جھارکھنڈ کے سرائے کیلا کھرسانواں ضلع میں تبریز انصاری کی چوری کے الزام میں بھیڑ نے بےرحمی سے پٹائی کی، جس کے کچھ روز بعد انصاری کی موت ہو گئی تھی۔ معاملے کی جانچکر رہی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ پولیس نے مستعدی نہیں دکھائی جبکہ ڈاکٹر انصاری کی چوٹ کا پتہ نہیں لگا سکے۔
نئی دہلی: جھارکھنڈ کے سرائے کیلا کھرسانواں ضلع میں چوری کے شک میں بھیڑ کے حملے کا شکار ہوئے تبریز انصاری کی موت پولیس اور ڈاکٹروں کی لاپروائی سے ہوئی تھی۔ 3 ممبروں کی ایک جانچ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں یہ بات کہی ہے۔سب ڈویزنل افسر اور ضلع سول سرجن کے ممبروں والی اس ٹیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھیڑ کے ذریعے تبریز انصاری کے ساتھ مارپیٹ کئے جانے کی اطلاع پولیس کو مل چکی تھی لیکن پھر بھی پولیس دیرسے موقع پر پہنچی تھی۔
غور طلب ہے کہ18 جون کو مسلم نوجوان تبریز انصاری (24) کو بھیڑ نے چوری کے الزام میں مبینہ طور پر
بےرحمی سے پیٹا تھا اور اس سے جبراً ‘جئے شری رام ‘، ‘جئے ہنمان ‘ کے نعرے لگوائے تھے۔جانچ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دو پولیس افسروں کو اس معاملے میں معطل کیا جا چکا ہے اور مجرم ڈاکٹروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائےگی۔
سرائے کیلا کھرسانواں کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس انجنیولو ڈوڈے نے کہا، ‘ پولیس اور ڈاکٹروں کی طرف سے لاپروائی ہوئی ہے۔ پولیس جہاں جائے واردات پر دیر سے پہنچی، وہیں ڈاکٹر سر میں لگی چوٹ کا پتہ نہیں لگا پائے۔ ‘ ڈپٹی کمشنر تین ممبروں والی ایڈمنسٹریٹو جانچ ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔ ڈوڈے کی بات کی حمایت کرتے ہوئے ایک سول سرجن نے کہا کہ ایکس رے اور پورے جسم کی جانچ ہونی چاہیے تھی لیکن یہ جانچ نہیں کی گئی کیونکہ سر پر چوٹ کے نشان نہیں تھے۔
اس سول سرجن کا تبادلہ اس واقعہ کے بعد کھونٹی کر دیا گیا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس نے وقت پر کوئی مستعدی نہیں دکھائی تھی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 18 جون کی رات پولیس کو اس واقعہ کے بارے میں جانکاری ملی لیکن انہوں نے صبح چھے بجے کے بعد ہی اس پر کارروائی کی۔ جانچ ٹیم نے بتایا کہ انصاری کے Visceraکی جانچ کے لئے اس کو رانچی میں فارینسک ڈپارٹمنٹ بھیجا گیا ہے تاکہ موت کی اصل وجہ کا پتا لگ سکے۔
غور طلب ہے کہ جھارکھنڈ کے سرائےکیلا کھرسانواں ضلع میں 17 جون کو چوری کے شک میں
تبریز انصاری کی بےرحمی سے گھنٹوں پٹائی کی گئی، جس کے بعد انہوں نے ہاسپٹل میں دم توڑ دیا۔ ان سے جبراً ‘جئے شری رام ‘ اور ‘جئے ہنومان ‘ کے نعرے بھی لگوائے گئے تھے۔اس واقعہ کا ایک ویڈیو بھی وائرل ہوا تھا۔ پولیس کو معاملے کی جانکاری ملنے کے بعد اس نے انصاری کو گرفتار کر لیا تھا۔ اس کے بعد شدیدطور پر زخمی انصاری کو ضلع ہاسپٹل لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹر نے اس کو جیل بھیجے جانے کی منظوری دے دی۔
اس کے چار دن بعد 22 جون کو جب انصاری کی حالت زیادہ خراب ہو گئی تو اس کو ہاسپٹل لے جایا گیا جہاں اس کی موت کا اعلان کر دیا گیا۔ انصاری کے سر پر شدید چوٹیں آئی تھیں۔ اس معاملے میں اب تک کلیدی ملزم
پپو منڈل سمیت 11 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)