کرناٹک میں درجہ 6 کی سوشل سائنس کی کتاب کے کچھ حصوں پر لوگوں نے اعتراض کیاتھا۔ پرائمری اور سیکنڈری ایجوکیشن کے وزیرایس سریش کمار نے کمشنر فار پبلک انسٹرکشن کو خط لکھ کر ان متنازعہ حصوں کو ہٹانے کی ہدایت دی ہے۔
کرناٹک کے وزیر تعلیم ایس سریش کمار (فوٹو: اےاین آئی)
نئی دہلی: کرناٹک میں نصابی کتاب کے کچھ حصوں کو لےکر برہمن کمیونٹی کے مذہبی جذبات کومجروح کرنے کی مخالف کے کچھ دنوں بعد ریاستی حکومت نے کو نصابی کتابوں سے ان متنازعہ حصوں کو ہٹانے کی ہدایت دے دی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پرائمری اور سیکنڈری ایجوکیشن کے وزیر ایس سریش کمار نے کمشنر فار پبلک انسٹرکشن (سی پی آئی)کوخط لکھ کر درجہ چھ کی سوشل سائنس کی کتاب سے ان متنازعہ حصوں کو ہٹانےکی ہدایت دی ہیں۔
آرڈر میں کہا گیا،‘سوشل سائنس کی کتاب میں‘نئےمذاہب کے عروج’کےعنوان کے تحت پیج نمبر 82 اور 83 کے پیراگراف غیرمتعلق ہیں اور اتنی کم عمر کے بچوں کے لیے موزوں نہیں ہیں۔ سی پی آئی کو یہ یقینی بنانے کے لیے قدم اٹھانے چاہیے کہ انہیں فوراً نصاب سے ہٹایا جائے۔’
کرناٹک برہمن وکاس بورڈ کے وفد نےگزشتہ15 دسمبر کو اس معاملےکو انتظامیہ کے سامنےاٹھایا تھا۔ انہوں نے نصابی کتاب میں ان حصوں پراعتراض کرتے ہوئے انہیں ہٹانے کو کہا تھا۔
ان متنازعہ حصوں میں مبینہ طور پر کہا گیا تھا کہ برہمنوں کے ذریعےکیے گئے ہون کے دوران کھیتی سے متعلق جانوروں کی قربانی دینے اور دودھ اورگھی چڑھائے جانے سے ویدک یگ میں کھانے کی کمی ہو گئی تھی۔اس کی تصدیق کرتے ہوئے وزیر سریش کمار نے کہا، ‘کچھ لوگوں نے مجھ سے بات کی تھی، انہوں نے کہا تھا کہ اس طرح کے نصاب سے برہمن کمیونٹی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔’
کمار نے کرناٹک نصابی کتاب سے متعلق سوسائٹی کو ایک ماہرین کی کمیٹی بنانے اوردرجہ ایک سے دسویں تک کے سوشل سائنس اورزبان کی کتابوں کا تجزیہ کرنے کی ہدایت دی۔
انہوں نے کہا، ‘اس کمیٹی میں اساتذہ اور موضوعات کے ماہرین شامل ہوں گے، جو درجہ ایک سے 10ویں تک کے سوشل سائنس اورزبانوں سے متعلق تمام نصابی کتابوں کا تجزیہ کریں گے اور اس سلسلے میں رپورٹ بناکر پندرہ دنوں کے اندر جمع کریں گے۔’