جھارکھنڈ: ایک پرائیویٹ اسکول کی تقریباً 100 طالبات کو شرٹ اتارنے کی سزا دینے کا معاملہ کیا ہے

12:00 PM Jan 15, 2025 | دی وائر اسٹاف

دھنباد کے ایک پرائیویٹ اسکول میں دسویں جماعت کی سو سے زیادہ طالبات نے بورڈ کے امتحانات سے قبل اسکول کے آخری دن ایک دوسرے کی شرٹ پر پیغامات لکھے تھے۔ الزام ہے کہ اس سے ناراض ہو کر پرنسپل نےسب  سے  اپنی شرٹ جمع کرنے کو کہا اور طالبات بلیزر میں ہی گھرواپس گئیں۔ پرنسپل کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: یونیسیف انڈیا)

نئی دہلی: ایک چونکا دینے والے واقعے میں جھارکھنڈ کے دھنباد ضلع میں ایک پرائیویٹ اسکول کے پرنسپل پر الزام لگاہے کہ انہوں نے دسویں جماعت کی 100 سے زیادہ لڑکیوں کو اپنی شرٹ اتارنے کا حکم دیا کیونکہ انہوں نے اپنی شرٹ پر ایک دوسرے کے لیے پیغامات لکھے تھے۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، بورڈ کے امتحانات سے قبل جمعرات (10 جنوری) کو اسکول میں طالبعلموں کا آخری دن تھا اور طالبات اس دن کو اپنے دوستوں کے ساتھ یادگار بنانا چاہتی تھیں۔ دسویں جماعت کی لڑکیوں نے ایک دوسرے کی شرٹ پر مبارکبادیاں لکھیں۔ تاہم، یہ حرکت اسکول  پرنسپل کو پسند نہیں آئی اور انہوں نے طالبات کو اپنی قمیضیں اتارنے کی ہدایت دی اور لڑکیاں صرف بلیزر پہن کر گھرواپس گئیں۔

کیا تھا معاملہ

یہ واقعہ جوراپوکھر تھانہ علاقہ کے ایک اسکول میں 10 جنوری کو پیش آیا۔ بورڈ کے امتحانات سے قبل اپنے آخری دن کا جشن مناتے ہوئے طالبات نے  ایک دوسرے کی شرٹ پر الوداعی پیغامات لکھے۔

شرٹ اتارنے کے بعد کسی بھی لڑکی  کو شرٹ پہننے کی اجازت نہیں دی گئی اور گھر جاتے وقت بلیزر پہننے کو کہا گیا۔ ذرائع کے مطابق طالبات رو رو کر اسکول انتظامیہ سے منتیں کرتی رہیں لیکن انہوں نے کوئی توجہ نہ دی۔

گھر پہنچ کر طالبات نے اپنے والدین کو ساری کہانی سنائی اور اسکول کے پرنسپل پر ذہنی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا۔ اس کے بعد والدین دھنباد ڈپٹی کمشنر مادھوی مشرا کے دفتر گئے اور اسکول پرنسپل کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

والدین نے کہا کہ ان کی بیٹیوں کو اس واقعے سے بہت دکھ ہوا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ پرنسپل کو یہ سمجھ میں  نہیں آیا کہ اس سے طالبات کی ذہنی صحت پر کیا اثر پڑے گا۔

ایک والدین نے کہا، ‘وہ صرف پین ڈے  منا رہے تھے اور اگر اسکول کو ایسا کرنے پر کوئی اعتراض تھا تو سب سے پہلے والدین کومطلع کرنا چاہیے تھا۔ لیکن، انہیں قمیض اتار کر گھر بھیج دیا گیا۔ کیا ہماری لڑکیوں کی کوئی عزت نہیں؟ ہم جانتے ہیں کہ لڑکیوں کا اس طرح گھر پہنچنا کتنا شرمناک تھا۔ لڑکیاں غلط قدم اٹھاتی تو کیا ہوتا؟ ابھی ان کے بورڈ کے امتحان ہیں اور وہ پہلے ہی ذہنی دباؤ میں ہیں۔ اس سے ان کے تناؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔’

والدین نے اسکول پرنسپل کی گرفتاری اور استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔

اس دوران بھارتیہ جنتا پارٹی ایم ایل اے راگنی سنگھ بھی والدین کے ساتھ ڈی سی آفس پہنچی اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔

تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی

اخبار سے بات کرتے ہوئے مشرا نے کہا، ‘والدین اس معاملے کو لے کر کلکٹریٹ میں مجھ سے ملنے آئے تھے اور ہم نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر، سوشل ویلفیئر آفیسر، سب ڈویژنل مجسٹریٹ اور مقامی پولیس اسٹیشن شامل ہیں۔ آج انہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی ہے لیکن ہم ابھی تک کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں جو بھی نتیجہ نکلے گا ہم اس کے مطابق کارروائی کریں گے۔’

خبروں  کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی میں ایک سب ڈویژنل مجسٹریٹ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر، ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئر آفیسر اور ایک سب ڈویژنل پولیس افسر شامل ہیں۔