آسٹریلیا کے شمالی کوئنس لینڈ کے کارمائل کوئلہ کان میں کھدائی کے لئے اڈانی کو جون میں منظوری ملی تھی۔ یہاں کان کنی کو لےکر تنازعہ ہے کیونکہ اس کان کے قریب ہی گریٹ بیریئر ریف ہے، جہاں دنیا کی سب سے بڑی مونگے کی چٹانیں ہیں۔
آسٹریلیا کی راجدھانی سڈنی کے بونڈی بیچ پر اڈانی کے خلاف لوگوں نے مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرہ میں #StopAdani نام سے ہیومن چین بنائی(فوٹو بہ شکریہ : اسٹاپ اڈانی کیمپین)
نئی دہلی: آسٹریلیا میں اڈانی گروپ کے مالکانہ حق والی متنازع کوئلہ کان کی مخالفت میں ہو رہے مظاہرے کا کوریج کر رہے ایک فرانسیسی ٹیلی ویژن چینل کے صحافیوں کو پولیس نے سوموار کو حراست میں لے لیا۔ ان پر بلااجازت داخل ہونے کے الزام لگائے گئے۔شمالی کوئنس لینڈ کے کارمائل کوئلہ کان میں کان کنی کے لئے اڈانی کو جون میں منظوری ملی تھی۔ یہاں کھدائی کو لےکر تنازعہ ہے کیونکہ اس کے قریب ہی گریٹ بیریئر ریف ہے، جہاں دنیا کی سب سے بڑی مونگےکی چٹانیں ہے۔
ماہرین ماحولیات نے اس جگہ کو لےکر خبردار کیا ہے کہ یہاں کھدائی ہونے سے عالمی آب وہوا پر منفی اثر ہوگا اور اس کے علاوہ کان کنی سے یہاں کی حساس نسلوں کو بھی خطرہ ہے۔فرانس کے نیشنل ٹی وی براڈ کاسٹر ‘ فرانس2 ‘ کے لئے کام کرنے والے صحافی ہیوگو کلیمنٹ اور ان کے 3 ممبروں کو ابوٹ پوائنٹ ٹرمینل کے قریب گرفتار کیا گیا۔ اس دوران وہ مظاہرہ کا ویڈیو بنا رہے تھے۔
صحافیوں کے ساتھ ہی وہاں مظاہرہ کر رہے تین لوگوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔ حالانکہ بعد میں صحافیوں کو ضمانت دے دی گئی۔ضمانت کے ساتھ ہی صحافیوں پر کارمائل کوئلہ کان سے 20 کلومیٹر تک دور رہنے کی پابندی لگائی گئی ہے۔اس پر صحافی کلیمنٹ کا کہنا ہے کہ وہ گرفتاری سے حیرت میں ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘ میرا ماننا ہے کہ اڈانی یہاں ایک بڑی خبر ہیں۔ یہ گرفتاری عجیب ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کے پاس کچھ چھپانے کے لئے ہے؟ اگر آپ ایک صحافی کو گرفتار کرتے ہیں اور اس کے بعد صحافی سے کہتے ہیں کہ وہ اڈانی پروجیکٹ کی جگہ سے دور رہیں، یہاں کیا ہو رہا ہے؟ ‘کارمائل کوئلہ کان دنیا کی سب سے بڑی کوئلہ کان ہونے جا رہی ہے۔ یہاں سالانہ چھ کروڑ ٹن کوئلہ کی کھدائی کی جائےگی۔
قابل ذکر ہے کہ، مارچ، 2017 میں سابق کرکٹر ایان اور گریگ چیپل سمیت آسٹریلیا کی کئی ہستیوں نے ماحولیات کا حوالہ دےکے اڈانی گروپ سے اپیل کی تھی کہ وہ کوئنس لینڈ میں اپنے کوئلہ کان پروجیکٹ کو بند کر دیں۔وہیں، گزشتہ سال دسمبر مہینے میں اڈانی گروپ کے خلاف آسٹریلیا کے میلبورن ، سڈنی، برسبین اور کیئرسن جیسے مختلف شہروں میں 15 ہزار سے زیادہ طلبہ و طالبات اور لوگوں نے مظاہرہ کیا تھا۔ اسٹوڈنٹس ہاتھوں میں ‘ اسٹاپ اڈانی ‘ کی تختیاں لےکر مظاہرہ میں شامل ہوئے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)