امریکہ کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ملک کی 152 سالہ پرانی روایت کو نظرانداز کرتے ہوئے جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری میں حصہ نہیں لیا اوروہائٹ ہاؤس سے نکل کر سیدھے فلورڈا چلے گئے۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو درست کریں گے۔ وہیں نائب صدر کملا ہیرس نے کہا کہ وہ خدمت کرنے کے لیے تیار ہیں۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن، ان کی بیوی جل بائیڈین، نائب صدر کملا ہیرس اور ان کے شوہر ڈگ ایم ہاف۔ (فوٹو: رائٹرس)
جو بائیڈن نے بدھ دیر رات کو منعقد تاریخی تقریب حلف برداری میں امریکہ کے 46ویں صدر کے طور پرحلف لیا اور ملک کو متحدکرنے کا وعدہ کرتے ہوئے شہریوں سے ملک کو بانٹنے والے ‘غیرمہذب جنگ’ کو ختم کرنے کی اپیل کی۔
کملا ہیرس نے ملک کی پہلی خاتون ، پہلی سیاہ فام اور پہلی ہند امریکی نائب صدر کے طور پرحلف لیا۔سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سےپارلیامنٹ ہاؤس پر چھ جنوری کو ہوئے حملے کے مد نظر بدھ کو حفاظت کےسخت انتظامات کیے گئے تھے ۔
چنئی نژاد ہندوستانی مہاجرماں اور جمیکا سے تعلق رکھنے والے افریقی باپ کی بیٹی 56 سالہ ہیرس نے ملک کی پہلی خاتون نائب صدر بن کر تاریخ میں نام درج کرایا ہے۔
صدر کےطورپر اپنے پہلے خطاب میں بائیڈن نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا، ‘ہمیں اس غیرمہذب جنگ کو ختم کرنا ہی ہوگا جو لال کو نیلے کے خلاف (امریکی جھنڈے کے رنگ)، گاؤں کو شہروں کے خلاف اور شدت پسندوں کو لبرل کے خلاف کھڑا کرتا ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘ہم یہ کر سکتے ہیں، اگر ہم اپنے دل کے دروازے بند کرنے کی جگہ انہیں کھول دیں۔ اگر ہم تھوڑا صبر وتحمل اور انسانیت دکھائیں، اور اگر ہم دوسروں کے نظریے سے سوچنے کی کوشش کریں (ہم ایسا کر سکتے ہیں۔)’
بائیڈن نے امریکہ کے شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو درست کرنے اور دنیا کے ساتھ ایک بار پھر شراکت داری بڑھانے کا وعدہ کیا۔
انہوں نے کہا، ‘دیکھیے، میرے تمام معاونین اور میں نے پہلے بھی وہائٹ ہاؤس اور سینیٹ میں کام کیا ہے، ہم سب سمجھتے ہیں کہ دنیا کی نظر ہم پر ہے، آج سب ہمیں دیکھ رہے ہیں، ایسے میں ہماری سرحد سے باہر (بین الاقوامی کمیونٹی)والوں کے لیے پیغام ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘امریکہ نے امتحان دیا ہے اور مضبوط ہوکر ابھرا ہے۔ ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو درست کریں گے اور ایک بار پھر دنیا کے ساتھ اپنا میل جول بڑھائیں گے۔’بائیڈن نے کہا، ‘ہم صرف اپنی قوت کی بنیاد پر قیادت نہیں کریں گے، بلکہ مثال پیش کریں گے اور اس کی بنیاد پر آگے چلیں گے۔ ہم امن وامان ، ترقی اور سلامتی کے لیے مضبوط اوربھروسے مند شراکت دار ثابت ہوں گے۔’
انہوں نے کہا، ‘آج امریکہ کا دن ہے۔ آج جمہوریت کا دن ہے۔ تاریخ اور امیدکا دن ہے۔’صدر نے کہا، ‘آج ہم ایک امیدوار کی جیت کا نہیں، بلکہ ایک مقصد کی جیت کا جشن منا رہے ہیں۔ لوگوں، لوگوں کی خواہشات کو سنا گیا ہے اور ان کی امیدوں کو سمجھا گیا ہے۔’
نومبر میں انتخاب میں ملی جیت کو قبول نہیں کرنے کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی کوششوں کا براہ راست حوالہ دیتے ہوئے بائیڈن نے کہا، ‘ہم نے پھر سے سیکھا ہے کہ جمہوریت انمول ہے۔ جمہوریت نازک ہے۔ میرے دوستو، موجودہ حالت میں جمہوریت کی جیت ہوئی ہے۔’
غورطلب ہے کہ ٹرمپ نے ملک کی152 سالہ پرانی روایت کو نظر انداز کرتے ہوئے بائیڈن کی تقریب حلف برداری میں حصہ نہیں لیا اور وہائٹ ہاؤس سے نکل کر سیدھےفلورڈا چلے گئے۔اپنے21 منٹ لمبےخطاب میں بائیڈن نے چیلنج کو قبول کرنے اورجمہوریت کو پھر سےبحال کرنے کے لیے امریکی شہریوں کی تعریف کی۔
کورونا وائرس انفیکشن اور نسلی تعصب کے خلاف لڑائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے بائیڈن نے کہا، ‘متحد ہوکر ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں۔’
امریکہ کے صدارتی عہدہ کا حلف لیتے جو بائیڈن۔ (فوٹو: رائٹرس)
وبا کو ہرانے، حالات کو ٹھیک کرنے، ملک کو متحدکرنے کے اپنےنظریے سے سب کو واقف کراتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘اتحاد ہی آگے کا راستہ ہے۔’بائیڈن نے اس بات پر زور دیا کہ وہ سب امریکی شہریوں کے صدر ہیں، انہیں ووٹ دینے والوں کے بھی اور نہیں دینے والوں کے بھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کو سفید فام کی نسلی برتری کی ذہنیت کے خلاف لڑنا ہوگا۔ انہوں نے نشان زد کیا کہ نائب صدر کےطورپر ہیرس کاحلف دکھاتا ہے کہ ملک میں کتنی مثبت تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘مجھے یہ مت کہیے کہ چیزیں بدل نہیں سکتی ہیں۔’
انہوں نے غصے اورتقسیم کو شہ دینے والوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کی مخالفت کرنے والوں سے کہا، ‘ایک بار میری بات سنیں۔’بائیڈن نے سیاسی اقتدار اورفائدہ کے لیے جھوٹ بولنے والوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا، ‘سچ اور جھوٹ سب سامنے آتے ہیں۔’
عالمی برادری کے لیے اپنے پیغام میں بائیڈن نے امریکہ کے شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو درست کرنے اور دنیا کے ساتھ ایک بار پھرشراکت داری بڑھانے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک نے امتحان کی گھڑی پار کی ہے اور مضبوط بن کر ابھرا ہے۔
اس بیچ صدر بائیڈن نے تجربہ کار ڈپلومیٹ ڈینیل اسمتھ کو اپنی سرکار میں نگراں وزیر خارجہ کے لیے منتخب کیاہے۔ بائیڈن انتھنی بلنکن کو وزیر خارجہ کا عہدہ سونپنا چاہتے ہیں اور انہیں اس کے لیے سینیٹ سے منظوری کا انتظار ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے 78 سالہ تجربہ کار رہنمانے اپنے خطاب میں کہا، ‘ہم امن وامان ، ترقی اورسلامتی کے شعبے میں مضبوط اور بھروسہ مند شراکت دار ہوں گے۔’بائیڈن کی تقریب حلف برداری میں تین سابق صدوربراک اوباما (ڈیموکریٹک پارٹی سے)، جارج ڈبلیو بش (ری پبلکن پارٹی سے) اور بل کلنٹن (ڈیموکریٹک پارٹی سے)نےحصہ لیا۔
ٹوئٹر ہینڈلز میں بدلاؤ
حلف کے بعد بائیڈن نے سرکاری طورپر امریکی صدر کے ٹوئٹر ہینڈل @POTUS کو قبول کر لیا ہے۔ امریکہ میں @POTUS صدر کا، جبکہ @FLOTUS ملک کی خاتون اول کا سرکاری ٹوئٹر ہینڈل ہے۔ٹوئٹر نے حلف کے بعد ہینڈل @POTUS, @FLOTUS , @VP (نائب صدر)اور @WhiteHouse کو سرکاری طورپر بائیڈن انتظامیہ کو سونپ دیا۔ یہ سب ٹوئٹر ہینڈل امریکی سرکار میں اعلیٰ عہدوں سے جڑے ہوئے ہیں اور کسی کے نجی ہینڈل نہیں ہیں۔
ٹرمپ کے ہینڈل @POTUS کو اب @POTUS45 کے نام سے آرکائیو کر دیا جائےگا، بالکل ویسے ہی جیسے اوباما کے ہینڈل کو @POTUS44 کے نام سے کیا گیا تھا۔
حلف کے بعد صدر بائیڈن اورنائب صدر ہیرس نے فوجی روایت کے تحت ‘پاس ان ریویو’ کیا۔
حلف لینے کے بعد کملا ہیرس نے کہا، خدمت کے لیے تیار ہوں
ہند نژاد کملا ہیرس نے بدھ کو امریکہ کی پہلی خاتون نائب صدر کے طور پر حلف لینے کے بعد کہا کہ وہ عوام کی خدمت کرنے کے لیے تیار ہیں۔
حلف لینے کے دوران کملا ہیرس۔ (فوٹو: رائٹرس)
چنئی کی رہنے والی مہاجر ہندوستان ماں کی 56 سالہ بیٹی ہیرس نے امریکہ کی پہلی خاتون نائب صدر بن کر تاریخ میں نام درج کیا ہے۔ وہ اس عہدے پر پہنچنے والی پہلی سیاہ فام اور پہلی ایشیائی امریکی بھی ہیں۔ہیرس امریکہ کی 49ویں نائب صدر ہیں۔ وہ صدر جو بائیڈن (78) کے ساتھ کام کریں گی۔ ہیرس نے 61 سالہ مائیک پینس کی جگہ لی ہے، جبکہ بائیڈن نے ڈونالڈ ٹرمپ کی جگہ لی ہے۔
حلف لینے کے بعد ہیرس نے اپنے سرکاری ٹوٹر اکاؤنٹ پر کہا، ‘خدمت کرنے کے لیے تیار ہوں۔’حلف لینے کے پہلے ٹوئٹر پر اپنے نجی اکاؤنٹ سے انہوں نے ٹوئٹ کیا، ‘ہمیشہ لوگوں کے لیے کام کروں گی۔’ ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، ‘آپ لوگوں کا نائب صدر بننا وقار کی بات ہے۔’
اپنی ماں سمیت کچھ دیگر خواتین کی تصویروں والے ایک ویڈیو کے ساتھ ایک دیگر ٹوئٹ میں ہیرس نے کہا، ‘میں آج ان خواتین کی وجہ سےیہاں ہوں، جو مجھ سے پہلے آئی تھیں۔’
کیلی فورنیا کے آک لینڈ میں 1964 میں پیدا ہوئیں ہیرس کے والدین نے ان کی پرورش شہری حقوق کی لڑائی لڑنے والے ماحول میں کی۔ان کی ماں شیاملا گوپالن نے بریسٹ کینسر پر تحقیق کی تھی، جن کی 2009 میں کینسر سے موت ہو گئی۔ ان کے والد اقتصادیات کے پروفیسر ہیں۔
کملا ہیرس نے کیپٹل کی سیڑھیوں پر کھڑے ہوکر پینس کو دی وداعی
کملا ہیرس نے امریکہ کی نائب صدر کے طور پر حلف لینے کے بعد ایسارول نبھایا جس کو عام طور پرعہدہ چھوڑنے والےصدر کرتے ہیں۔ہیرس اور ان کے شوہر ڈگ ایم ہاف نے بدھ کو امریکی کیپٹل(پارلیامنٹ)کی سیڑھیوں پر کھڑے ہوکر سابق نائب صدر مائیک پینس اور ان کی بیوی کیرین کو وداعی دی۔
دونوں نے سیڑھی پر کچھ دیر تک کھڑے ہوکر بات چیت کی اور اس کے بعد پینس کار میں سوار ہوکر روانہ ہو گئے۔ یہ کام عام طور پرسابق صدر ٹرمپ کو نبھانی تھی، لیکن وہ تقریب میں شامل نہیں ہوئے۔
ڈونالڈ ٹرمپ فلورڈا پہنچے، بائیڈن کی تقریب حلف برداری میں نہیں ہوئے شامل
اپنی مدت کار کے اختتام پر وہائٹ ہاؤس سے وداع ہوئے ڈونالڈ ٹرمپ فلورڈا پہنچ گئے ہیں۔ٹرمپ، جو بائیڈن کے حلف سے پہلے واشنگٹن سے روانہ ہو گئے تھے۔ ٹرمپ کے ساتھ طیارےمیں ان کے اہل خانہ بھی تھے۔ انہوں نے کچھ دیر طیارے کے اسٹاف سے بھی بات چیت کی۔
فلورڈا کے لیے روانہ ہوتے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کی بیوی میلنیا ٹرمپ۔ (فوٹو: رائٹرس)
ٹرمپ نے میری لینڈ میں جوائنٹ بیس اینڈیوز میں اپنے سمرتھکوں سے بات کی اور اسکے بعد ایئر فورس ون ومان سے پھلورڈا کے لیے روانہ ہوئے۔انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا، ‘الوداع۔ ہمیں آپ سے لگاؤ ہے۔’ ساتھ ہی کہا، ‘کسی نہ کسی طورپر ہم واپسی کریں گے۔’
ٹرمپ کو اپنی مدت کار کے دوران دو بارمواخذہ کی کارر وائی کا سامنا کرنا پڑا۔ صدر کے طور پر ان مدت کار کے دوران ملک میں لاکھوں لوگ بےروزگار ہوئے اور کووڈ 19وبا کی وجہ سےچار لاکھ سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی۔
امریکی امریکی ایوان نمائندگان نے حال ہی میں کیپٹل بلڈنگ میں ہوئےتشدد کے مدنظرسابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذہ کی دوسری تحریک کی تجویز پاس کی ہے۔ ٹرمپ امریکہ کی تاریخ میں پہلے ایسے صدر بن گئے ہیں، جن کے خلاف دو بار یہ تحریک لائی گئی ہے۔
اس میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو کیپٹل بلڈنگ کی گھیرا بندی کے لیے تب اکسایا، جب وہاں الیکٹورل کالج کے ووٹوں کی گنتی چل رہی تھی اور لوگوں کے دھاوا بولنے کی وجہ سے یہ متاثرہوئی تھی۔ اس واقعہ میں ایک پولیس افسر سمیت پانچ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
اس سے پہلے 18 دسمبر، 2019 کو بھی ایوان نے ٹرمپ کے خلاف مواخذہ کےالزام کو پاس کیا تھا، لیکن فروری 2020 میں ری پبلکن پارٹی کےکنٹرول والے سینیٹ نے انہیں الزامات سے بری کر دیا تھا۔اس دوران الزام لگائے گئے تھے کہ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالا کہ وہ بائیڈن اور ان کے بیٹے کے خلاف بدعنوانی کے دعووں کی جانچ کروائے۔
دراصل امریکہ میں تین نومبر 2020 کو ہوئے صدارتی انتخاب کو لےکر پچھلے کئی مہینوں سے ٹرمپ کی جانب سے مبینہ طور پر لگاتار دیے جا رہے تقسیم کاری اور بھڑکاؤ بیانات کی وجہ سے کیپٹل پر بدھ کو یہ حملہ ہوا۔
ری پبلک پارٹی کےامیدوار رہے ٹرمپ نے اب تک انتخابی نتائج کوقبول نہیں کیا ہے اور اپنے غیر مصدقہ دعوے کو دہرایا ہے کہ صدارتی انتخاب میں دھاندلی کی گئی ہے۔
نریندر مودی سمیت تمام رہنماؤں نے دی مبارکباد
وزیر اعظم نریندر مودی سمیت دنیا کے تمام رہنماؤں نے ٹوئٹ کرکے امریکہ کی نئی انتظامیہ کو مبارکباد دی ہے اور ساتھ مل کر کام کرنے کی امید جتائی ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو جو بائیڈن کو امریکہ کے صدر اور کملا ہیرس کو نائب صدر کے طور پرحلف لینے پرمبارکباد دی اور کہا کہ وہ ہند امریکی تعلقات کو نئی اونچائی دینےکے لیے بائیڈن کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
مودی نے کہا، ‘امریکہ کے صدر کے طورپر حلف لینے پر جو بائیڈن کو میری نیک خواہشات۔ میں ان کے ساتھ مل کر کام کرنے اور ہند امریکہ کی شراکت داری کو مضبوط کرنے کے لیے پر امید ہوں۔’وزیر اعظم نے سلسلےوار ٹوئٹ کرکے کہا، ‘امریکہ کی قیادت کرنے کے لیے کامیاب مدت کار کی نیک خواہشات۔ مشترکہ چیلنجز کا سامنا کرنے اور عالمی امن اور سلامتی کے لیے ہم ساتھ کھڑے ہیں۔’
مودی نے کہا کہ ہند امریکہ تعلقات مشترکہ قدروں پرمبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے دوطرفہ ایجنڈے، بڑھتے اقتصادی رشتے اور ان کے لوگوں کے بیچ دوستانہ رشتہ ہیں۔بائیڈن انتظامیہ کے ماتحت تعلقات کے مستقبل پر وزارت خارجہ نے کہا کہ ہند امریکہ کے تعلقات کی بنیاد بہت مضبوط ہے اور دونوں ملکوں کے بیچ عالمی ساجھےداری کو امریکہ میں تمام فریقوں کی حمایت حاصل ہے۔
نائب صدر کملا ہیرس کو مبارکباد دیتے مودی نے کہا، ‘کملا ہیرس کو نائب صدر بننے کی مبارکباد۔ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔ ہندوستان اور امریکہ کےتعلقات کو اور زیادہ مضبوط بنانے کے لیے اس کے ساتھ بات چیت ہونے کی امیدکرتا ہوں۔ ہند امریکی ساجھے داری دنیا کے لیے فائدےمند ہے۔’
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھی بائیڈن کو صدر بننے پر مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا ہے، ‘میں حلف لینے پرصدر جو بائیڈن کو مبارکباددیتا ہوں۔ صدر کے ساتھ کام کرنے اور کاروبار، اقتصادی تعاون ، ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف لڑائی، عوامی طبی سہولیات کی بہتری، بدعنوانی پر پابندی اور خطے میں امن و امان کے ذریعےپاکستان امریکہ کے بیچ تعلقات کو مضبوط بنانے کو لےکر مطمئن ہوں۔’
لیڈی گاگا نے تقریب میں گایا قومی ترانہ ، جنیفر لوپز نے کیا پرفارم
امریکہ کے 46ویں صدر کی تقریب حلف برداری میں بدھ کو لیڈی گاگا نے قومی ترانہ گایا۔
عام طور پر انوکھے کپڑوں میں نظر آنے والی گریمی ونر لیڈی گاگا نے اپنی شرٹ پر بڑی سائز کا سفید کبوتر کا پن لگایا ہوا تھا اور بےحد بھاری بھرکم لال رنگ کا اسکرٹ پہنے ہوئے تھیں۔ پروگرام میں سنہرے رنگ کے مائیک پر انہوں نے پورے جوش کے ساتھ قومی ترانہ ‘دی ا سٹار اسپنگلڈ بینر’ گایا۔
ان کے بعد سفید لباس میں آئیں مشہور زمانہ گلوکارہ جنیفر لوپز نے دومقبول نغمے ‘دس لینڈ ازیور لینڈ’ اور ‘امریکہ دی بیوٹی فٹ’ گائے۔
گارتھ برکس نے ‘امیجنگ گریس’ گاتے ہوئے سب کا نہ صرف من موہا بلکہ لوگوں کو اپنے ساتھ گیت کاآخری بند گانے پر مجبور کر دیا۔ کاؤباو ہیٹ پہنے منچ سے اترتے ہوئے گلوکارہ نے صدر جو بایئڈن،سابق نائب صدر مائیک پینس سے ہاتھ ملایا، وہیں سابق صدر براک اوباما سے گلے بھی ملے۔
تقریباً 90 منٹ تک چلے ‘سیلبریٹنگ امریکہ’ پروگرام کی میزبانی اداکارٹام ہینکس نے کی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)