ایف آئی آر درج ہونے کے بعد جموں و کشمیر اینٹی کرپشن بیوروکے ترجمان نے کہا کہ مختلف ٹیموں نے بینک کے سابق چیئر مین مشتاق احمد شیخ سمیت ملزم بینک افسروں کے 16 سے زیادہ جگہوں پر چھاپے ماری کی۔ ان میں کشمیر میں 9، جموں میں 4 اور دہلی میں 3 ٹھکانے شامل ہیں۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر اینٹی کرپشن بیورو(اے سی بی )نے 1100 کروڑ روپے کے جموں و کشمیر بینک لون دھوکہ دھڑی معاملے میں سنیچر کو درج ایف آئی آر کی بنیادر پر بینک کے سابق چیئر مین مشتاق احمد شیخ، رائس ایکسپورٹس انڈیا(آر ای آئی)ایگرو لمیٹڈ کے سنجے جھن جھن والا اور 22 دیگر لوگوں کے خلاف اتوار کو جانچ شروع کر دی۔
اے سی بی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ایف آئی آر درج ہونے کے فوراً بعد، مختلف ٹیموں نے بینک کے سابق چیئر مین مشتاق احمد شیخ سمیت ملزم بینک افسروں کے 16 سے زیادہ جگہوں پر چھاپے ماری کی۔ ان میں کشمیر میں 9، جموں میں 4 اور دہلی میں 3 ٹھکانے شامل ہیں۔انھوں نے کہا کہ آر ای آئی ایگرو لمیٹڈ کے صدر سنجے جھن جھن والا اور نائب صدر اور ایم ڈی سندیپ جھن جھن والا کے دہلی واقع گھروں میں بھی چھاپے ماری کی گئی۔ ترجمان نے بتایا کہ معاملے کی جانچ جاری ہے اور تین ٹیمیں قومی راجدھانی میں چھاپے ماری کر رہی ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق،اے سی بی کی ریلیز میں کہا گیا کہ بینک کی ممبئی واقع ماہم برانچ اور نئی دہلی واقع ایک برانچ کے افسروں نے مبینہ طور پر فرضی دستاویزوں اور سال 2011-13 کے دوران طے شدہ پروسیس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آر ای آئی ایگرو لمیٹڈ کو 800 کروڑ کا قرض جاری کیا تھا۔
ریلیز کے مطابق، اس کے بعد 2014 میں کھاتوں کو این پی اے قرار دے دیا گیا جس کی وجہ سے بینک کو بھی بھاری نقصان ہوا۔ ریلیز کے مطابق،پوچھ تاچھ کے دوران پتہ چلا کہ آر ای آئی ایگرونے ماہم برانچ سے رابطہ کیا تھا اور اس کو 550 کروڑ کا لون ملا تھا۔ کمپنی نے بینک سے یہ کہتے ہوئے یہ پیسے مانگے تھے کہ وہ کسانوں کی فصل کے لیے ادائیگی کرے گی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)