ایچ آرڈی منسٹر رمیش پوکھریال نشنک نے کہا کہ وزارت نے تمام فریقین کے ساتھ بات چیت کے ذریعے جے این یو کے کام کاج کو بحال کرنے کی اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی ہے اور متنازعہ مدعوں کے حل کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ کو صلاح دی ہے۔
نئی دہلی: ایچ آرڈی منسٹر رمیش پوکھریال نشنک نے سوموار کو کہا کہ دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو) میں ہاسٹل فیس میں اضافہ کے معاملے کو سلجھا لیا گیا ہے اور اب طلبا کا مظاہرہ جاری رکھنا صحیح نہیں ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، نشنک نے کہا کہ یوٹیلٹی اور سروس ٹیکس نہیں لگایا جا رہا اور اس کویوجی سی ہی برداشت کرےگا۔ حالانکہ طلبا فیس میں اضافہ کو پوری طرح سے واپس لیے جانے کی اپنی مانگوں پر اڑے ہوئے ہیں۔
نشنک نے کہا، ‘جے این یو کے فیس میں اضافہ سے متعلق معاملے کو یونیورسٹی طلبا اوراساتذہ کے نمائندوں کے ساتھ مختلف دور کی چرچہ کے بعد سلجھا لیا گیا ہے۔وزارت نے سبھی فریقین کے ساتھ بات چیت کے ذریعے جے این یو کے کام کاج کو بحال کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی ہے اور متنازعہ مدعوں کے حل کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ کو صلاح دی ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘طلبا سے ونٹر سمیسٹر کے لیے یوٹیلٹی اور سروس ٹیکس کی ادائیگی کرنے کے لیے نہیں کہا گیا، جو ان کی بنیادی مانگ تھی۔ اس لیے جے این یو فیس اضافہ کے مدعے کو سلجھا لیا گیا ہے اور طلباکا لگاتار ہو رہا مظاہرہ اب صحیح نہیں ہے۔’انہوں نے کہا کہ جے این یو میں 5000 سے 8500 طلبا نے اگلے سیمیسٹر کے لیے رجسٹریشن کرایا ہے۔
نشنک نے کہا، ‘طلبا، اساتذہ کے نمائندوں اور جے این انتظامیہ کے ساتھ ایچ آرڈی سکریٹری کی 10 سے 11 دسمبر 2019 کو کئی میٹنگ ہوئیں، جس دوران ہمارے بیچ آپسی رضامندی ہوئی۔ جس طرح سے بیٹھکوں میں ہمارے بیچ رضامندی ہوئی، ہاسٹل کے کمروں کی ترمیم شدہ فیس بی پی ایل میں آنے والے طلبا کے لیے 50 فیصدی کی رعایت کے ساتھ نافذ رہےگی۔’
اس سے پہلے جے این یوٹیچرس یونین کے پانچ رکنی وفدنے ایچ آرڈی منسٹری کے افسروں کے ساتھ ملاقات کی۔ٹیچرس یونین چیف ڈی کے لوبیال نے وزارت کے افسروں سے کہا، ‘ہم کیمپس میں محفوظ محسوس نہیں کرتے۔ اکادمک سرگرمیوں کے لیے یہ ماحول موافق نہیں ہے۔ تشددکے بعد جواسٹوڈنٹ کیمپس سے گئے تھے، وہ واپس لوٹنے میں ڈر رہے ہیں۔ ہم ایسے میں دوبارہ کیسے پڑھائیں؟’
دہلی پولیس نے سوموار کو جے این یو اسٹوڈنٹ یونین صدرآئشی گھوش سمیت جے این یو طلبا سے سوال کئے تھے۔