بجے خصوصی سماعت میں کہا کہ پوجا کہیں اور کی جائے۔

بنچ نے کہا، رٹ پٹیشن ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کے سامنے زیر التوا ہے اور اس کی سماعت 23 ستمبر 2022 کو مقرر کی گئی ہے۔تمام سوالات/موضوعات ہائی کورٹ میں اٹھائے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا، دریں اثنا، دونوں فریق اس زمین کے حوالے سےصورتحال کو  برقرار رکھیں گے۔

غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سینٹرل مسلم ایسوسی ایشن آف کرناٹک اور کرناٹک وقف بورڈ کی اپیل پر سماعت کر رہی تھی۔

کرناٹک ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے 26 اگست کو ریاستی حکومت کو چامراج پیٹ، بنگلورو میں واقع عیدگاہ میدان کے استعمال کے لیے ڈپٹی کمشنر، بنگلورو (اربن) کی طرف سے موصولہ درخواستوں پر غور کرنے کے بعد مناسب احکامات جاری کرنے کی اجازت دی تھی۔

اس سے پہلے منگل کو دن میں چیف جسٹس یو یو للت نے گنیش چترتھی کی تقریبات کے لیے بنگلورو میں عیدگاہ میدان کو استعمال کرنے کے ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی سینٹرل مسلم ایسوسی ایشن آف کرناٹک اور کرناٹک وقف بورڈ کی درخواست کی سماعت کے لیے تین ججوں کی بنچ تشکیل دی تھی۔

ہبلی عیدگاہ میدان معاملہ

سپریم کورٹ کے حکم کے بعد انجمن اسلام نے دھارواڑ بنچ کے سامنے ایک عرضی دائر کی جس میں میونسپل کارپوریشن  کی طرف سے منگل کو جاری اس حکم کو چیلنج دیا گیا، جس میں ہبلی عیدگاہ میدان کو گنیش چترتھی کے تہوار کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، ہائی کورٹ نے کہا کہ ہبلی دھارواڑ میونسپل کارپوریشن زیر غور زمین کی مالک ہے اور اسے انجمن اسلام کو 999 سال کی مدت کے لیے لیز پر دیا گیا ہے اور اس طرح کارپوریشن اب بھی زمین کے استعمال کاحق رکھتی ہے۔

یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ زمین پر قبضہ رکھنے  والوں کو رمضان اور بقرعید کو دو دن نماز پڑھنی ہوتی ہے، جسٹس کناگی نے کہا کہ ان دنوں میں مداخلت نہیں کی جا سکتی۔ لیکن اس کے علاوہ کارپوریشن زمین کے ساتھ جو چاہے کر سکتی ہے۔

یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ چونکہ ہبلی اراضی کی ملکیت میں کوئی تنازعہ نہیں ہے، اس لیے سپریم کورٹ کا فیصلہ یہاں لاگو نہیں ہوتا اور اس طرح عرضی کو نمٹا دیا گیا۔

ہبلی عیدگاہ میں سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان گنیش اتسو کا آغاز

انجمن اسلام نے بدھ کو ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔ دوسری جانب اے این آئی کے مطابق گنیش اتسو کے منتظمین نے میدان  پر گنیش پوجا کے انتظامات میں تیزی لادی ہے اور گنیش کی مورتی بھی نصب کی ہے۔

مرکزی وزیر پرہلاد جوشی 31 اگست 2022 کو ہبلی عیدگاہ میدان میں گنیش چترتھی کے تہوار کے دوران بھگوان گنیش کی پوجا  کر تے ہوئے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی/بھاشا کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ سے اجازت ملنے کے چند گھنٹے بعد بدھ کو عیدگاہ میدان میں سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان گنیش اتسو کا آغاز ہوا۔

ویدک منتروں کے درمیان شری رام سینا کے سربراہ پرمود متالک نے اپنے حامیوں کے ساتھ بھگوان گنیش کی مورتی نصب کی اور پوجا کی۔

متالک نے پوجا پنڈال میں نامہ نگاروں کو بتایا، قانونی رہنما خطوط پر عمل کرتے ہوئے ہم نے پوجا کی۔ کچھ سماج دشمن عناصر نے ہمیں روکنے کی کوشش کی لیکن پھر بھی ہم نے پوجا کی جو نہ صرف ہبلی کے لوگوں کے لیے بلکہ پورے شمالی کرناٹک کے لیے خوشی کی بات ہے۔

متالک نے کہا کہ ہندو برادری ایک طویل عرصے سے اس کا خواب دیکھ رہی تھی، جسے انہوں نے ایک ‘تاریخی’ لمحہ قرار دیا۔

متالک کے مطابق، ضلعی انتظامیہ نے تین دن تک یہاں پوجا کی اجازت دی ہے۔ عیدگاہ میدان میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

چامراج پیٹ عیدگاہ میدان سرکاری زمین ہے، قانونی لڑائی  جاری رہے گی: کرناٹک کے وزیر

دوسری طرف، بنگلورو کے چامراج پیٹ عید گاہ میدان میں گنیش چترتھی منانے کی اجازت دینے سے انکار کرنے اور صورتحال کو برقرار رکھنے کے سپریم کے فیصلے کے بعدکرناٹک کے ریونیو منسٹر آر کے اشوک نے منگل کو کہا کہ یہ میدان واقعی ایک ‘سرکاری ملکیت’ ہے اور اس کی ملکیت کے لیے قانونی جنگ جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت عدالت کے حکم پر عمل کرے گی۔ انہوں نے کہا، چامراج پیٹ اور بنگلور کے لوگ میدان میں گنیش اتسو منانے کے خواہشمند تھے، لیکن سپریم کورٹ نے صورتحال کو برقرار رکھنے  کا حکم دیا ہے۔ہم آنے والے دنوں میں عدالتوں میں قانونی جنگ لڑیں گے۔

یہ میدان فی الحال ریاست کے محکمہ محصولات کے کنٹرول میں ہے۔

دریں اثنا، چامراج پیٹ ناگریکارا اوکوٹا ویدیکے نامی تنظیم نے کہا کہ وہ عدالت کے حکم کی تعمیل کرے گی لیکن ساتھ ہی ملکیت کے معاملے پر قانونی جنگ بھی لڑے گی۔ یہ تنظیم منگل کو وہاں اتسوکرنا چاہتی تھی۔

چامراج پیٹ ناگریکارا اوکوٹا ویدیکے کے رام گوڑا نے کہا، سپریم کورٹ کے حکم کے بعد عیدگاہ میدان میں گنیش کی مورتی لگانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، حکومت بھی اس کی اجازت نہیں دے گی۔ سب کو عدالت کے حکم کی پابندی کرنی ہوگی۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔