جموں و کشمیر میں انتخابات کے دوران دائیں بازو کی تنظیم ایکم سناتن بھارت دل کے قومی صدر انکور شرما بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ شرما نے مسلم گجروں اور بکروال برادریوں کی مخالفت کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ ‘لینڈ جہاد’ میں مصروف ہیں۔ وہ 2018 کے کٹھوعہ ریپ کیس کے ایک ملزم کے وکیل بھی رہ چکے ہیں۔
انکور شرما (بائیں سے دوسرے) جموں اور کشمیر کے انتخابات میں بی جے پی کے لیے مہم چلا تے ہوئے۔ (تصویر: X/ AnkurSharma_Adv)
نئی دہلی: جموں و کشمیر میں انتخابات کے دوران ہندو دائیں بازو کے گروپ ایکم سناتن بھارت دل کے قومی صدر انکور شرما بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں، جس کے بعد انہوں نے اعلان کیا کہ ان کی تنظیم بی جے پی میں ضم ہو جائے گی۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایکم سناتن بھارت دل نے پہلے انتخابات کے لیے تین امیدواروں کا اعلان کیا تھا – اس کے ریاستی صدر منوج پادھا، میناکشی کالرا اور شری کانت راٹھور نے بالترتیب بھدرواہ، ڈوڈا-ویسٹ اور پدر ناگ سینی اسمبلی حلقوں سے آزاد امیدواروں کے طور پر انتخابی میدان میں اترے۔ ان تینوں سیٹوں پر پہلے مرحلے میں 18 ستمبر کو ووٹنگ ہوئی تھی۔
شرمانے ماضی میں مسلم گجروں اور بکروالوں جیسے خانہ بدوش برادریوں کی مخالفت کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ وہ ‘لینڈ جہاد’ میں مصروف ہیں، جموں اور کشمیر میں مسلمانوں کو اقلیت کا درجہ دینے کو چیلنج کرتے ہوئے پی آئی ایل دائر کی تھی۔
شرما اکاجوت جموں کے بانی ہیں، جسے نومبر 2020 میں ایک سیاسی تنظیم قرار دیا گیا تھا۔
شرما نے 2018 میں کٹھوعہ میں ایک نابالغ بکروال لڑکی کے ریپ اور قتل کے بعد سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ان کی تنظیم اور دیگر نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ اس معاملے میں گرفتار ہندو نوجوانوں کو پھنسایا گیاتھا۔ بعد میں انہوں نے پٹھان کوٹ کی ایک سیشن عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران ایک ملزم کی نمائندگی بھی کی تھی۔
ماضی میں شرما نے جموں و کشمیر کو ایک آزاد ریاست اور وادی کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں ، جن میں سے ایک کشمیری پنڈتوں کے لیے ہو،میں تقسیم کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔