ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ ،میں نے باہر سے آکسیجن منگواکر بچوں کی جان بچائی تھی۔اس وقت کے بڑے افسروں اور وزیر صحت سدھارتھ سنگھ کو بچانے کے لیے مجھے پھنسایا گیا ۔مجھے 9 مہینوں کے لیے جیل بھیج دیا گیا جہاں ٹوائلٹ میں بند کردیا جاتا تھا۔
نئی دہلی : گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج سے معطل ڈاکٹر کفیل خان انکوائری میں بے قصور پائے گئے ہیں ۔ قابل ذکر ہے کہ 10 اگست 2017کو مبینہ طور پر آکسیجن کی کمی کی وجہ سے بڑی تعداد میں بچوں کی موت کے معاملے میں ڈاکٹر کفیل کو ستمبر کو پہلے ہفتے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کو لاپرواہی ، بدعنوانی اور ٹھیک سے کام نہ کرنے کے الزام میں سسپنڈ کیا گیا تھا۔ لیکن اب انٹرنل ہاسپٹل انکوائری میں ڈاکٹر کفیل کو تمام الزامات سے بری کر دیا گیا ہے۔
اس سے پہلے ڈاکٹر کفیل انہی الزامات میں9 مہینے کی جیل کی سزا کاٹ چکے ہیں ۔ غور طلب ہے کہ انکوائری کی رپورٹ 18 اپریل کو ہی آگئی تھی لیکن ڈاکٹر کفیل کو اب سونپی گئی ہے۔انکوائری کمیٹی نے 15 صفحوں کی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ڈاکٹر کفیل رکھ رکھاؤ، ٹینڈر اور آکسیجن کی ادائیگی کے لیے ذمہ دار نہیں تھے ۔
ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ پورا المیہ’ مین میڈ’ تھا اس لیے اس معاملے کی حقیقی جانچ ہونی چاہیے اور جنہوں نے اپنے بچوں کو کھو دیا ان کو معاوضہ دیا جاناچاہیے۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک اصل مجرمین کو اس کے لیے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا ہے۔کلین چٹ ملنے کے بعد ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ ، وہ بہت خوش ہیں ۔ رپورٹ آنے میں دو سال لگ گئے لیکن ان کو انصاف کی امید تھی ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ، حالاں کہ ان دو سالوں میں ان کی فیملی نے بہت کچھ برداشت کیا ہے۔
Those parents who lost their infants are still waiting for the justice.I demand that government should apologize and give compensation to the victim families.@PTI_News @TimesNow @myogiadityanath @narendramodi @ndtv @ravishndtv @abhisar_sharma @yadavakhilesh @RahulGandhi @UN pic.twitter.com/WaTwQSCUuZ
— Dr kafeel khan (@drkafeelkhan) September 27, 2019
انہوں نے کہا کہ ، میں بے حد خوش ہوں کہ مجھے سرکار سے ہی کلین چٹ ملی ہے ۔ لیکن میرے ڈھائی سال واپس نہیں آسکتے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اگست 2017 میں مبینہ طو رپر آکسیجن کی کمی کی وجہ سے 70 بچوں کی موت ہوگئی تھی۔ میں نے باہر سے آکسیجن منگواکر بچوں کی جان بچائی ۔ اس وقت کے بڑے افسروں اور وزیر صحت سدھارتھ سنگھ کو بچانے کے لیے مجھے پھنسایا گیا ۔
مجھے 9 مہینوں کے لیے جیل بھیج دیا گیا جہاں ٹوائلٹ میں بند کردیا جاتا تھا۔ جب میں جیل سے واپس آیا تو میری چھوٹی بہن مجھے پہچان نہیں سکی ۔ میری فیملی سو سو روپے کے لیے محتاج ہو گئی تھی۔ انہوں نے کہا میرے بھائی پر حملہ کروایا گیا ۔ اپریل 2019 میں ہی جانچ پوری ہوگئی تھی لیکن مجھے یہ رپورٹ اب سونپی گئی ہے ۔ میں چاہتا ہوں جو 70 بچے مرے ان کو انصاف ملے ۔ میں امید کرتا ہوں کہ یوگی حکومت مجھے پھر سے بحال کرے گی۔