جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کے خلاف پی ایس اے لگانے کے لئے جو الزام لگائے گئے ہیں ان میں ان کی بڑی تعداد میں ووٹ حاصل کرنے کی صلاحیت کا ذکر کیا گیا ہے۔ وہیں، خطرناک سازش رچنے کی اہلیت کی وجہ سے سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو’ڈیڈی گرل‘اور’کوٹا رانی‘کہا گیاہے۔
نئی دہلی: گزشتہ سال اگست میں جموں و کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کئے جانے کے بعد سے نظربند جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے خلاف عجیب و غریب دلیل دےکر پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ عمر عبداللہ کے خلاف پی ایس اے لگانے کے لئے جو الزام لگائے گئے ہیں ان میں ان کی بڑی تعداد میں ووٹ حاصل کرنے کی صلاحیت کا ذکر کیا گیا ہے۔ وہیں، خطرناک سازش رچنے کی اہلیت کی وجہ سے مفتی کو ‘ ڈیڈی گرل ‘ اور ‘ کوٹا رانی ‘ کہا گیا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، عبداللہ کے خلاف پولیس نے جو پی ایس اے ڈوزیئر تیار کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ لوگوں کو متاثر کرنے کی ان کی صلاحیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دہشت گردوں کے ذریعے انتخاب کا بائیکاٹ کئے جانے کے باوجود عمر عبداللہ کی اپیل پر لوگ باہر آئے اور ووٹ ڈالا۔ عمر عبداللہ پر اس کے علاوہ آرٹیکل 370 کو رد کرنے کی مخالفت کرنے، ٹوئٹر پر لوگوں کو ملک کی یکجہتی اور اتحاد کے خلاف بھڑکانے جیسے الزام بھی لگے ہیں۔ حالانکہ، اس ڈوزیئر میں اس دعویٰ کی تصدیق کے لئے کسی طرح کے شواہد کا حوالہ نہیں دیا گیا ہے۔
ڈوزیئرمیں کہا گیا ہے کہ ‘ سابق وزیراعلیٰ مرکزی حکومت کے خلاف سرگرمیوں کا منصوبہ بنانے کے لئے سیاست کا استعمال پردے کے طور پر کررہے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ وہ سیاست کی آڑ میں ہندوستان کی مرکزی حکومت کے خلاف سرگرمیوں کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور عوام کی حمایت کے ساتھ، وہ اس طرح کی سرگرمیوں کو انجام دینے میں کامیاب رہے ہیں۔ ‘
ڈوزیئر میں کہا گیا ، ‘سابق وزیر اعلیٰ سیاست کی آڑ میں ہندوستان کی مرکزی حکومت کے خلاف سرگرمیوں کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور عوام کے تعاون سے وہ ایسی سرگرمیاں انجام دینے میں کامیاب رہے ہیں۔’ ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ عمر عبداللہ نے 370 کے منسوخ ہو جانے کے بعد اپنا پردہ ہٹا دیا اور گندی سیاست اور شدت پسند طریقہ کار کا سہارا لیا۔
اس میں آگے کہا گیا ہے کہ ‘ آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35اےکے ردہونے کے بعد، عوام کی حمایت اور مدد کی بجائے انہوں نے اپنی گندی سیاست کا سہارا لیتے ہوئے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اکسانے کا کام کیا اور تشدد کے طریقہ کار کو اپنایا۔ ‘
انڈین ایکسپریس کے مطابق، پی ایس اے ڈوزیئر میں پی ڈی پی رہنما محبوبہ مفتی کے لئے کہا گیا، ‘ شخص گرم دماغ اور سازش رچنے والا ہے، ان کو خطرناک سازش رچنے والے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے داخل کئی خفیہ رپورٹ بتاتی ہیں کہ وہ علاحدگی پسندی کو بڑھاوا دیتے ہیں۔ ‘
پی ڈی پی کی تشکیل کو فرضی بتاتے ہوئے ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کے پرچم کا ہرا رنگ اس کے انتہاپسند ہونے کا ثبوت ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی پی کا نشان (قلم اور دوات) مسلم یونائیٹڈ فرنٹ سے لیا گیا ہے۔ مسلم یونائیٹڈ فرنٹ جماعتِ اسلامی سمیت کئی جماعتوں کا اتحاد ہے جس نے نیشنل کانفرنس اتحاد کے خلاف 1987 میں انتخاب لڑا تھا۔
پی ایس اے لگانے کی وجہوں میں مفتی کے ذریعے ایک بانڈ پر دستخط نہیں کرنے کا بھی ذکر ہے، جس میں ان سے آرٹیکل 370 پر بات نہیں کرنے کو کہا گیا تھا۔ تین طلاق، لنچنگ اور گزشتہ سال فروری میں وادی میں سکیورٹی گاڑیوں کی بےروک ٹوک آمد ورفت کی منظوری کے لئے شہریوں کی آمد ورفت پر لگائی گئی پابندی پر کئے گئے ان کے ٹوئٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہوں نے بھڑکاؤ بیان دیے جس نے تشدد بھڑکانے کا کام کیا اور ان پر تقسیم پیدا کرنے کے لئے مذہب کا ذکر کرنے کا بھی الزام لگایا۔
بتا دیں کہ عمر عبداللہ پانچ اگست، 2019 سے سی آر پی سی کی دفعہ 107 کے تحت حراست میں تھے۔ اس قانون کے تحت عمر عبداللہ کی چھے مہینے کی احتیاطاً حراست کی مدت پانچ فروری 2020 کو ختم ہونے والی تھی لیکن پانچ جنوری کو حکومت نے جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے خلاف پی ایس اے لگا دیا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)