ہندو سینا کے سربراہ وشنو گپتا نے بتایا کہ تنظیم کے قومی نائب صدر نے بھگوا جے این یو کے پوسٹر لگائے تھے۔ وہاٹس ایپ پر وائرل ہونے والے مبینہ ویڈیو میں گپتا کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ جے این یو کیمپس میں ‘بھگوا کی مسلسل توہین کی جا رہی ہے’۔ ہماری وارننگ ہے کہ آپ سدھر جائیے۔ ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔
جے این یو کیمپس کے باہر بھگوا جے این یو کے پوسٹر لگائے گئے۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے ایک ہاسٹل میں رام نومی کے دوران مبینہ طور پر نان ویج کھلائے جانے پر ہوئےتشدد کے تقریباً ایک ہفتہ بعد ہندو سینا نے یونیورسٹی کے مین گیٹ پر بھگوا جھنڈا لگا دیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی یونیورسٹی کیمپس کے ارد گرد مبینہ طور پرکئی اور پوسٹرلگائے گئے ہیں، جن پر ‘بھگوا جے این یو’ لکھا ہوا تھا۔ تاہم اب ان جھنڈوں اور پوسٹرز کو ہٹا دیا گیا ہے۔
ہندو سینا نے مبینہ طور پر خبردار کیا ہے کہ اگر بھگوا کی توہین کی گئی تو سخت قدم اٹھائے جائیں گے۔
ہندو سینا کے سربراہ وشنو گپتا نے بتایا کہ دائیں بازو کی تنظیم کے قومی نائب صدر سرجیت سنگھ یادو نے بھگوا جے این یو کے پوسٹر لگائے۔
وہاٹس ایپ پر وائرل ہونے والے مبینہ ویڈیو میں گپتا کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ، جے این یو کیمپس میں بھگوا کی مسلسل توہین کی جا رہی ہے۔ ہم ایسا کرنے والوں کو خبردار کرتے ہیں۔ آپ سدھر جائیے، ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا، ہم آپ کے نظریے اور ہر مذہب کا احترام کرتے ہیں۔ بھگوا کی توہین برداشت نہیں کی جائے گی اور ہم سخت قدم اٹھا سکتے ہیں۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق، ڈی سی پی (ساؤتھ ویسٹ) منوج سی نے جمعہ کو کہا کہ ان جھنڈوں کو فوراً ہٹا دیا گیا۔
انہوں نے کہا، آج یہ ہمارے نوٹس میں آیاکہ جے این یو کے آس پاس کی سڑکوں پر کچھ جھنڈے اور بینر لگائے گئے تھے۔ انہیں فوری طور پر ہٹا دیا گیا اور مناسب قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
اس کے بعد ہندو سینا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پولیس کو جھنڈے اتارنے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے۔
تنظیم نے کہا، بھگوا دہشت گردی کی علامت نہیں ہے، جوپولیس عجلت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ بھگوا اور ہندوتوا کا تحفظ قانون کے تحت دیا گیا حق ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یونیورسٹی کیمپس میں کاویری ہاسٹل کے میس میں مبینہ طور پر نان ویج کھلائے جانے کو لے کر اتوار کو طلبا کے دو گروپوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تشدد میں چھ طلبا زخمی ہوئے۔ تاہم دونوں گروپوں نے دعویٰ کیا کہ دونوں طرف سے 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
جے این یو اسٹوڈنٹس یونین (جے این یو ایس یو) نے الزام عائد کیا کہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے ارکان نے طلبا کو ہاسٹل کے میس میں نان ویج کھانے سے روکا اور پرتشدد ماحول پیدا کیا، لیکن اے بی وی پی نے ان الزامات کی تردید کی اور الزام لگایا کہ بائیں بازو کے طالب علموں نے رام نومی پر ہاسٹل میں منعقد پوجا میں خلل ڈالا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)