ملک بھر میں جاری شہریت ترمیم قانون کےخلاف احتجاج اور مظاہرے کے بیچ کرناٹک بی جے پی رہنما سی ٹی روی نے کہا کہ اگر ریاست میں اکثریت نے اپنا صبر و تحمل کھو دیا تو صورت حال وہی ہوگی جو گودھرا کے بعد ہوئی تھی۔
سی ٹی روی، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک
نئی دہلی: ملک بھر میں جاری شہریت ترمیم قانون کےخلاف احتجاج اور مظاہرے کے بیچ کرناٹک بی جے پی رہنما سی ٹی روی نے ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر ریاست میں اکثریت نے اپنا صبر و تحمل کھو دیا تو صورت حال وہی ہوگی جو گودھرا کے بعد ہوئی تھی۔لوگوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ جب اکثریتی طبقے کا صبر و تحمل ختم ہوتا ہے تو کیا ہوتا ہے۔انھوں نے کہاکہ اکثریت اس کو دوہرانے میں اہل ہے۔ ہمارے صبر و تحمل کا امتحان نہ لیں۔
ٹورازم اور کلچر منسٹر روی نے شہریت ترمیم قانون کے خلاف ہو رہے مظاہرے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہی ذہنیت ہےجس نے گودھرا میں ٹرین کو جلایا اور کار سیوکوں کو زندہ جلایا ۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق،انھوں نے کہاکہ’ یہ اس وجہ سے ہے کہ یہاں کی اکثریت صبر و تحمل کے ساتھ ہے اس لیے آپ ہر جگہ آگ لگا رہے ہیں، میں آپ کو مشورہ دوں گا کہ آپ ماضی میں دیکھیے،جب ہمارا صبر و تحمل ٹوٹا تھا تو کیا ہوا تھا۔’انھوں نے کہاکہ ہمارا صبر و تحمل ہماری کمزوری نہیں ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ آپ کیسے پبلک پراپرٹی کو آگ کے حوالے کر رہے ہیں۔
دریں اثنا جمعرات کو ریاست کے کانگریس رہنما اور سابق وزیر یو ٹی کھادر نے کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ نے شہریت ترمیم قانون کو نافذ کیا تو حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے اور ریاست میں فسادات ہوں گے۔
ان کے اس بیان پر روی نے کہا کہ اسی طرح کی ذہنیت کے ساتھ گودھرا میں کارسیوکوں کو جلایا گیا تھا۔ یو ٹی کھادو کو پتہ ہوگا کہ ردعمل ہونے پر کیا ہو سکتا ہے۔غور طلب ہے کہ بی جے پی کے نیشنل جنرل سکریٹری بی ایل سنتوش نے جمعرات کو پولیس فائرنگ میں دو مظاہرین کی موت کے لیے یو ٹی کھادر کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
روی کے اس بیان کے رد عمل میں سینئر کانگریسی رہنما اور گاندھی نگر سے ایم ایل اے دنیش گنڈو راؤ نے کہاکہ یہ بیان بھڑکانے والا ہے ۔انھوں نے کہاکہ’ پولیس کو فوراً ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے اور ان کو حراست میں لینا چاہیے۔ایک آئینی عہدے پر رہتے ہوئے وہ اس طرح کی زبان کا استعمال نہیں کر سکتے۔’
قابل ذکر ہے کہ ریاست میں مظاہرے کے دوران پولیس فائرنگ میں 2 لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور 21 دسمبر تک کے لیے انٹرنیٹ خدمات بند ہیں۔